جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے علاقہ میں فائرنگ، بی جے پی کے رکن پارلیمان انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے بیانات پر انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم) کے رکن پارلیمان پی کے کنہلی کٹی نے لوک سبھا میں ایڈجنٹمنٹ موشن (پچاس اراکین پارلیمان کی منظوری اور دستخط) دیا ہے۔
اتوار کی شب جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) یونیورسٹی کے گیٹ نمبر پانچ کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔
واضح رہے کہ التوا کا نوٹس یا ایڈجنٹمنٹ موشن کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی مسئلہ پر بحث کے لیے لوک سبھا میں نوٹس بھیجی جاتی ہے، جس پر لوک سبھا میں کم از کم ڈھائی گھنٹے تک بحث و مباحثہ ہوتا ہے۔ جس کے لیے 50 اراکین پارلیمان کی منظوری ضروری ہے۔
انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) کے رکن پارلیمان پی کے کنہلی کٹی کا کہنا ہے کہ 'اس فائرینگ کی وجہ سے سماج میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے'۔
گذشتہ ہفتے جمعرات کو بھارتی الیکشن کمیشن نے مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کی انتخابی مہم پر 72 گھنٹے کی پابندی اور بی جے پی کے ممبر پرویش صاحب سنگھ ورما پر فوری طور پر 96 گھنٹے کی پابندی عائد کردی تھی۔
مزید پڑھیں: 'حکومت کا رویہ ملک مخالفین جیسا ہے'
بی جے پی کے دونوں رہنماؤں کے بیانات پر کئی حلقوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا۔
بتادیں کہ دہلی میں اسمبلی انتخابات کے لیے 8فروری 2020 کورائے شماری ہوگی اور گنتی 11 فروری کو ہوگی۔