ایران کے سب سے بڑے ریل منصوبہ 'چابہار ریلوے پروجیکٹ' میں ایران نے بھارت کی علیحدگی کی خبر کو یکسر مسترد کیا ہے۔ ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ایران اور بھارت کے درمیان دو معاہدے ہوئے ہیں۔
ایرانی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ریلوے منصوبے میں ایران بھارت کے درمیان تعاون کا کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ بھارت صرف اپنی سرمایہ کاری کرے گا۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے اس بندرگاہ کو ایران کے معاشی مستقبل کے ڈھانچے کا ایک اہم حصہ قرار دیا ہے۔
ایران نے ایک بھارتی اخبار کی رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ 'نئی دہلی کو چابہار - زاہدان ریلوے منصوبے سے علیحدہ کر دیا گیا ہے'۔
ایران کی بندرگاہوں اور میری ٹائم آرگنائزیشن کے ذمہ دار فرہاد مانٹاسر نے کہا کہ 'یہ خبر بالکل غلط ہے کیونکہ ایران نے چابہار - زاہدان ریلوے کے حوالے سے بھارت کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا ہے'۔
مانٹاسر نے ایران کی ایک خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ 'ایران نے چابہار میں سرمایہ کاری کے لئے بھارت کے ساتھ صرف دو معاہدے کیے ہیں: ایک بندرگاہ کی مشینری اور سامان سے متعلق ہے اور دوسرا 150 ملین کی بھارت کی سرمایہ کاری سے متعلق ہے'۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے خلاصہ کیا کہ چابہار میں ایران - بھارت کے تعاون کی پابندیوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ نے سنہ 2018 میں ایران کی آزادی اور آئی ایف سی اے کے تحت 2012 کے چابہار بندرگاہ کے منصوبوں سے متعلق چھوٹ پر اتفاق کیا تھا۔
اس سے قبل ایران کے صدر حسن روحانی نے اس بندرگاہ کو ایران کے معاشی مستقبل کی تشکیل کا ایک اہم حصہ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: ناظرین کے بغیر شروع ہو گی ایران فٹ بال لیگ : روحانی
اطلاعات کے مطابق بھارتی پبلک سیکٹر ریلوے کمپنی ایئرکون انٹرنیشنل نے اس منصوبے کے لئے اپنی خدمات اور مالی اعانت فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے، جس کا تخمینہ 1.6 بلین ڈالر ہے۔