چین کے ساتھ کرنل، بریگیڈیئر اور میجر جنرل سمیت متعدد سطح کی باہمی بات چیت ہونی ہے، گفتگو میں ایل اے سی پر پیٹرولنگ پوائنٹ 14، 15 اور 17 پر تناؤ کم کرنے کے لیے بات ہوگی، بدھ کے روز ہونے والی بات چیت میں میجر جنرل لیول کے عہدیدار آمنے سامنے بیٹھے تھے، مشرقی لداخ کے ایل اے سی کے قریب ہونے والی بات چیت کی یہ قسط چھ جون کو ہونے والی بات چیت سے آگے کا ہے۔
جب چین نے لداخ میں واقع لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) قدم پیچھے ہٹائے ہیں تو بات چیت آگے بڑھی ہے۔ کل یعنی بدھ کے روز میجر جنرل سطح کے مابین تقریبا چار گھنٹے تک بات چیت ہوئی، چین کے ساتھ مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے، حالانکہ مذاکرات کی سطح اور مقام ابھی تک واضح نہیں ہے، کل کی گفتگو کو مثبت بتایا گیا تھا۔
بتایا جارہا ہے کہ اگرچہ چین پیچھے ہٹ گیا ہے، لیکن اس کے 10 ہزار سے زیادہ فوجی ایل اے سی پر تعینات ہیں، وہیں بھارتی فوج بھی ہر ممکنہ حالات سے نمٹنے کے لیے مستعدی کے ساتھ جمی ہوئی ہے، بھارت نے 10 ہزار اضافی فوجیوں کی نفری کو ایل اے سی پر تعینات کی ہے، جب تک چینی فوج پیچھے نہیں ہٹے گی بھارتی فوج بھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔
دونوں ممالک کے مابین چھ جون کو ہونے والی بات چیت میں طور پر یقینی دونوں ممالک کے درمیان تلخ پر کم ہوئی ہے، لیکن چین کا رویہ تبدیل نہیں ہوا۔
لیکن اب بھی کچھ معاملات کی وجہ سے پینگونگ جھیل میں تناؤ برقرار ہے، بھارت کی حکومت یہ دعوی کرتی رہی ہے کہ پینگونگ کے کنارے پر انگلی ایک سے لے کر انگلی آٹھ تک کے تمام علاقے بھارت کے ہیں۔
چین اس بات کو قبول نہیں کرتا ہے کہ پینگونگ جھیل کے قریب انگلی کے علاقے میں بھارت کی طرف سے سڑک تعمیر کی جانی چاہئے، صرف یہی نہیں چین نے وادی گلوان میں دربوک - شایوک-دولت بیگ اولڈی روڈ کو ملانے والی ایک اور سڑک کی تعمیر پر بھی رکاوٹیں پیدا کر دی ہیں، اسی کو لے کر تنازع ہے۔