کملا ہیرس اپنے بھارتی نژاد ہونے پر فخر کرتی ہیں۔ وہ اپنی ماں، جنہوں نے تمل ناڈو سے امریکا ہجرت کی تھی، سے سیکھی ہوئی باتوں پر بھی فخر کرتی ہیں۔ نومبر میں ہونے والی امریکی صدارتی انتخاب میں محترمہ حارث امریکہ کے اس اہم عہدے پر فائز ہوسکتی ہیں۔
کیربین، پرتگال، آئرلینڈ، سنگاپور، فیجی اور ماریشش جیسے کئی ممالک میں اعلیٰ عہدوں پر بھارتی نژاد شہریوں کے فائز ہونے کی کئی مثالیں پہلے ہی موجود ہیں۔ اب ایک بھارتی نژاد کا امریکہ کے نائب صدر کے عہدے کے لئے منتخب ہوجانے کے امکانات ہیں۔ اس ضمن میں میڈیا اور بھارت و امریکہ میں بھارتی شہریوں کی جانب سے اظہار مسرت کیا جارہا ہے، جو حق بجانب ہے۔
ممتاز صحافی و مصنفہ نیلوا رائے چودھری نے امریکی نائب صدر کے عہدرے کے لیے کملا ہیرس کی نامزدگی داخل کرنے پر بھارتی حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیے جانے پر کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے کئی وجوہات کے پیش نظر اس نامزدگی پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ ان میں سے ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کملا ہیرس نے جموں کشمیر کی صورتحال پر کھلے عام مودی حکومت پر نکتہ چینی کی تھی۔
محترمہ حارث اُن امریکی رہنماؤں میں شامل ہیں، جنہوں نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر کھلے عام مودی حکومت پر نکتہ چینی کی۔ یہاں تک کہ انہوں نے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کی جانب سے گزشتہ برس دسمبر میں جموں و کشمیر کے معاملے پر بلائی گئی امریکی ہاؤس فارن ریلیشنز کمیٹی کی میٹنگ میں انہیں (ہیرس کو) شامل نہ کرنے پر بھی اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ گزشتہ برس ستمبر میں حارث نے ہوسٹن میں منعقد کئے گئے ’’ہاوڈی مودی‘‘ تقریب، جس میں بھارت - امریکہ پارٹنر شپ کا جشن منایا گیا، میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔
اس کے علاوہ ایک اہم بات یہ ہے کہ ڈیموکریٹس روایتی طور پر انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے معاملے پر زیادہ صاف گو رہے ہیں، جو عمومی طور پر مودی حکومت کو راس نہیں آتا کیونکہ انہیں ان معاملوں پر ہدف تنقید بنایا جاتا ہے۔ اسی طرح ڈیموکریٹس ماحولیات اور گلوبل وارمنگ کے معاملات پر بھی حساس ہیں اور وہ بھارت کی حالیہ ماحولیاتی پالیسیوں کو ہدف تنقید بناسکتے ہیں۔
امریکہ میں مقیم چار ملین بھارتی نژاد شہری، جو دیگر ممالک کے شہریوں کے مقابلے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور دولت مند ہیں، دراصل بھارت امریکہ معاشی پارٹنرشپ اور تہذیبی رشتوں کو پروان چڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
امریکہ میں مقیم سُندر پچائی اور ستیہ نڈیلا جیسے بھارتی نژاد شہری، جو گوگل،مائیکروسافٹ، اڈوب اور آئی بی ایم، جیسی بڑی ہائی ٹیک کمپنیوں کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں، کو اپنے بھارتی نژاد ہونے پر فخر ہے۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ کیلی فورنیا کی سیلکون وادی میں رہ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
بھارتی نژاد کملا حارث کی نامزدگی پر بھارت میں جوش و خروش کیوں نہیں؟
یہ بھارتی نژاد شہری دونوں بھارت اور امریکہ کی معاشی ترقی میں ایک انجن کا کام کرتے ہیں۔ حال ہی میں امریکی نژاد ابھیجیت بینرجی کو نوبل انعام سے نوازا گیا۔لیکن یہ حیران کن ہے، کہ کملا ہیرس، کو امریکہ کی سب سے بڑی سیاسی جماعت نے نائب صدر کے عہدے کے لئے نامزد کیے جانے پر بھارت میں متوقع جوش و خروش دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ حالانکہ عمومی طور پر بھارت بیرونی ممالک میں اپنے شہریوں کے اہم کارناموں پر خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔