ریاست راجستھان کے دارالحکومت کے بھگوان مہاویر کینسر اسپتال اور انوسندھان کیندر کے سینیئر ڈاکٹر نریش نے پتنگ بازی سے کورونا وائرس کے انفیکشن پھیلنے کے امکان ظاہر کیے ہیں۔
اگر کوئی شخص کورونا وائرس سے متاثر ہے یا اس شخص میں کورونا کے علامات موجود ہیں تو ایسے شخص کے پتنگ بازی کرنے سے لوگوں میں کورونا وائرس پھیل سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ کورونا مثبت مریض پتنگ بازی کے ذریعہ علاقے کے دوسرے لوگوں یہ وائرس منتقل ہوسکتا ہے اور آسانی سے اس وبا کی زد میں آسکتے ہیں۔
جئے پور کے بھگوان مہاویر کینسر اسپتال اور انوسندھان کیندر کے سینئر ڈاکٹر نریش جاکھوٹیا کہتے ہیں کہ اگر پتنگ کٹ کر کسی انسان کے پاس پہنچ جائے اور وہ شخص اسے اٹھا لئے یا پھر اپنے ساتھ لے کر گھر چلا جائے یا پھر پتنگ بازی سے لطف اندوز ہونے لگے تو پتنگ اور اس کے دھاگے کے ذریعے وہ شخص بھی کورونا وائرس کا شکار ہوسکتا ہے۔
واضھ رہے کہ اکشے ترتیا پر بیکنیر میں پتنگ بازی کرنے کا ایک قبیلہ رہتا ہے۔اس دوران کورونا انفیکشن کو روکنے کے لیے مقامی کلکٹر نے پتنگ، مانجھے اور ڈور بنانے، فروخت اور خریداری پر پابندی عائد کرنے کے حکام صادر کیے ہیں۔
اس سلسلے میں جئے پور کلکٹر ڈاکٹر جوگا رام کا کہنا ہے کہ شہر میں پتنگ بازی پر روک لگانے کا کام پولیس کمشنریٹ کا ہے۔جہاں تک دیہی علاقوں میں پتنگ بازی ہورہی ہے تو متعلقہ ایس ڈی ایم کو اس معاملے میں ہدایت دی جائے گی۔
ڈاکٹر نریش جاکھوٹیا کا کہنا ہے کہ پتنگ کے کاغذ پر یہ وائرس 4 گھنٹے اور دھاگے پر 8 سے 10 گھنٹے تک رہ سکتا ہے۔وہیں پلاسٹک کی پتنگ پر یہ وائرس تین روز تک رہ سکتا ہے۔ایسے میں اگر کوئی متاثرہ شخص پتنگ بازی کر رہا ہے تو اس کے پورے امکانات ہیں کہ وہ پتنگ اور ڈور کے ذریعہ دوسرے لوگوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔