ETV Bharat / bharat

'معاملے کو التواء میں رکھنے کی عدالت عظمی کی چال ہے' - sc direction on caa as delay tactic news in urdu

بھارتی سپریم کورٹ نے شہریت قانون پر اسٹے لگانے سے منع کرتے ہوئے سماعت کو مزید 4 ہفتوں کے لیے موخر کردیا ہے۔ جس پر جماعت اسلامی ہند نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اسے التواء کی چال سے تعبیر کیا ہے۔

author img

By

Published : Jan 22, 2020, 5:22 PM IST

Updated : Feb 18, 2020, 12:17 AM IST

جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری ملک معتصم خان نے عدالت کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' قانون ساز ادارے تو غلطی کرتے ہیں لیکن اگر عدالتیں بھی یہی غلطی دہرائیں تو اس پر بہت تعجب ہوتا ہے'۔

خان نے مزید کہا کہ' عدالت کو دیکھنا چاہیے کہ لاکھوں کروڑوں لوگ اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ عوام کا احتجاج اس بنیاد پر ہے کہ یہ قانون آئین کے خلاف ہے، کم از کم اس پر عدالت کو توجہ دینی چاہیے تھی، لیکن ایسا لگتا ہے جیسے عدالت التوا کی چال اپنا رہی ہے۔

اب تک عدالت کو سی اے اے کی سماعت آئینی بینچ کے حوالے کر دینی چاہیے تھی لیکن عدالت نے ایسا نہیں کیا۔

خیال رہے کہ پارلیمٹ کے ذریعے شہریت قوانین میں ترمیم کے بعد ملک بھر کے عوام اسے آئین کی روح کے منافی اور دفعہ 14 کی خلاف ورزی بتاکر احتجاج کررہے ہیں، احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ قانون میں مذہب کو بنیاد بنا کر شہریت دینے کی تجویز ہے، جو بھارت کے آئین اور سیکولرزم کے خلاف ہے۔

ملک کے متعدد شہروں میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مسلسل دھرنا و احتجاج جاری ہے، عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس متنازع قانون کو واپس لے اور بھارتی جمہوریت کی روح کو برقرار رکھے۔

جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری ملک معتصم خان نے عدالت کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' قانون ساز ادارے تو غلطی کرتے ہیں لیکن اگر عدالتیں بھی یہی غلطی دہرائیں تو اس پر بہت تعجب ہوتا ہے'۔

خان نے مزید کہا کہ' عدالت کو دیکھنا چاہیے کہ لاکھوں کروڑوں لوگ اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ عوام کا احتجاج اس بنیاد پر ہے کہ یہ قانون آئین کے خلاف ہے، کم از کم اس پر عدالت کو توجہ دینی چاہیے تھی، لیکن ایسا لگتا ہے جیسے عدالت التوا کی چال اپنا رہی ہے۔

اب تک عدالت کو سی اے اے کی سماعت آئینی بینچ کے حوالے کر دینی چاہیے تھی لیکن عدالت نے ایسا نہیں کیا۔

خیال رہے کہ پارلیمٹ کے ذریعے شہریت قوانین میں ترمیم کے بعد ملک بھر کے عوام اسے آئین کی روح کے منافی اور دفعہ 14 کی خلاف ورزی بتاکر احتجاج کررہے ہیں، احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ قانون میں مذہب کو بنیاد بنا کر شہریت دینے کی تجویز ہے، جو بھارت کے آئین اور سیکولرزم کے خلاف ہے۔

ملک کے متعدد شہروں میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مسلسل دھرنا و احتجاج جاری ہے، عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس متنازع قانون کو واپس لے اور بھارتی جمہوریت کی روح کو برقرار رکھے۔

Intro:عدالت عظمی 'التواء کی چال' اپنا رہی ہے"

بھارت کی عدالت عظمی نے شہریت قانون پر اسٹے لگانے سے منع کرتے ہوئے سماعت کو مزید 4 ہفتوں کے لئے موخر کردیا، جس پر جماعت اسلامی نے ناخوشی ظاہر کرتے ہوئے اسے التواء کی چال سے تعبیر کیا

جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری ملک معتصم خان نے عدالت کے ذریعہ شہریت قانون کے خلاف مظاہرین کو راحت نہ دینے پر کہا کہ قانون ساز ادارے تو غلطی کرتے ہیں لیکن اگر عدالتیں بھی یہی غلطی دہرائیں تو بہت تعجب ہوتا ہے۔




Body:خان نے مزید کہا کہ عدالت کو دیکھنا چاہئے کہ لاکھوں کروڑوں لوگ اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں اور اس بنیاد پر کر رہے ہیں کہ یہ قانون آئین کے خلاف ہے، کم سے کم اس پر عدالت کو توجہ دینی چاہیے تھی، لیکن ایسا لگتا ہے جیسے عدالت ڈیلے ٹیکٹس اپنا رہی ہے۔



Conclusion:
Last Updated : Feb 18, 2020, 12:17 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.