پہلی بار تمام مسلمانوں کا سامنا ایسے رمضان سے ہو رہا ہے جس کا ذکر ہم نے مذہبی کتابوں میں پڑھا ہے یا پھر علماؤں سے سنا ہے کہ بے حد کڑے امتحان کا نام ہی رمضان ہے۔
پوری دنیا میں جہاں کورونا وائرس کے قہر سے دہشت ہے اور مذہب اسلام کے مقدس مقام کعبہ، مسجد حرم کے ساتھ مدینہ منورہ، مسجد نبوی کے دروازے بھی عوام کے لیے بند کر دیے گئے ہیں۔
مذہب اسلام کے پانچ ستون ہیں پہلا ایمان، دوسرا نماز، تیسرا روزہ، چوتھا حج اور پانچواں زکوٰۃ ہے۔ اسلام کے ان پانچوں ستون پر چلنے والے انسانوں میں دوسروں سے محبت کرنا لوگوں کی مدد کرنا اور ہمدردی کرنا سکھاتا ہے۔
رمضان کے ان روزوں کو عربی میں صوم کہتے ہیں جس کا مطلب ہوتا ہے (رکنا) روزہ یعنی تمام برائیوں سے پرہیز کرنا اور خود پر ہر طرح سے قابو رکھنا ہوتا ہے۔
روزہ بھوکے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ روزہ کان، ناک، آنکھ اور زبان پر قابو پانا بھی ہے اور روزے میں غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنا بھی ضروری ہے۔
رمضان کے روزے بری عادتوں کو چھوڑنا اور خود پر قابو پانا سکھاتا ہے، رمضان اسلامی کیلنڈر کے نویں مہینے میں آتا ہے اس مہینے کی آخری دس راتوں میں قرآن شریف نازل ہوا اور پیغمبر اسلام حضرت محمدؐ کو قرآن کا علم بھی اسی مہینے میں حاصل ہوا تھا۔
ساتھ ہی تراویح کی خاص نماز صرف اسی مہینے میں ادا کی جاتی ہے لیکن اس بار کورونا وائرس کی انفیکشن کی وجہ سے مسجدوں میں اجتماعی طور پر نماز ادا کرنے کی مناہی کردی گئی ہے جس کے چلتے سب اپنے گھروں میں عبادت اور نماز ادا کر رہے ہیں۔