جامیہ ملیہ اسلامیہ کی پوسٹر گرل لدیدہ فرزانہ نے اس موقع پر مرکزی حکومت کی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس لڑائی میں ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گی۔
اس ریلی کا اہتمام اسدالدین اویسی کی پارٹی اے آئی ایم ایم نے کیا تھا۔
جامعہ کی طالبہ لدیدہ فرزانہ نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی سخت نکتہ چینی کی۔
انہوں نے لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ شہریت سے متعلق کوئی دستاویزات نہ دکھائیں کیوں کہ مرکزی حکومت لوگوں کو پریشان کررہی ہے۔
لدیدہ فرزانہ نے کہا کہ آج پورے ملک میں خوف اور نفرت کی فضا ہے۔ مرکز کی مودی حکومت سی اے اے اور این پی آر جیسے کالے اور غیر آئینی قانون لا کر پورے ملک کے عوام کو پریشان کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی اور شاہ ، جن عوامی ووٹوں سے اقتدار تک پہنچے ، آج وہ لوگوں سے شہریت کے ثبوت مانگ رہے ہیں۔ جب ووٹ دینے والے لوگ ملک کے شہری نہیں ہیں تو پھر وہ کیسے وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔
کون ہیں لدیدہ فرزانہ
لدیدہ فرزانہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی اے عربی فرسٹ ایئر کی طالبہ ہیں۔ لدیدہ فرزانہ کا تعلق کیرلا کے ساحلی شہر کنور سے ہے۔
انہوں نے کنور کے سر سید کالج ، تالیپاربہ میں تعلیم حاصل کی ہے اور معاشیات میں انڈرگریجویٹ ڈگری حاصل کی ہے۔ اب وہ جامعہ میں ایک بار پھر عربی میں انڈرگریجویٹ ہے۔
پندرہ دسمبر کی تصویر
دہلی کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی میں 15 دسمبر کی تصویر ، جس میں پولیس اور طلبا کی تصویر نے سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلی۔ اس میں سے دو طالبات کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔ ان کے نام لدیدہ فرزانہ اور عائشہ رینا تھیں۔ یہ دونوں لڑکیاں پولیس لاٹھیوں کے سامنے اپنے ساتھیوں کو بچانے کی کوشش کر رہی تھیں۔