بابری مسجد کے سابق مدعی اقبال انصاری نے کہا ہے کہ 'سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایودھیا تنازہ ختم ہو گیا ہے۔ بھارت میں آئین کام کرتا ہے۔ یہاں سپریم کورٹ کے ہر فیصلے کا استقبال کیا جاتا ہے۔ اقبال انصاری نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ بابری مسجد کے معاملے کو اب دوبارہ سرخیوں میں نہ لایا جائے۔ اس سے پہلے مذہب کے تعلق سے لوگ سیاست کرتے ائے ہیں۔ لیکن اب ایسے حالات بالکل نہیں ہیں'۔
انصاری نے کہا کہ 'پاسکتان ہمیشہ ہندو مسلم کی سیاست کرتا رہا ہے۔ ہم اسے آج ایک نصیحت دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان اب تک کوئی اچھا کام نہیں کیا ہے۔ اس ملک میں اب تک ہندو اور مسلمالوں کے درمیان فرقہ پرستی اور دہشت گردی پھیلانے کا ہی کام کیا ہے۔ اس دور میں اسے کورونا کی دوا ڈھونڈھنے کا کام کرنا چاہیے۔ اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہو پاتا ہے تو شاید اس نے اب تک جو کیا ہے وہ گناہ دھل جائے'۔
خیال رہے کہ پاکستان نے رام مندر کی تعمیر کے تعلق سے تبصرہ کیا ہے، جس میں رام مندر کے تعلق سے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تنقید کی گئی ہے۔ پاک کی وزارت خارجہ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ 'جہاں ایک جانب دنیا کورونا وبا سے جوجھ رہی ہے۔ وہیں آر ایس ایس-بی جے پی اتحاد ہندوتوا کے اجینڈے کو آگے بڑھانے میں لگا ہے۔ بابری مسجد کی جگہ پر ایک مندر کی تعمیر کی شروعات اس سمت ایک کوشش ہے اور پاک حکومت اس کی سخت الفاظ میں مزمت کرتی ہے'۔ پاکستان کے اس تبصرے کی بھارت میں تنقید کی جا رہی ہے۔