سعودی عرب کے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان نے سعودی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں میں نہ صرف سعودی آرامکو کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے، بلکہ ان سے عالمی معیشت کو بھی ہدف بنایا گیا ہے۔
سعودی کابینہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سعودی عرب اپنے علاقے اور اہم تنصیبات کا دفاع کرے گا، خواہ حملوں کا منبع کوئی بھی ہو۔
سعودی کابینہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کو رکوانے کے لیے سخت اقدامات کرے۔
کابینہ نے مزید کہا کہ اس منفرد اور تخریبی جارحیت سے عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی آرامکو کی اہم تنصیبات پر ڈرون حملے کے بعد تیل پیداوار میں رکاؤٹ پیدا ہوگئی تھی، جس کی تیل پیداوار کی تنظیم اوپیک نے بھی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔
جبکہ دسری جانب سعودی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ یہ حملہ نہ صرف سعودی عرب کے اہم تنصیبات بلکہ عالمی سطح پر تیل کی فراہمی اوراس کی سلامتی پر بھی حملہ ہے-
سعودی عرب میں توانائی کے وزیر شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے بتایا کہ گذشتہ روز بقیق اور خریص میں واقع تیل پلانٹز 'سعودی آرامکو' پر حملے کی وجہ سے خام تیل کی فراہمی میں خلل واقع ہوا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں تیل کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو پر ڈرون حملوں کا اثر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں پر دیکھنے میں آیا ہے، چنانچہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گذشتہ چار ماہ کی بلند ترین سطح پر جاپہنچی ہے۔
سعودی عرب میں بقیق اور خریص کے علاقوں میں سعودی تیل کمپنی آرامکو پر ہونے والے ڈرون حملوں میں دنیا میں تیل صاف کرنے کا سب سے بڑا کارخانہ بھی متاثر ہوا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ کمپنی کے مکمل طور پر بحال ہونے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں اور ان حملوں کی وجہ سے تیل کی عالمی رسد میں فوری طور پر پانچ فیصد کمی آ گئی ہے۔
گذشتہ روز عالمی منڈی میں کاروبار کے شروع ہوتے ہی خام تیل کے بیرل کی قیمت میں 19 فیصد اضافہ ہوا، اور وہ 71.95 ڈالر فی بیرل تک جا پہنچی تھی، اس کے علاوہ تیل کی قیمت کا دوسرا اہم پیمانہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ ہوا اور وہ 63.34 ڈالر تک پہنچ گئی۔