بی جے پی کے دوبارہ اقتدار میں آنےکے بعد وادی کے عوامی اور سیاسی حلقوں میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو لاحق خطرہ اور ممکنہ سخت پالیسی کے تئیں غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
وادی میں غیر یقینیت کا اظہار کرتے ہوئے مختلف حلقوں کا ماننا ہے کہ بی جے پی حکومت کو کشمیر پر سخت گیرپالیسی کو ترک کرکے مزاکرات کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے۔
بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ کا وزیر داخلہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد غیر یقینی صورتحال میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
سیاسی جماعت پی ڈی پی کے سابق رکن اسمبلی نظام الدین نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں لگتا ہے کہ بی جے پی میں عہدے بدلنے سے انکے ارادوں یا پالیسی میں کوئی تبدیلی آئے گی۔
وہیں کشمیر کے سکھ رہنما جگموہن سنگھ رعنا نے کہا کہ اگر کشمیر کی خصوصی حیثیت کو لے کوئی غلط فیصلہ لیا گیا تو وادی میں عوامی جذبات مجروح ہوں گے جس کے نتیجے میں حالات پرکشیدہ ہوں گے۔
عام شہری شہنواز کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کو اپنی رویہ میں لچک لانی چاہئے اور سخت پالیسیوں کے بجائے ملک کے سارے عوام کو ایک ساتھ لے کے تعمیرو ترقی کی پالیسیوں پر زور دینا چاہئے۔