تلنگانہ کے وزیر اعلی کے چندرشیکھرراو نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ جی ایس ٹی معاوضے کے لیے ریاستوں کو قرض لینے کی تجویز واپس لے۔
اس سلسلے میں انہوں نے وزیر اعظم کو ایک خط لکھا۔ کے سی آر نے واضح کیا کہ ریاستوں کے جی ایس ٹی معاوضے میں کٹوتی کرنا معقول نہیں ہے۔ اور یہ کہ ریاستوں کو قرض لینے کی تجویز دینا صحیح نہیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ نقصان ہوگا، تلنگانہ نے وسیع مقاصد کے لئے جی ایس ٹی کی حمایت کی۔جی ایس ٹی کے بقایاجات کی وصولی نہ ہونے کی وجہ سے تلنگانہ کو3،800 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ قانون کے مطابق جی ایس ٹی معاوضہ دو سال میں ادا کیا جانا ہے لیکن اس میں تاخیر کی جارہی ہے اور اپریل کا معاوضہ تاحال نہیں ملا۔ وزیر اعلی نے کہا کہ اپریل میں کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ریاستی محصول میں 83 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ کووڈ سے متعلقہ اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا ، "آمدنی میں کمی کے سبب ہمیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہم اجرتوں اور اخراجات کے لیے قرضوں پر انحصار کررہے ہیں۔" وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر مرکز کو 3.5 فیصد قرضے لینے میں نرمی ہے تو ریاستوں کے لئے صرف 3 فیصد رہنا غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس دلیل سے کہ اگر قرض لیا گیا تو مرکز کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر ریاستوں نے قرض لیا تو وہی صورتحال پیدا ہوگی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 2020-21 میں جی ایس ٹی محصولات کے فرق کو کم کرنے کے لئے 10 فیصد اضافے پر غور کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جی ایس ٹی محصول اور کووڈ کی وجہ سے ریاستوں کو دیئے جانے والے معاوضے کو کم کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ جی ایس ٹی کے ساتھ ہی ریاستوں نے اپنا زیادہ تر محصول کھو دیا ہے۔ مرکز کو تباہ کن حالات میں ریاستوں کا ساتھ دینا ہوگا اور ان کے قانونی حقوق کو ختم کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ مرکزکا ریاستوں کو قرض لینے کی تجویز دینا غیرمنصفانہ ہے۔
وزیراعلی نے رائے دی ہے کہ اگر مرکز اور ریاستیں مل کر ایک وفاقی جذبے کے ساتھ کام کریں تو یہ ایک مضبوط قوم کی حیثیت سے ترقی کرنا ممکن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کی ترقی ہی ملک کی ترقی ہے، انہوں نے کہا کہ صرف مضبوط ریاستیں ہی ملک کو مضبوط کرسکتی ہیں۔