دی ایکسپریس ٹریبون کے مطابق دونوں ملکوں کے تکنیکی ماہرین کے درمیان راوی کھادر کے اوپر پل کی تعمیر پر اتفاق رئے نہیں ہونے سے سکھ عقیدت مندوں کے لیے زیر تعمیر اس پروجیکٹ میں رکاوٹ آگئی ہے۔
دونوں ملکوں کے تکنیکی ماہرین کے درمیان کرتار پور زیرو پوائنٹ پر اس کوریڈور کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کے لیے میٹنگ ہوئی۔ تکنیکی ماہرین کی میٹنگ ایک گھنٹے چلی اور اس مدت میں دونوں ملکوں کی طرف سے میٹنگ میں موجود نمائندوں نے کرتار پور تعمیرکے کام کے سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کیا۔
میٹنگ میں پاکستان کی طرف وفاقی تفتیشی ایجنسی سرحد تعمیرات پاکستان رینجرس پنجاب اور پاکستان سروے بورڈ کے افسران شامل ہوئے۔ہندوستان کی طرف سے ہندوستانی قومی شاہراہ اتھارٹی‘ بارڈر سیکورٹی فورس اور بارڈر اور امیگریشن محکمہ کے افسران نے شرکت کی۔
ذرائع نے بتایا کہ ہندوستان راوی ندی پر ایک کلومیٹر طویل پل کی تعمیر چاہتا تھا جب کہ پاکستان کا مشورہ تھا کہ سڑک تعمیر کی ضرورت ہے۔ ہندوستانی افسران کا کہنا تھا کہ راوی ندی میں سیلاب کی صورت میں سڑک راستہ متاثر ہوسکتا ہے۔ پاکستان کے افسران ہندوستان کی تجویز سے متفق نہیں ہوئے اور کہا کہ سیلاب کی صورت حال میں ایک باندھ سڑک کے ارد گرد تعمیر کی جاسکتی ہے اور سڑک کو اونچا کر کے بنایا جاسکتا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیا ن اس پروجیکٹ کے سلسلے میں آئندہ میٹنگ کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہوسکا۔
اس سے پہلے دونوں ملکوں کی تکنیکی ٹیم کی 16 اپریل کو میٹنگ ہوئی تھی۔اس میٹنگ کے بعد دونوں ملکوں کی طرف سے کی گئی سفارشات پر ایک دوسرے کو بعض اعتراضات تھے۔
اس میٹنگ سے قبل 19مارچ کو پاکستان اور بھارت کے تکنیکی ماہرین زیرو لائن پر ملے تھے اور کرتار پور کوریڈور کی ترقی اور اسے حتمی شکل دینے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
کرتار پور صاحب گردوارہ پاکستان۔بھارت سرحد سے چار کلومیٹر دور ناروال کے ایک چھوٹے شہر میں واقع ہے۔ یہاں پر سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری 18سال گذار ے تھے۔
اس پروجیکٹ کا سنگ بنیاد پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کی طرف سے گزشتہ برس 28 نومبر کو رکھا تھا۔