سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانامی کے ڈاٹا کے مطابق یہ ستمبر 2016 کے بعد بے روزگاری میں اضافے کی تشویشناک شرح ہے۔ فروری 2018 میں بے روزگاری کی شرھ 5.9 فیصد رہی ہے۔
سی ایم آئی ای کا ڈاٹا ملک بھر کے لاکھوں گھروں کے سروے پر مبنی ہے۔
غور طلب ہے کہ اس ادارے کے ڈاٹا کو حکومت کے ذریعے جاری کیے گیے بے روزگاری کے ڈاٹا سے زیادہ بھروسے مند مانا جاتا ہے۔
عام انتخاب سے قبل بے روزگاری کی شرح میں ایسا اضافہ بی جے پی حکومت کو مصیبت میں ڈال سکتا ہے۔ فصلوں کی کم قیمت اور روزگار کی کمی کا ایشو الیکشن میں حاوی رہتا ہے۔
واضح رہے کہ مودی حکومت نے جب پچھلی بار آفیشیل ڈاٹا جاری کیا تھا تو اسے آؤٹ آف ڈیٹ بتایا گیا تھا۔
حال ہی میں حکومت نے روزگار سے متعلق ایک ڈاٹا روک لیا تھا، افسروں نے کہا کہ انہیں یہ جانچ کرنی ہے کہ وہ ڈاٹا صحیح ہے یا نہیں۔
دسمبر میں جاری ہونے سے روکے گئے ڈاٹا کو ایک اخبار نے کچھ ہفتے قبل شائع کیا تھا۔ تب یہ بات سامنے آئی تھی کہ بھارت میں بے روزگاری کی شرح 2017.18 میں کم از کم 45 سال کے سب سے اوپر کی سطح پر پہنچ گئی تھی۔
جنوری میں جاری سی ایم آئی ای کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نومبر 2016 میں نوٹ بندی اور 2017 میں جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد سے 2018 میں 1.1 کروڑ لوگوں نے نوکریاں گنوائی ہیں۔