آپ کو ہر روز آٹھ گلاس یا دو لیٹر پانی تو پینا ہی چاہیے ایسے مشورے ہر کسی کو ملتے ہیں لیکن پانی کے بارے میں اس طرح کے خیالات ہمیشہ سے نہیں رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ ہر روز آٹھ گلاس یا دو لیٹر پانی پینے کی بات یہ رواج کب اور کہاں سے شروع ہوا؟
تاہم آج کل دنیا بھر میں زیادہ پانی پینے کے فوائد بیان کیے جاتے ہیں اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
امریکہ میں تو سوڈے سے زیادہ بوتل بند پانی کی فروخت ہوتی ہے اور ایسا اس لیے ہو رہا ہے کیوں کہ اب سائنسداں بھی لوگوں کو زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیتا ہے۔ ایک بات یہ بھی معنی خیز ہے کہ زیادہ پانی پینے سے خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے شاید اس بھی لوگ زیادہ پانی پینے کو ترجیح دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ کینسر کے مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے لیے بھی ماہرین زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔
سنہ 1945 میں امریکہ میں فوڈ اینڈ نیوٹریشن بورڈ آف نیشنل ریسرچ کونسل نے مشورہ دیا کہ انہیں ہر کیلوری کو ہضم کرنے کے لیے ایک ملی لیٹر پانی ضرور پینا پینا چاہیے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ دن میں دو ہزار کیلوری لیتے ہیں تو آپ کو دو لیٹر پانی ضرور پینا چاہیے۔ اس میں مرد و خواتین کا حساب الگ الگ ہے۔ یعنی دو ہزار کیلوری پر خواتین کو دو لیٹر پانی پینا چاہیے جبکہ مردوں کو ڈھائی ہزار لیٹر پر دو لیٹر پانی پینے کا مشورہ دیا گیا ہے۔
اس میں محض سادہ پانی ہی نہیں بلکہ پھلوں اور سبزیوں سے حاصل ہونے والا بھی شامل ہے۔
جسم کا درجہ حرارت درست رکھنے علاوہ بھی پانی کئی اہم کام کرتا ہے۔ جیسے کہ جسم کے اندر ہونے والی کیمیائی تبدیلیاں بھی پانی کے بغیر ممکن نہیں۔
ہم پسینے، پیشاب اور سانسوں کے ذریعہ جسم سے پانی خارج کرتے ہیں، ایسے میں بے حد ضروری ہے کہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دیا جائے۔
حالانکہ ہر روز آٹھ گلاس پانی پینے کا وہم پوری دنیا میں پایا جاتا ہے کئی دہائیوں سے رائج یہ خیال اس قدر حاوی ہے کہ اس معیار سے دیکھیں تو ہم پانی کی کمی سے بری طرح متاثر ہیں۔
ماہرین کے مطابق کسی بھی صحت مند جسم میں جیسے ہی پانی کی ضرورت ہوتی ہے دماغ کو فوری طور پر پتہ چل جاتا ہے اور دماغ انسان کو پیاس کا احساس دلاتا ہے۔
دماغ کا ایک ہارمون گردوں کو بھی اشارہ کرتا ہے کہ وہ پیشاب کو گاڑھا کر کے جسم سے نکلنے والے پانی کی مقدار کو کم کرے اور پانی بچائے۔
برطانیہ کی ڈاکٹر اور کھلاڑیوں کی صحت کی مشیر کرٹنی کپس کے مطابق اگر آپ اپنے جسم کی بات سنیں گے تو یہ خود ہی بتا دیتا ہے کہ کب پیاس لگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی یہ سوچ غلط ہے کہ پیاس لگنے کا مطلب ہے کہ پانی پینے میں بہت دیر ہو گئی ہے، ہزاروں برسوں سے انسان ایسی ہی علامات پر پیاس بجھاتا آیا ہے۔ ایسا سوچنا ہی غلط ہے کہ آپ کا جسم پانی کی کمی کا غلط اشارہ دے گا۔
اگر جسم دیگر تمام معاملات میں درست کام کرتا ہے تو پیاس کے معاملے میں غلط کیسے ہو سکتا ہے؟
واضح رہے کہ پیاس کاا حساس ہونے پر پانی سے ہی پیاس بجھایا جائے تو زیادہ بہتر ہے لیکن عام طور پر لوگ پیاس بجھانے کے لیے چائے، کافی یا کولڈ ڈرنک کا بھی سہارا لیتے ہیں۔
ایک خیال یہ بھی ہے کہ زیادہ پانی پینے سے جلد صاف اور گوری چکنی ہوتی ہے، لیکن سائنسدانوں کو اس بات کے ثبوت ابھی تک نہیں ملے ہیں۔
جو لوگ روزانہ آٹھ گلاس پانی پیتے ہیں وہ نقصان نہیں کر رہے لیکن جسم کی طلب سے زیادہ پانی پینے سے چند نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔ اس سے جسم میں سوڈیم کی کمی ہو جاتی ہے اور سوڈیم کی کمی سے دماغ اور پھیپھڑوں میں ورم پڑ جاتا ہے جو جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک دہائی میں کم از کم 15 ایتھلیٹ کسی ایونٹ کے دوران زیادہ پانی پینے سے ہلاک ہو چکے ہیں اس کی وجہ اپنے جسم کے نظام پر بے اعتباری ہے اور جتنی طلب ہو اس سے زیادہ پانی پینا ہے۔