ان کی قابلیت کو آج نظر انداز کر دیا گیا ہے، جبکہ 3 سال پہلے یہ کھلاڑی بین الاقوامی سطح پر ملک اور جھارکھنڈ کا نام روشن کر چکا ہے۔
اس کھلاڑی کا نام رنجیت کمار ہے اور وہ بھارت کی گونگے بہروں کی کرکٹ ٹیم کا کپتان بھی رہ چکا ہے۔
اشارہ سے اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے والے رنجیت کمار پیدائش سے ہی گونگے اور بہرے ہیں اور یہ کوئی عام آدمی نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کی گونگے بہروں کی کرکٹ ٹیم کا کپتان رہ چکا، یہ ایک ایسا کھلاڑی جس کا بلہ جب بولنے لگتا تھا تو حریف ٹیم کے کھلاڑیوں کے حوصلے پست ہو جاتے تھے، اس آل راؤنڈر کھلاڑی کی گیندبازی کے جادو سے بلے بازوں کے پسینے چھوٹنے لگتے تھے۔
بتا دیں کہ ایک سے بڑھ کر ایک ریکارڈ اپنے نام کر چکے رنجیت نے دبئی اور پاکستان میں اپنے ملک کی ٹیم کے لئے کپتانی کی تھی جبکہ سنہ 2015 میں پاکستان میں منعقد ٹی 20 ایشیاء کپ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی قیادت کی تھی۔
18 سے 27 اپریل 2015 تک جاری رہے اس میچ میں بھارت کے علاوہ پاکستان، سری لنکا اور افغانستان کی ٹیم نے بھی حصہ لیا تھا۔
ٹیم کے ملک واپس لوٹنے کے بعد اس وقت کے نائب صدر حامد انصاری نے انہیں اعزاز سے نوازا تھا۔
رنجیت نے 10 سال تک جھارکھنڈ ٹیم کی کپتانی بھی کی، لیکن اتنی قابلیت ہونے کے باوجود آج یہ کھلاڑی کھیل گاؤں واقع ایکلویہ آرچری گراؤنڈ میں گراؤنڈ مین کی نوکری کر رہا ہے اور وہ بھی معاہدے پر۔
کبھی انٹرنیشنل میچ کھیلنے والا یہ کھلاڑی اب گراؤنڈ کی گھاس کاٹتا ہے تو کبھی پتھر چنتا ہے۔
درجنوں سرٹیفکیٹ اور بہت سارے ریکارڈ رنجیت کے نام رہنے کے باوجود ریاستی حکومت کے محکمہ کھیل نے اس ذہین کھلاڑی کو گراؤنڈ مین کی نوکری دی ہے اور وہ بھی محض 15 ہزار کی معمولی تنخواہ پر۔
مجبوراً اقتصادی تنگی کی وجہ سے رنجیت خوشی خوشی کام کر رہا ہے لیکن اس کے دل میں کافی درد ہے۔
وزیراعلیٰ کے جنتا دربار میں بھی رنجیت نے فریاد لگائی لیکن کچھ حاصل نا ہو سکا۔
دو بچوں کے والد رنجیت کی بیوی ریما کہتی ہیں کہ اقتصادی تنگی کی وجہ سے رنجیت کو آج کھیل چھوڑ کر خاندان اور بچوں کی پرورش کرنے کے لئے یہ کام کرنا پڑ رہا ہے جو ایک بین الاقوامی کھلاڑی کو زیب نہیں دیتا۔
بالآخر گھر خرچ چلانے کے لئےاکلویہ آرچری گراؤنڈ میں معاہدے پر گراؤنڈ مین کے عہدے پر کام کرنا شروع کر دیا۔
ہمیشہ ہی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کی بہتری کے لئے بڑے بڑے وعدے کئے جاتے رہے ہیں، لیکن اس طرح کی قابلیتوں کو بکھرتے دیکھنا یہ ثابت کرتا ہے کہ زمین پر حقیقت کچھ اور ہی ہے۔