ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں غیر قانونی طور سے تیار کی گئی زہریلی شراب پینے سے متعدد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس حادثے کے بعد ضلع انتظامیہ نے پورے ضلع میں سخت حفاظتی اقدامات اٹھائے ہیں۔پولیس نے 26 الگ الگ ٹیمیں بنا کر 200 گاؤں میں تلاشی مہم کے ساتھ ساتھ زہریلی شراب کے خلاف بیداری مہم بھی چلائی گئی۔
تلاشی مہم میں متعدد مقامات سے شراب کے موقع سے ملی شراب کے نمونے بھی لیے گئے ہیں۔ پولیس کی اس کارروائی سے ڈر کر شراب کا کاروبار کرنے والے افراد گاؤں سے فرار ہوگئے اور ایک سرکاری شراب کی دکان کا لائسنس بھی معطل کیا گیا ہے۔
گھاٹم پور علاقہ میں جس طرح سے زہریلی شراب پینے سے اموات ہوئی ہیں اس کے بعد ہی سے پولیس اور ضلع انتظامیہ کی نیند اڑی ہوئی ہے۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں ایس ایس پی اننت دیو نے بتایا کہ اس پورے معاملے کے اہم سرغنہ خدری گاؤں کا امت اوستھی نامی نوجوان ہے اور علاقے کے بی ایس پی رہنما یوگیندر كشواها کے بھائی کی دکان میں شراب بنائی جاتی تھی۔
ان دونوں پولیس افسران کے مطابق مقامی تھانہ پولیس نے شراب مخالف بیداری مہم کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور اسی کے سبب گھاٹم پور پولیس پر بھی ایكشن لیا گیا۔
ضلع مجسٹریٹ وجے وسواس پنت کے مطابق اس کاروبار میں ملوث افراد نے معاملے کو دبانے کے لئے متاثرین کو ذاتی کلینک میں بھی لے گئے تھے لیکن بروقت مناسب علاج نہ ملنے کے سبب ان کی حالت مزید ابتر ہوگئی۔
زہریلی شراب سے مرنے والوں کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی ضلع کانپور و اطراف میں گزشتہ دو برسوں میں سو سے زائد موت ہوچکی ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ 'ہر بار ضلع انتظامیہ یہی کہتی ہے کہ اب دوبارہ ایسے واقعات رونما نہیں ہونگے۔لیکن با رسوخ افراد اور پولیس و محکمۂ آب کاری کی ملی بھگت سے شراب کے غیرقانونی ٹھیکے جاری رہتے ہیں'۔