ETV Bharat / bharat

'بھارت عسکریت پسندی کے خلاف عالمی مہم کو رفتار دے گا'

author img

By

Published : Jun 18, 2020, 9:42 PM IST

بھارت نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں زبردست حمایت کے ساتھ منتخب ہونے پر عالمی برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے آج کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام اور بھارت کی آزادی کے 75 ویں برس کے موقع پر سب سے مضبوط عالمی ادارے میں بھارت کی موجودگی 'وسودھیو کُٹُمبکم' کے ہمارے نظریہ کی تکمیل کرنے اور عسکریت پسندی کے خلاف عالمی مہم کو نئی رفتار دینے میں مددگار ہوگی۔

'بھارت عسکریت پسندی کے خلاف عالمی مہم کو رفتار دے گا'
'بھارت عسکریت پسندی کے خلاف عالمی مہم کو رفتار دے گا'

وزارت خارجہ میں سکریٹری (مغرب) وکاس سوروپ نے یہاں صحافیوں سے کہا کہ 17 جون کو سکیورٹی کونسل کے غیر مستقل اراکین کے الیکشن میں بھارت کو سنہ 2021-2022 کی مدت کار کے لیے کل 192 اراکین میں سے 184 اراکین کی حمایت ملی۔

'بھارت عسکریت پسندی کے خلاف عالمی مہم کو رفتار دے گا'

ایشیا پیسیفک حلقے سے بھارت واحد امیدوار تھا۔ افغانستان نے 2013 میں بھارت کے حق میں اپنی امیدواری کو واپس لے لیا تھا۔ اس کے لیے ہم افغانستان حکومت کے شکر گزار ہیں۔

مسٹر سوروپ نے کہا کہ اس الیکشن میں اقوام متحدہ کے اراکین کی زبردست حمایت سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی ادارے میں بھارت کی شبیہ اچھی ہے اور سکیورٹی کونسل کے کاموں میں حصہ داری کی بھارت کی اہمیت کو عالمی برادری کا یقین حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یکم جنوری 2021 کو بھارت آٹھویں بار سکیورٹی کونسل میں اپنے تجربے کے ساتھ مدت کار شروع کرے گا اور کونسل میں جن کی نمائندگی نہیں ہے' ان کی آواز بنے گا۔

سکریٹری نے کہا کہ' اقوام متحدہ کے بانی اراکین میں سے ایک بھارت اقوام متحدہ کے منشور کے اصول و مقاصد کے سلسلے میں مکمل پابند عہد ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور اقوام متحدہ تحفظ امن کی مہم میں اہم حصہ داری رکھنے والے کی شکل میں بھارت ترقی پذیر ملکوں کے حقوق کا مضبوط پیروکار ہوگا اور سکیورٹی کونسل میں نئی طاقت اور نقطہ نظر کی شمولیت کرے گا۔

ہم ایک مدلل آواز، نرمی کے ساتھ بین الاقوامی قانون اور تنازعات کے پرامن حل میں مضبوطی سے یقین رکھنے والے ہیں۔ ہندوستان سلامتی کونسل میں کام کرنے کا اہل ہے۔

انہوں نے کہا کہ' سکیورٹی کونسل میں ہمارا کام وزیر اعظم نریندر مودی کے کثیر جہتی انتظام میں اصلاح اور پانچ 'س' یعنی سمان (احترام)، سنواد (مذاکرہ)، سہیوگ (تعاون)، شانتی (امن) اور سمرِدّھی (ترقی) کے لیے مناسب ماحول سازی کی کوشش کرنا ہوگی۔

وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے بھی سکیورٹی کونسل میں بھارت کی ترجیحات متعین کی ہیں جن میں تنازعات کا ذمہ دارانہ اور ہمہ جہتی حل، بین الاقوامی عسکریت پسندی کے خلاف سکیورٹی کونسل کی نتیجہ خیز اور ٹھوس کاروائی، کثیر جہتی اداروں میں معاصر حقائق کے مطابق اصلاح کے علاوہ امن اور سلامتی کی ایک وسیع خد و خال جو مذاکرہ، باہمی احترام، بین الاقوامی قانون کے تئیں پابند عہد ہونے پر مبنی ہو اور انسانی اقدار والی تکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مسٹر سوروپ نے کہا بھارت کی کوشش ہوگی کہ بین الاقوامی عسکریت پسندی کے خلاف جامع معاہدہ کو منظوری دلائی جائے اور عسکریت پسندی کو شہہ اور مالی مدد دینے والوں پر مؤثر قدغن لگائی جا سکے۔ عسکریت پسندی کو سیاست سے الگ کرکے اس کی واضح طور پر تعریف وتعبیر کی جا سکے اور اس پر یکساں پالیسی تیار کی جا سکے۔

انہوں نےیہ بھی تسلیم کیا کہ بھارت مستقل رکن کے طور پر سکیورٹی کونسل کی توسیع اور اپنی مستقل رکنیت کے لیے بنیاد تیار کرنے میں بھی حصہ داری ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کووِڈ-19 'وبا' ہماری نسل میں سب سے زیادہ سنگین مصیبت بن گئی ہے اور اس بحران سےکثیر جہتی اور بین الاقوامی تعاون سے ہمہ جہت اور نئے حل ڈھونڈنے کا موقع پیدا ہوا ہے۔

مسٹر سوروپ نے کہا کہ' رواں برس ہم اقوام متحدہ کا 75واں یوم تاسیس منائیں گے اور 2022 میں بھارت کی آزادی کا 75واں جشن ہوگا۔

مزید پڑھیں:بھارت کا صنعتی طبقہ ملک کو آتم نربھر بنائے: وزیراعظم

سکیورٹی کونسل میں بھارت کی موجودگی دنیا میں ہمارے اقدار کو قائم کرنے میں مدد دے گی جو کہتی ہے 'وسو دھیو کُٹُمبکم' یعینی پوری دنیا ایک خاندان کے مثل ہے۔

وزارت خارجہ میں سکریٹری (مغرب) وکاس سوروپ نے یہاں صحافیوں سے کہا کہ 17 جون کو سکیورٹی کونسل کے غیر مستقل اراکین کے الیکشن میں بھارت کو سنہ 2021-2022 کی مدت کار کے لیے کل 192 اراکین میں سے 184 اراکین کی حمایت ملی۔

'بھارت عسکریت پسندی کے خلاف عالمی مہم کو رفتار دے گا'

ایشیا پیسیفک حلقے سے بھارت واحد امیدوار تھا۔ افغانستان نے 2013 میں بھارت کے حق میں اپنی امیدواری کو واپس لے لیا تھا۔ اس کے لیے ہم افغانستان حکومت کے شکر گزار ہیں۔

مسٹر سوروپ نے کہا کہ اس الیکشن میں اقوام متحدہ کے اراکین کی زبردست حمایت سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی ادارے میں بھارت کی شبیہ اچھی ہے اور سکیورٹی کونسل کے کاموں میں حصہ داری کی بھارت کی اہمیت کو عالمی برادری کا یقین حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یکم جنوری 2021 کو بھارت آٹھویں بار سکیورٹی کونسل میں اپنے تجربے کے ساتھ مدت کار شروع کرے گا اور کونسل میں جن کی نمائندگی نہیں ہے' ان کی آواز بنے گا۔

سکریٹری نے کہا کہ' اقوام متحدہ کے بانی اراکین میں سے ایک بھارت اقوام متحدہ کے منشور کے اصول و مقاصد کے سلسلے میں مکمل پابند عہد ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور اقوام متحدہ تحفظ امن کی مہم میں اہم حصہ داری رکھنے والے کی شکل میں بھارت ترقی پذیر ملکوں کے حقوق کا مضبوط پیروکار ہوگا اور سکیورٹی کونسل میں نئی طاقت اور نقطہ نظر کی شمولیت کرے گا۔

ہم ایک مدلل آواز، نرمی کے ساتھ بین الاقوامی قانون اور تنازعات کے پرامن حل میں مضبوطی سے یقین رکھنے والے ہیں۔ ہندوستان سلامتی کونسل میں کام کرنے کا اہل ہے۔

انہوں نے کہا کہ' سکیورٹی کونسل میں ہمارا کام وزیر اعظم نریندر مودی کے کثیر جہتی انتظام میں اصلاح اور پانچ 'س' یعنی سمان (احترام)، سنواد (مذاکرہ)، سہیوگ (تعاون)، شانتی (امن) اور سمرِدّھی (ترقی) کے لیے مناسب ماحول سازی کی کوشش کرنا ہوگی۔

وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے بھی سکیورٹی کونسل میں بھارت کی ترجیحات متعین کی ہیں جن میں تنازعات کا ذمہ دارانہ اور ہمہ جہتی حل، بین الاقوامی عسکریت پسندی کے خلاف سکیورٹی کونسل کی نتیجہ خیز اور ٹھوس کاروائی، کثیر جہتی اداروں میں معاصر حقائق کے مطابق اصلاح کے علاوہ امن اور سلامتی کی ایک وسیع خد و خال جو مذاکرہ، باہمی احترام، بین الاقوامی قانون کے تئیں پابند عہد ہونے پر مبنی ہو اور انسانی اقدار والی تکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مسٹر سوروپ نے کہا بھارت کی کوشش ہوگی کہ بین الاقوامی عسکریت پسندی کے خلاف جامع معاہدہ کو منظوری دلائی جائے اور عسکریت پسندی کو شہہ اور مالی مدد دینے والوں پر مؤثر قدغن لگائی جا سکے۔ عسکریت پسندی کو سیاست سے الگ کرکے اس کی واضح طور پر تعریف وتعبیر کی جا سکے اور اس پر یکساں پالیسی تیار کی جا سکے۔

انہوں نےیہ بھی تسلیم کیا کہ بھارت مستقل رکن کے طور پر سکیورٹی کونسل کی توسیع اور اپنی مستقل رکنیت کے لیے بنیاد تیار کرنے میں بھی حصہ داری ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کووِڈ-19 'وبا' ہماری نسل میں سب سے زیادہ سنگین مصیبت بن گئی ہے اور اس بحران سےکثیر جہتی اور بین الاقوامی تعاون سے ہمہ جہت اور نئے حل ڈھونڈنے کا موقع پیدا ہوا ہے۔

مسٹر سوروپ نے کہا کہ' رواں برس ہم اقوام متحدہ کا 75واں یوم تاسیس منائیں گے اور 2022 میں بھارت کی آزادی کا 75واں جشن ہوگا۔

مزید پڑھیں:بھارت کا صنعتی طبقہ ملک کو آتم نربھر بنائے: وزیراعظم

سکیورٹی کونسل میں بھارت کی موجودگی دنیا میں ہمارے اقدار کو قائم کرنے میں مدد دے گی جو کہتی ہے 'وسو دھیو کُٹُمبکم' یعینی پوری دنیا ایک خاندان کے مثل ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.