کانگریس کے رہنما ادھیر چودھری کا کہنا ہے کہ چینی فوج کا گلوان وادی سے پیچھے ہٹنے کا مطلب ہے کہ ہمارے خدشات صحیح تھے۔چینی فوج ہماری سرحدوں میں داخل ہوئی تھی۔ادھیر چودھری نے اس سلسلے میں آج ٹویٹ کیا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ چینی فوج کو سخت ترین ہمالیائی موسم کا تجربہ نہیں ہے۔ایسے میں ان کا اس علاقے میں زیادہ دن ٹہرنا مشکل ہے۔ایسے میں چین کا گلوان وادی سے اپنی فوج کو پیچھے ہٹنے کے اعلان سے یہ واضح ہوتا ہے کہ چینی فوج ہماری سرحد میں داخل ہوئی تھی۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ہو سکتا ہے چینی دوسرے علاقوں میں دراندازی کی کوشش کریں لیکن جب تک تمام چیزیں اپنی پہلی حالت میں نہیں لوٹ جاتی ہم سکون سے نہیں بیٹھیں گے اور نہ ایک انچ بھی زمین سے دستبردار ہوں گے۔
چین نے گزشتہ روز اپنے فوج کو دو کیلو میٹر پیچھے کر لیا تھا۔چین نے اپنی گاڑیوں کو ہٹا لیا ہے۔لیکن گلوان ندی کے قریب ابھی بھی چین کی اسلحے سی مزین گاڑیاں موجود ہیں۔ہندوستانی فوج اس طرف نظر رکھے ہوئے ہے۔
واضح رہے کہ ہند چین سرحد پر کشیدگی کے بعد سے کانگریس کی طرف سے حقائق سامنے لانا کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کو خطاب کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ ملک کی سرحد میں دراندازی نہیں ہوئی ہے۔جبکہ مختلف ذرائع سے ملنے والی خبروں پر رد عمل کرتے ہوئے کانگریس نے مودی حکومت پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا تھا۔پارلیمینٹ میں کانگریس کےرہنما ادھیر چودھری نے دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطح میٹنگ کے بعد چینی فوج کے دو کیلو میٹر پیچھے ہٹنے کی خبر پر کہا کہ اس سے بات واضح ہوگئی کہ چینی ہماری سرحد میں داخل ہوا تھا۔