ETV Bharat / bharat

سلامتی کونسل کے انتخاب سے قبل بھارت نے ترجیحات طے کیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے عارضی ارکان کے طور پر انتخاب میں اترنے سے قبل بھارت نے آج اپنے چار نکاتی ایجنڈے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ترقی کے نئے مواقع، بین الاقوامی دہشت گردی پر اثر انگیز کارروائی اور کثیر جہتی نظام میں اصلاح، اس کی اہم ترجیحات ہیں۔

author img

By

Published : Jun 5, 2020, 11:05 PM IST

سلامتی کونسل کے انتخاب سے قبل بھارت نے ترجیحات طے کیں
سلامتی کونسل کے انتخاب سے قبل بھارت نے ترجیحات طے کیں

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج سلامتی کونسل کے لیے بھارت کی ترجیحات کا ایک بروشر جاری کیا۔ اس میں مذکورہ چار موضوعات کے علاوہ بین الاقوامی امن و سلامتی پر ایک وسیع نقطہ نظر اور تصفیہ کے آلہ کار کے طور پر انسانیت پر مبنی ٹکنالوجی کو فروغ کے ساتھ ترجیح دینے کی بات کہی گئی ہے۔

سلامتی کونسل کی عارضی رکنیت کے لیے 17 جون کو انتخابات ہونے ہیں۔ عارضی رکنیت دو برس کے لئے ہوتی ہے اور بھارت 10 برس بعد اس کے لیے انتخاب میں اترا ہے۔ ایشیا پیسیفک گروپ سے واحد امیدوار ہونے کی وجہ سے بھارت کی کامیابی یقینی سمجھی جارہی ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ موجودہ وقت میں ہم بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے چار مختلف طرح کے چیلنجوں کا سامنا کررہے ہیں۔ پہلے بین الاقوامی حکمرانی کے عمومی عمل پر دباؤ بڑھ رہا ہے، دوسرے روایتی اور غیر روایتی سلامتی چیلنج بے لگام ہوکر بڑھتے جارہے ہیں۔ تیسرے عالمی اداروں میں مکمل نمائندگی کی کمی برقرار ہے اس لیے وہ کم اثر انگیز ہے اور چوتھا کووڈ۔ 19 کی وبا اور اس کے اقتصادی اثرات دنیا پر حیرت انگیز اثر ڈالیں گے۔

ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ جیتنے کی سمت میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں بھارت کی یہ آٹھویں مدت کار ہوگی۔ ان غیر معمولی حالات میں بھارت ایک مثبت عالمی کرادار ادا کرسکتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ ہی جائز بات کی ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے روایتی اور نئے چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے سامنے آنے والے حوالوں پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کووڈ۔ 19 وبا نے بین الاقوامی اقتصادی اور سیاسی ماحول کو مشکل بنا دیا ہے۔ اس سے عالمی، علاقائی اور مقامی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی ممالک کی صلاحیت بھی محدود ہوئی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا پرانا کردار بات چیت کے پل اور بین الاقوامی قانون کے پیروکار کے طور پر رہا ہے۔ اس بار بھی وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کے رول کو پانچ ’ایس‘ سمان، سمواد، سہیوگ اور شانتی کے طور پر مقرر کیا ہے جو دنیا کی خوشحالی کے لیے ماحول تیار کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مدت کار میں بھارت کا مقصد کثیر جہتی نظام میں اصلاح اور نئے اخلاقات پر عمل درآمد رہے گا۔

سلامتی کونسل کے لیے بھارت کی امیدواری کو ایشیا پیسیفک کے 55 ممالک نے اتفاق رائے سے منظور کیا تھا جس میں چین اور پاکستان شامل تھے۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل کے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آج سلامتی کونسل کے لیے بھارت کی ترجیحات کا ایک بروشر جاری کیا۔ اس میں مذکورہ چار موضوعات کے علاوہ بین الاقوامی امن و سلامتی پر ایک وسیع نقطہ نظر اور تصفیہ کے آلہ کار کے طور پر انسانیت پر مبنی ٹکنالوجی کو فروغ کے ساتھ ترجیح دینے کی بات کہی گئی ہے۔

سلامتی کونسل کی عارضی رکنیت کے لیے 17 جون کو انتخابات ہونے ہیں۔ عارضی رکنیت دو برس کے لئے ہوتی ہے اور بھارت 10 برس بعد اس کے لیے انتخاب میں اترا ہے۔ ایشیا پیسیفک گروپ سے واحد امیدوار ہونے کی وجہ سے بھارت کی کامیابی یقینی سمجھی جارہی ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ موجودہ وقت میں ہم بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے چار مختلف طرح کے چیلنجوں کا سامنا کررہے ہیں۔ پہلے بین الاقوامی حکمرانی کے عمومی عمل پر دباؤ بڑھ رہا ہے، دوسرے روایتی اور غیر روایتی سلامتی چیلنج بے لگام ہوکر بڑھتے جارہے ہیں۔ تیسرے عالمی اداروں میں مکمل نمائندگی کی کمی برقرار ہے اس لیے وہ کم اثر انگیز ہے اور چوتھا کووڈ۔ 19 کی وبا اور اس کے اقتصادی اثرات دنیا پر حیرت انگیز اثر ڈالیں گے۔

ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ جیتنے کی سمت میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں بھارت کی یہ آٹھویں مدت کار ہوگی۔ ان غیر معمولی حالات میں بھارت ایک مثبت عالمی کرادار ادا کرسکتا ہے۔ ہم نے ہمیشہ ہی جائز بات کی ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے روایتی اور نئے چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے سلامتی کونسل کے سامنے آنے والے حوالوں پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کووڈ۔ 19 وبا نے بین الاقوامی اقتصادی اور سیاسی ماحول کو مشکل بنا دیا ہے۔ اس سے عالمی، علاقائی اور مقامی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی ممالک کی صلاحیت بھی محدود ہوئی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا پرانا کردار بات چیت کے پل اور بین الاقوامی قانون کے پیروکار کے طور پر رہا ہے۔ اس بار بھی وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کے رول کو پانچ ’ایس‘ سمان، سمواد، سہیوگ اور شانتی کے طور پر مقرر کیا ہے جو دنیا کی خوشحالی کے لیے ماحول تیار کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس مدت کار میں بھارت کا مقصد کثیر جہتی نظام میں اصلاح اور نئے اخلاقات پر عمل درآمد رہے گا۔

سلامتی کونسل کے لیے بھارت کی امیدواری کو ایشیا پیسیفک کے 55 ممالک نے اتفاق رائے سے منظور کیا تھا جس میں چین اور پاکستان شامل تھے۔ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے گزشتہ ہفتے سلامتی کونسل کے انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.