مشرقی لداخ میں سرحدی تنازعہ پر بھارت اور چین نے سفارتی سطح پر بات چیت کی اور ایل اے سی پر مکمل طور پر امن کی بحالی کے لئے خطے سے فوجیوں کے مکمل انخلا پر اتفاق کیا۔
جمعہ کے روز مشرقی لداخ میں بھارت اور چین نے سرحدی تنازعہ پر سفارتی سطح پر بات چیت کی اور لائن آف ایکچوول کنٹرول پر امن کی بحالی کے لئے خطے سے مکمل طور پر فوجیوں کے انخلا پر اتفاق کیا۔
وزارت خارجہ نے بتایا کہ مذاکرات ہند چین سرحدی امور کے بارے میں میتھڈولوجی فار ورک اینڈ کو آرڈینیشن (ڈبلیو ایم سی سی) کے فریم ورک کے تحت کی گئی۔
وزارت نے کہا کہ فریقین نے دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکال کے مطابق سرحدی علاقوں سے مکمل طور پر قیام امن کی بحالی کے لیے ایل اے سی کے آس پاس فوجیوں کے مکمل انخلا کا اعادہ کیا۔
وزارت کے مطابق فریقین نے دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکال کے مطابق سرحدی علاقوں سے مکمل طور پر قیام امن کی بحالی کے لیے ایل اے سی کے آس پاس فوجیوں کے مکمل انخلا کا اعادہ کیا۔
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا 'انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دوطرفہ تعلقات کی مجموعی ترقی کے لیے سرحدی علاقوں میں طویل مدتی امن و سکون ضروری ہے۔'
آن لائن بات چیت میں بھارتی فریق کی قیادت وزارت خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری (مشرقی ایشیاء) کر رہے تھے، جبکہ چینی فریق کی قیادت وزارت خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل بارڈر اینڈ میری ٹائم ڈپارٹمنٹ نے کی۔
وزارت نے کہا 'انہوں نے ہند-چین سرحدی علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا، جس میں مغربی خطے میں ایل اے سی پر فوجیوں کے انخلا کے عمل کی پیشرفت کا جائزہ بھی شامل ہے۔'
انہوں نے کہا کہ فریقین نے اتفاق کیا کہ سینئر کمانڈروں کے مابین اتفاق رائے کو سنجیدگی سے نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
مشرقی لداخ میں پچھلے آٹھ ہفتوں سے بھارت اور چین کی افواج کے مابین تعطل کی صورتحال ہے، گذشتہ ماہ وادی گلوان میں پرتشدد جھڑپوں میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کشیدگی بڑھ گئی تھی۔
گزشتہ پانچ دنوں میں چینی فوج نے بھارتی فوج کے ساتھ معاہدوں کے عین مطابق تینوں ڈیڈ لاک پوائنٹس سے فوجیوں کی واپسی کی۔
خطے میں تناؤ کو کم کرنے کے لیے فریقین نے گذشتہ چند ہفتوں کے دوران سفارتی اور فوجی مذاکرات کے متعدد مراحل منعقد کیے ہیں۔