کامگاروں کے لیے 21،000روپے کم ازکم مزدوری اور دس ہزار روپے پنشن مقرر کرنے، این پی ایس کے ساتھ ہی لیبر قانون میں مزدور مخالف ترمیم واپس لینے جیسے کئی مطالبات کی حمایت میں ٹریڈ یونینوں کی یک روزہ ملک گیر ہڑتال سے جھارکھنڈ کی کوئلہ صنعت بھی شدید متاثر ہوئی ہے ۔
متعدد تنظیموں کی یک روزہ ملک گیر ہڑتال سے ملک میں کوئلے کے دارالحکومت کہے جانے والے دھنباد میں کوئلہ کانکنی کرنے والی کمپنیز جیسے بھارت کوکنگ کول لمیٹیڈ (بی سی سی ایل) اور ایسٹر ن کول فیلڈ لمیٹیڈ (ای سی ایل ) کا پروڈکشن کافی متاثر ہوا ہے۔
کانوں میں کوئلہ کی کان کنی تو ہورہی ہے لیکن اس کا نقل و حمل نہیں ہونے کی وجہ سے ریلوے سائڈ پر سناٹا چھایا ہوا ہے۔ بی سی ایل کے سی وی، ای جے، ایریا چار کے سیجوا اور کتراس گڑھ کے کانوں، پی بی ایریا میں ہڑتال کا ملا جلا اثر رہا لیکن ای سی ایل کے مگما علاقہ میں اچھا خاصا اثر دیکھا گیا ۔
وہیں رام گڑھ ضلع کے مختلف کوئلہ کانوں میں بند کا جزوی اثر دیکھا گیا۔ اس علاقہ کے کوئلہ کانوں میں عام دنوں کی طرح پروڈکشن کا کام ہوتا رہا حالانکہ پورے علاقے میں کوئلے کی نقل و حمل ٹھپ رہی۔
ہڑتال میں بینک یونین کے بھی شامل ہونے کا اثر دیکھا جارہا ہے۔ سبھی ضلع ہیڈکوارٹرز کی بینک شاخوں میں کام کاج نہیں ہونے سے لین دین بھی متاثر رہا ہے۔
کروڑوں روپے کے چیک کلیئر نہیں ہوسکے ہیں جس سے کاروبار پر اثر پڑا ہے۔ جھارکھنڈ کے دار الحکومت رانچی، جمشید پور اور دھنباد سمیت دوسرے شہروں میں بھی بھارت بند کی وجہ سے ضروری سہولیات کے لیے لوگوں کو کافی مشقتیں کرنی پڑ رہی ہیں۔
کوڈرما تھرمل پاور پلانٹ کے مزدوروں نے پلانٹ کے مین گیٹ پر بینر پوسٹر لگاکر ہڑتال کو لے کر مظاہرہ کیا، ہڑتال کی وجہ سے پلانٹ سے بجلی پیداوار کے بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
وہیں گریڈیہہ میں بند کے حامیوں میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیامارکسوادی۔ لینن وادی کے حامیوں کی جانب سے ریلی نکالی گئی حالانکہ انہوں نے کہیں بھی سڑک جام کر کے آمدورفت کو متاثر نہیں کیا ۔
اس کے علاوہ ہزاری باغ، دیو گھر، صاحب گنج، دمکا، گڈا، لوہردگا، سمڈیگا، چترا سمیت کئی ضلع میں بند کا اثر نہیں دیکھا گیا یہاں عام دنوں کی طرح ہی چھوٹے بڑے ادارے کھلے رہے اور آمد ورفت بحال رہی۔
حالانکہ پلامو میں ہڑتال کی حمایت میں ملازمین تنظیموں نے دھرنا دیا۔ مودی نگر واقع پردھان ڈاک گھر کے باہر ڈاک ملازمین نے دھرنا دیا۔