اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے اپنے سعودی عرب کے دورے اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبد العزیز سے ملاقات سے متعلق افواہوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔
اس سے قبل پیر کے روز اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ مسٹر نتن یاہو نے سعودی عرب کے شہر نیوم کا خفیہ دورہ کیا تھا اور ولی عہد شہزادہ اور امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو سے ملاقات کی تھی۔
ایسی خبریں ہیں کہ اس ملاقات کے دوران موساد انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ بھی موجود تھے۔
دوسری جانب سعودی عرب کے وزیرخارجہ فیصل بن فرحان ال سعود نے ایسی کسی بھی ملاقات کی تردید کی ہے۔
لیکوڈ پارٹی کے پارلیمانی اجلاس میں مسٹر نیتن یاہو نے کہا کہ 'میں نے کئی برس سے ایسی چیزوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے'۔
انہوں نےمزید کہا کہ 'اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے میں اس پر دوبارہ ردعمل ظاہر نہیں کروں گا'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں نے اسرائیل کو مضبوط اور امن بحال کرنے کی طرف ہر ممکن کوشش کی ہے'۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ذریعہ یہودی ریاست اور عرب ممالک کے مابین معمول پر لانے کے عمل پر اصرار کرنے کے بعد ہی اسرائیل، سعودی اجلاس کی افواہیں پھیل گئیں۔
سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان رشتوں کی تلخیاں ختم ہوتی ہوئی معلوم ہورہی ہیں، کیونکہ اسرائیلی میڈیا سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے اتوار کی شب سعودی عرب کا خفیہ دورہ کر ولی عہد محمد بن سلمان سے طویل ملاقات کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے یہ بھی بتایا ہے کہ نتن یاہو کے ساتھ خفیہ ایجنسی موساد کے چیف یوسی کوہین بھی موجود تھے۔ اس ملاقات کی خبر سے خلیجی ممالک میں ہلچل دیکھنے کو مل رہی ہے۔
بہر حال، اسرائیلی میڈیا نے اس 'ٹریول ریکارڈ' کو شیئر کیا ہے جو اتوار کو تل ابیب اور نیوم براستہ ریاض طے پایا۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے پیر کی صبح کہا کہ 'میری ولی عہد سلمان سے اتوار کی ملاقات کافی اچھی رہی'۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پومپیو اسرائیل گئے تھے اور پھر سعودی عرب پہنچے، حالانکہ پومپیو نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا کہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران کوئی اسرائیلی بھی موجود تھا یا نہیں؟