روزنامہ حیدرآباد کرناٹک کے ایڈیٹر عبدالعلی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ روزنامہ حیدرآباد کرناٹک کی شروعات 1961 میں ہوئی۔ شروع میں یہ اخبار ہفت روزہ تھا مگر بہت جلد اس کو روزنامے میں تبدیل کر دیا گیا، میرے والد محمد عبدالحمید نے 1961 میں اس اخبار کی شروعات کی تھی اور الحمداللہ تب سے لے کر آج تک اس اخبار کی پابندی سے اشاعت جاری ہے۔
اس دوران انہوں نے کہا کہ ہم سب سے پہلے اپنے قارئین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے اخبار کو دیگر اخباروں پر ترجیح دیتے ہوئے خریدکر پڑھے ہیں اور ہمارے ہر اچھے اور برے دن میں ان 58 برسوں میں ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔
ایڈیٹر عبدالعلی نے مزید کہا کہ رشوت خوری، ظلم کے خلاف اور عوامی مسائل ہمارے اخبار کی اہم ترجیح رہی ہے، اور شاید یہی وجہ رہی ہے کہ 18 مختلف جگہوں سے اور مختلف عدالتوں میں کیس چلائے گئے مگر الحمدللہ تمام کیس میں کلین چٹ مل چکی ہے۔
اخبار کو ہمیشہ عوام کی آواز بنا نا چاہیے
انہوں نے کہا کہ روزنامہ حیدرآباد کرناٹک کے قائدین میں شروع سے ہی غیر مسلم بھائی بھی ہیں جو ہمارے اخبار کے خریدار ہے غیر مسلم بھائیوں کا اردو زبان سے لگاؤ اس بات سے ہی لگایا جاسکتا ہے۔
روزنامہ حیدرآباد کرناٹک چار صفات مشتمل ہے اور اس کی قیمت تین روپے ہے، انہوں نے کہا کہ آج ایک اخبار نکالنے کے لئے کافی محنت و مشقت کرنی پڑتی ہے موجودہ دور میں بھی بیدر شہر میں ایسے کوئی وسائل، ذرائع نہیں ہے جس سے اخبار مالکان کو سہولت ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقائی زبان کی اپنی اہمیت ہے لیکن اردو زبان کے اخبارات بھی الحمدللہ شانہ بشانہ نہ اپنی صحافتی فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ایڈیٹر عبدالعلی نے کہا کہ ہمارا اخبار عوامی نمائندے اور سیاسی قائدین کو اپنی ذمہ داری بتانے کا کام کرتا تھا اور ان شاء اللہ آگے بھی کرتا رہے گا۔