ETV Bharat / bharat

کیمور کو کسی مسلم ملی سماجی قائد کا شدت سے انتظار - Muslim social leader

سیاسی ملی قیادت کی کمی کے سبب آپسی انتشار اور مسلکی جھگڑے کا شکارریاست بہار کا مشہور معروف ضلع کیمور ہے۔یہاں ملک اور مقامی سطح پر بدلتے حالات کے مد نظر مسلمانوں کو ایک ملی سماجی رہنما کی قیادت کی ضرورت ہے ۔

کیمور کو کسی مسلم ملی سماجی قائد کا شدت سے انتظار
کیمور کو کسی مسلم ملی سماجی قائد کا شدت سے انتظار
author img

By

Published : Jul 14, 2020, 9:54 PM IST

مسلم رہنما نہ ہونے کے وجہ سے مسلمانان کیمور آج آپسی انتشار کے ساتھ ساتھ مسلکی جھگڑے کا شکار ہیں۔ اسکے علاوہ پسماندگی کا شکار آبادی کو مرکز و ریاستی حکومت کی جانب سے چلائی جا رہی فلاح بہبود کی اسکیموں کا فاٸدہ بھی نہیں مل پا رہا ہے۔مقامی افسران کا جانبدارانہ رویہ سے فاٸلوں میں ترقی کر رہی ہے آبادی ، مساٸلوں میں انبار میں دبی آبادی کے نوجوان طبقہ کا رجہان تیزی سے جراٸم کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ضلع کے مختلف تھانوں میں مسلمانوں سے جڑے معاملات میں اضافی دیکھی گئی۔ جو پیسہ ترقیاتی کاموں میں صرف ہونے چاہے وہ پیسہ کورٹ اور تھانوں میں صرف ہو رہے ہیں۔ ضلع میں تعلیم کا برا حال ہے۔ ہائی لیول کی ایجوکیشن کی بات تو دور پراٸمری تعلیم سے بھی دور ہے۔ضلع میں پراٸمری ۔مڈل ۔ہاٸ اسکول کی کل تعداد 1364 کے قریب ہے۔جس میں اردو اسکول کی تعداد 20 کے قریب ہے۔

ببورا ، بھبھوا ، موہنیاں ، سکندر پور درگاوتی کے مڈل اسکول بھی شامل ہیں۔ ریاست بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کادرجہ حاصل ہے۔ لیکن ضلع میں پراٸیوٹ سطح کی بات تو دور سرکاری سطح پر اردو دم توڑ چکی ہے۔ پراٸمری سے لیکر ہائی اسکول تک اردو کی پڑھائی ختم ہو چکی اردو کے نام پر معمور اددو اساتذہ ہندی میں تعلیم دینے کو مجبورہیں۔

سرکار نے اردو کےنام پربحال تو کر دیا لیکن اردو میں کتاب کا دستیاب نہ ہونا اسکی سب سے بڑی وجہ بتائی جا رہی ہے۔ ضلع میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کالج ، بھبھوا ، مہارانہ پرتاپ کالج موہنیاں ، بھوپیش گپت کالج بھبھوا ، راج شری شالیواہن کالج بھگوان پور ، شہید سنجۓ سنگھ مہیلا کالج ، پٹیل ڈگری مہیلا کالج جیسے کالج موجود ہیں لیکن ان کالجوں میں نہ ہی اردو استاد معمور ہیں نہ ہی اردو سبجکٹ کی پڑھاٸ ہو تی ہے۔

مدارس کاحال بھی چھپا نہیں ہے ۔ضلع میں دو درجن سے زاٸد مدارس ہیں۔ لیکن ایک بھی مدارس ریاستی مدرسہ وقف بورڈ سے ملحق نہیں ہے۔ درس تدریس کے نام پر یہ مدرسہ چندہ تک محدود ہو کر رہ گئے۔ اتنا ہی نہیں مسلمانوں کی بدحالی و زبوں حالی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے۔اعلی اور مقامی سطح پر منتخب ہونے والے عوامی نماٸندہ کی تعداد 2 فی صد کے قریب بھی نہیں ہے۔

پنچایت سطح پر منتخب مکھیا بی ڈی سی ضلع پریشد اور سرپنچ میں مسلم نماٸندگی نہ کے برابر ہے۔ ضلع میں کل پنچایتوں کی تعداد 119 کے قریب ہے۔ جس میں مکھیا کا عہدہ کافی اہم مانا جاتا ہے ۔ 119 میں مکھیا عہدہ پر صرف 13 کے قریب مسلم مکھیا ہیں ۔ضلع پریشد کی 19سیٹوں میں 1 بھی مسلم ضلع پریشد ممبر نہیں ہے۔ ضلع میں دو شہری علاقہ ہیں۔ بھبھوا نگر پریشد میں کل 52 وارڈ ہیں۔

مسلم رہنما نہ ہونے کے وجہ سے مسلمانان کیمور آج آپسی انتشار کے ساتھ ساتھ مسلکی جھگڑے کا شکار ہیں۔ اسکے علاوہ پسماندگی کا شکار آبادی کو مرکز و ریاستی حکومت کی جانب سے چلائی جا رہی فلاح بہبود کی اسکیموں کا فاٸدہ بھی نہیں مل پا رہا ہے۔مقامی افسران کا جانبدارانہ رویہ سے فاٸلوں میں ترقی کر رہی ہے آبادی ، مساٸلوں میں انبار میں دبی آبادی کے نوجوان طبقہ کا رجہان تیزی سے جراٸم کی طرف بڑھ رہا ہے۔

ضلع کے مختلف تھانوں میں مسلمانوں سے جڑے معاملات میں اضافی دیکھی گئی۔ جو پیسہ ترقیاتی کاموں میں صرف ہونے چاہے وہ پیسہ کورٹ اور تھانوں میں صرف ہو رہے ہیں۔ ضلع میں تعلیم کا برا حال ہے۔ ہائی لیول کی ایجوکیشن کی بات تو دور پراٸمری تعلیم سے بھی دور ہے۔ضلع میں پراٸمری ۔مڈل ۔ہاٸ اسکول کی کل تعداد 1364 کے قریب ہے۔جس میں اردو اسکول کی تعداد 20 کے قریب ہے۔

ببورا ، بھبھوا ، موہنیاں ، سکندر پور درگاوتی کے مڈل اسکول بھی شامل ہیں۔ ریاست بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کادرجہ حاصل ہے۔ لیکن ضلع میں پراٸیوٹ سطح کی بات تو دور سرکاری سطح پر اردو دم توڑ چکی ہے۔ پراٸمری سے لیکر ہائی اسکول تک اردو کی پڑھائی ختم ہو چکی اردو کے نام پر معمور اددو اساتذہ ہندی میں تعلیم دینے کو مجبورہیں۔

سرکار نے اردو کےنام پربحال تو کر دیا لیکن اردو میں کتاب کا دستیاب نہ ہونا اسکی سب سے بڑی وجہ بتائی جا رہی ہے۔ ضلع میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کالج ، بھبھوا ، مہارانہ پرتاپ کالج موہنیاں ، بھوپیش گپت کالج بھبھوا ، راج شری شالیواہن کالج بھگوان پور ، شہید سنجۓ سنگھ مہیلا کالج ، پٹیل ڈگری مہیلا کالج جیسے کالج موجود ہیں لیکن ان کالجوں میں نہ ہی اردو استاد معمور ہیں نہ ہی اردو سبجکٹ کی پڑھاٸ ہو تی ہے۔

مدارس کاحال بھی چھپا نہیں ہے ۔ضلع میں دو درجن سے زاٸد مدارس ہیں۔ لیکن ایک بھی مدارس ریاستی مدرسہ وقف بورڈ سے ملحق نہیں ہے۔ درس تدریس کے نام پر یہ مدرسہ چندہ تک محدود ہو کر رہ گئے۔ اتنا ہی نہیں مسلمانوں کی بدحالی و زبوں حالی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے۔اعلی اور مقامی سطح پر منتخب ہونے والے عوامی نماٸندہ کی تعداد 2 فی صد کے قریب بھی نہیں ہے۔

پنچایت سطح پر منتخب مکھیا بی ڈی سی ضلع پریشد اور سرپنچ میں مسلم نماٸندگی نہ کے برابر ہے۔ ضلع میں کل پنچایتوں کی تعداد 119 کے قریب ہے۔ جس میں مکھیا کا عہدہ کافی اہم مانا جاتا ہے ۔ 119 میں مکھیا عہدہ پر صرف 13 کے قریب مسلم مکھیا ہیں ۔ضلع پریشد کی 19سیٹوں میں 1 بھی مسلم ضلع پریشد ممبر نہیں ہے۔ ضلع میں دو شہری علاقہ ہیں۔ بھبھوا نگر پریشد میں کل 52 وارڈ ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.