ETV Bharat / bharat

لداخ تنازع: بھارت کا چین کو انتباہ

مشرقی لداخ میں ابھی بھی کم سے کم بھارتی فوج مختلف پہاڑی علاقوں میں جنگ کی تیاریوں کے ساتھ تعینات ہیں۔

In the Ladakh conflict, India should restore the status quo to China.
لداخ تنازعہ میں بھارت کی چین کو دوٹوک پہلے جیسے حالات بحال کریں
author img

By

Published : Jan 25, 2021, 9:33 AM IST

Updated : Jan 25, 2021, 12:18 PM IST

دراصل لداخ تعطل کو حل کرنے کے لئے دونوں ممالک کے مابین بات چیت کا کوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

تقریبا ڈھائی ماہ کے وقفے کے بعد اتوار کے روز ہندوستان اور چین نے کور کمانڈر سطح کے مذاکرات کے نویں دور کا انعقاد کیا۔ اس کا مقصد مشرقی لداخ میں تمام محاذ آرائی سے فوجیوں کو ہٹانے کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ بھارت کی جانب سے یہ کہا گیا کہ چین کو لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) سے پہلے صورتحال کو بحال کرنا چاہئے۔ ایل اے سی مئی سے تناؤ کا شکار ہے۔ مشرقی لداخ میں دونوں ممالک کے 50-50 ہزار فوجی تعینات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) میں چین کی جانب مالڈو سرحدی علاقے میں صبح دس بجے اعلی سطحی فوجی مذاکرات شروع ہوئے تھے۔

اس سے قبل نومبر کو ہونے والے آٹھویں دور کے مذاکرات میں دونوں فریقین نے محاذ آرائی کے مخصوص مقامات سے فوجیوں کے انخلاء پر بڑے پیمانے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ ہندوستانی وفد کی قیادت لیہ میں 14 ویں کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پی جی کے مینن کررہے ہیں۔

بھارت مستقل طور پر یہ کہہ رہا ہے کہ پہاڑی خطے کے تمام تنازعات والے علاقوں سے فوجیوں کے انخلا کے عمل کو آگے بڑھانا اور تناؤ کو کم کرنا چین کی ذمہ داری ہے۔ کور کمانڈر سطح کی بات چیت کا ساتواں دور 12 اکتوبر کو ہوا تھا۔

جس میں چین نے پیگونگ جھیل کے جنوبی کنارے کے آس پاس اسٹریٹجک اہمیت کے حامل اعلی مقامات سے بھارتی فوجیوں کو ہٹانے پر زور دیا ، لیکن بھارت نے تنازعہ کے تمام علاقوں سے فوجیوں کی اجازت نہیں دی۔ بیک وقت انخلاء کے عمل کو شروع کرنے کی بات کی جارہی تھی۔ بھارت مستقل طور پر یہ کہہ رہا ہے کہ پہاڑی خطے کے تمام تنازعات والے علاقوں سے فوجیوں کے انخلا کے عمل کو آگے بڑھانا اور تناؤ کو کم کرنا چین کی ذمہ داری ہے۔

حکام کے مطابق چین نے بھی برابر تعداد میں فوج تعینات کردی ہے۔

گذشتہ ماہ ہندوستان اور چین نے چین کے سرحدی امور کے بارے میں ایگزیکٹو میکانزم فار اور کوآرڈینیشن '(ڈبلیو ایم سی سی) کے فریم ورک کے تحت سفارتی مذاکرات کا ایک اور دور منعقد کیا لیکن ان کنسلٹیشن مذاکرات کا کوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

فوجی مذاکرات کے چھٹے دور کے بعد، دونوں فریقوں نے متعدد فیصلوں کا اعلان کیا ، جن میں اگلے محاذوں پر مزید فوج نہ بھیجنا زمینی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے یکطرفہ کوششیں نہ کرنا اور معاملات کو مزید پیچیدہ بنانے والی کسی بھی سرگرمی سے پرہیز کرنا شامل ہیں۔

دراصل لداخ تعطل کو حل کرنے کے لئے دونوں ممالک کے مابین بات چیت کا کوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

تقریبا ڈھائی ماہ کے وقفے کے بعد اتوار کے روز ہندوستان اور چین نے کور کمانڈر سطح کے مذاکرات کے نویں دور کا انعقاد کیا۔ اس کا مقصد مشرقی لداخ میں تمام محاذ آرائی سے فوجیوں کو ہٹانے کے عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ بھارت کی جانب سے یہ کہا گیا کہ چین کو لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) سے پہلے صورتحال کو بحال کرنا چاہئے۔ ایل اے سی مئی سے تناؤ کا شکار ہے۔ مشرقی لداخ میں دونوں ممالک کے 50-50 ہزار فوجی تعینات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) میں چین کی جانب مالڈو سرحدی علاقے میں صبح دس بجے اعلی سطحی فوجی مذاکرات شروع ہوئے تھے۔

اس سے قبل نومبر کو ہونے والے آٹھویں دور کے مذاکرات میں دونوں فریقین نے محاذ آرائی کے مخصوص مقامات سے فوجیوں کے انخلاء پر بڑے پیمانے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ ہندوستانی وفد کی قیادت لیہ میں 14 ویں کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پی جی کے مینن کررہے ہیں۔

بھارت مستقل طور پر یہ کہہ رہا ہے کہ پہاڑی خطے کے تمام تنازعات والے علاقوں سے فوجیوں کے انخلا کے عمل کو آگے بڑھانا اور تناؤ کو کم کرنا چین کی ذمہ داری ہے۔ کور کمانڈر سطح کی بات چیت کا ساتواں دور 12 اکتوبر کو ہوا تھا۔

جس میں چین نے پیگونگ جھیل کے جنوبی کنارے کے آس پاس اسٹریٹجک اہمیت کے حامل اعلی مقامات سے بھارتی فوجیوں کو ہٹانے پر زور دیا ، لیکن بھارت نے تنازعہ کے تمام علاقوں سے فوجیوں کی اجازت نہیں دی۔ بیک وقت انخلاء کے عمل کو شروع کرنے کی بات کی جارہی تھی۔ بھارت مستقل طور پر یہ کہہ رہا ہے کہ پہاڑی خطے کے تمام تنازعات والے علاقوں سے فوجیوں کے انخلا کے عمل کو آگے بڑھانا اور تناؤ کو کم کرنا چین کی ذمہ داری ہے۔

حکام کے مطابق چین نے بھی برابر تعداد میں فوج تعینات کردی ہے۔

گذشتہ ماہ ہندوستان اور چین نے چین کے سرحدی امور کے بارے میں ایگزیکٹو میکانزم فار اور کوآرڈینیشن '(ڈبلیو ایم سی سی) کے فریم ورک کے تحت سفارتی مذاکرات کا ایک اور دور منعقد کیا لیکن ان کنسلٹیشن مذاکرات کا کوئی ٹھوس نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

فوجی مذاکرات کے چھٹے دور کے بعد، دونوں فریقوں نے متعدد فیصلوں کا اعلان کیا ، جن میں اگلے محاذوں پر مزید فوج نہ بھیجنا زمینی صورتحال کو تبدیل کرنے کے لئے یکطرفہ کوششیں نہ کرنا اور معاملات کو مزید پیچیدہ بنانے والی کسی بھی سرگرمی سے پرہیز کرنا شامل ہیں۔

Last Updated : Jan 25, 2021, 12:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.