ETV Bharat / bharat

بھارت چین سرحدی تنازعہ: نویں دور کی بات چیت جلد

سرحدی تنازعے کو لے کر بھارت چین کے درمیان اب تک آٹھ مرتبہ بات چیت ہوچکی ہے جو ناکام ثابت ہوئی ہے جس کے بعد اب نویں دور کی بات چیت جلد کیے جانے کے امکانات ہیں۔

image
image
author img

By

Published : Jan 8, 2021, 8:03 AM IST

بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ کے تعلق سے گزشتہ کئی ماہ سے تنازعہ جاری ہے اور اس مسلئے کے حل کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے کور کمانڈر سطح کی بات چیت آٹھ مرتبہ کی جاچکی ہے لیکن یہ سبھی بات چیت ناکام ثابت ہوئیں۔

مشرقی لداخ میں فی الحال شدید ترین سردی کی لہر ہے کیونکہ یہاں اکثر درجۂ حرارت منفی 40 ڈگری تک چلا جاتا ہے۔ اسی علاقے میں بھارتی اور چینی افواج تعینات ہیں۔

بھارت اور چین نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بڑی تعداد میں فوجیوں کو تعینات کر رکھا ہے، اس کے علاوہ دونوں ممالک نے یہاں بڑی تعداد میں ہتھیار بھی تعینات کر رکھے ہیں۔

ایک سرکاری ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' جب ہم فون پر بات کرنے کے لیے چین کے سامنے تجویز پیش کرتے ہیں تب چینی فوج (پی ایل اے) کی جانب سے دوسری تاریخ دینے کی بات کہتی ہے اور ان کی جانب سے دی گئی تاریخ بھی دیگر وجوہات کے سبب ہمیں قبول نہیں ہوتی اس لیے اب تک دونوں ممالک کے درمیان نویں دور کی بات چیت پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے'۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ برس سات راؤنڈ کی بات چیت ہوچکی ہے۔ 6 جون، 30 جون، 14 جولائی، 2 اگست، 21 ستمبر، 12 اکتوبر اور 6 نومبر کو آٹھویں دور کی بات چیت ہوئی تھی۔

اب آئندہ دور کی بات چیت میں دو نئے اعلی افسران بھی شامل رہیں گے جو گزشتہ نو ماہ سے جاری اس تنازعے کو ختم کرنے میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔

اس قبل آٹھویں دور کی بات چیت میں بھارت کی قیادت لیہہ میں واقع 41 ویں کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل پی جی کے مینن کی تھی اور لداخ میں یہ میٹنگ کی گئی تھی۔

لیکن اب آئندہ دور کی بات چیت میں فوجی افسران کے علاوہ دونوں ممالک کے وزارت خارجہ کے سفرأ بھی شامل ہوں گے۔

چین نے 14 دسمبر 2020 کو جنرل زھاؤ جونگکی کو ویسٹرن تھیئٹر کمانڈ کا نیا کمانڈر مقرر کیا تھا جس کے بعد جنرل زھانگ نے جنرل زھاؤ جونگی کی جگہ لی تھی۔

کہا جارہا ہے کہ جنرل زھانگ بھارت چین کے درمیان آئندہ ہونے والی میٹنگ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

بھارت اور چین کے درمیان مشرقی لداخ کے تعلق سے گزشتہ کئی ماہ سے تنازعہ جاری ہے اور اس مسلئے کے حل کے لیے دونوں ممالک کی جانب سے کور کمانڈر سطح کی بات چیت آٹھ مرتبہ کی جاچکی ہے لیکن یہ سبھی بات چیت ناکام ثابت ہوئیں۔

مشرقی لداخ میں فی الحال شدید ترین سردی کی لہر ہے کیونکہ یہاں اکثر درجۂ حرارت منفی 40 ڈگری تک چلا جاتا ہے۔ اسی علاقے میں بھارتی اور چینی افواج تعینات ہیں۔

بھارت اور چین نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر بڑی تعداد میں فوجیوں کو تعینات کر رکھا ہے، اس کے علاوہ دونوں ممالک نے یہاں بڑی تعداد میں ہتھیار بھی تعینات کر رکھے ہیں۔

ایک سرکاری ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ' جب ہم فون پر بات کرنے کے لیے چین کے سامنے تجویز پیش کرتے ہیں تب چینی فوج (پی ایل اے) کی جانب سے دوسری تاریخ دینے کی بات کہتی ہے اور ان کی جانب سے دی گئی تاریخ بھی دیگر وجوہات کے سبب ہمیں قبول نہیں ہوتی اس لیے اب تک دونوں ممالک کے درمیان نویں دور کی بات چیت پر اتفاق نہیں ہوسکا ہے'۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ برس سات راؤنڈ کی بات چیت ہوچکی ہے۔ 6 جون، 30 جون، 14 جولائی، 2 اگست، 21 ستمبر، 12 اکتوبر اور 6 نومبر کو آٹھویں دور کی بات چیت ہوئی تھی۔

اب آئندہ دور کی بات چیت میں دو نئے اعلی افسران بھی شامل رہیں گے جو گزشتہ نو ماہ سے جاری اس تنازعے کو ختم کرنے میں اہم رول ادا کرسکتے ہیں۔

اس قبل آٹھویں دور کی بات چیت میں بھارت کی قیادت لیہہ میں واقع 41 ویں کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل پی جی کے مینن کی تھی اور لداخ میں یہ میٹنگ کی گئی تھی۔

لیکن اب آئندہ دور کی بات چیت میں فوجی افسران کے علاوہ دونوں ممالک کے وزارت خارجہ کے سفرأ بھی شامل ہوں گے۔

چین نے 14 دسمبر 2020 کو جنرل زھاؤ جونگکی کو ویسٹرن تھیئٹر کمانڈ کا نیا کمانڈر مقرر کیا تھا جس کے بعد جنرل زھانگ نے جنرل زھاؤ جونگی کی جگہ لی تھی۔

کہا جارہا ہے کہ جنرل زھانگ بھارت چین کے درمیان آئندہ ہونے والی میٹنگ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.