انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ملک میں 99 سے بھی زائد ڈاکٹرز کووڈ 19 کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کی رجسٹری کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس سے کل 1،302 ڈاکٹرز متاثر ہوئے ہیں۔
- ڈاکٹرز کی عمروں کا تناسب:
اس رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سے 73 ڈاکٹرز کی عمر 50 برس سے اوپر ہے۔ ان میں 19 ڈاکٹرز 35 سے 50 برس کی عمر کے اور سات ڈاکٹرز 35 برس سے کم عمر کے ہیں۔
آئی ایم اے نے اپنی اس رپورٹ کو 'نہایت ہی چونکا دینے والی اور فکر مند صورت حال' قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 'کووڈ ۔19 کی وجہ سے ڈاکٹرز کی ہلاکتوں اور انفیکشن کی وجہ سے پورے ملک کے طبی سسٹم میں سخت خلل پیدا ہے، اس کی وجہ سے مریضوں کے علاج کے لیے ڈاکٹرز کی قلت محسوس کی جارہی ہے'۔
کورونا وبائی امراض کے خلاف 'فرنٹ لائن واریر' کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دینے والے ڈاکٹرز اور میڈیکل انتظامیہ کے لئے آئی ایم اے کی جانب سے ریڈ الرٹ کا اعلان کیا ہے۔
- اگر کورونا اموات کو کم کرنا ہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔:
آئی ایم اے کے صدر ڈاکٹر راجن شرما نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئےکہا ہے کہ 'ڈاکٹرز اور طبی منتظمین کی حفاظت کے لیے ریڈ الرٹ کا اعلان کیا گیا ہے۔ اگر کورونا اموات کو کم کرنا ہو تو اسے ڈاکٹرز اور اسپتالز سے شروع کرنا ہوگا۔ اس کے لئے انفیکشن کنٹرول سمیت اسپتال کے تمام انتظامی سیٹ اپ کا سخت جائزہ لینے اور اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے'۔
ریکارڈ کے مطابق کووڈ -19 کی وجہ سے صرف ماہ جون میں بھارت میں کم از کم 100 ڈاکٹرز کی موت ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ کم از کم 25 نرسیز اور دیگر طبی سہولیات فراہم کرنے والے بھی اس مرض کا شکار ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'کووڈ-19 وبائی مرض نے بھارت میں اب تک کم از کم 100 ڈاکٹرز کی جان لے لی۔ ڈاکٹرز میں موت بہت تشویش کا باعث ہے۔ ڈاکٹرز، ملازمین اور عوام کی طرف سے بہتر اور خوشگوار نظام بنانے کی ضرورت ہے۔ تمام ڈاکٹرز کے لیے صفائی اور ستھرائی کا خصوصی پروٹوکول ہونا چاہئے'۔
- نوجوان ڈاکٹرز بھی کورونا سے یکساں متاثر:
اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ سینئر اور نوجوان ڈاکٹرز کورونا سے یکساں طور پر متاثر ہیں۔
شرما نے کہا ہے کہ 'ڈاکٹرز کو اس صورتحال کا چارج سنبھالنے کی ضرورت ہے اور انہیں اپنی حفاظت کو بھی یقینی بنانا چاہئے'۔
آئی ایم اے نے تمام بہترین سائنسی طریقوں کو اپنانے کے لیے ڈاکٹرز کی قیادت کی بھر پور حمایت کی۔
- تناؤ اور خودکشی:
اطلاعات کے مطابق پانچ نرسیز اور ایک ڈاکٹر نے تناؤ اور کووڈ۔ 19 کے سبب خودکشی کرلیا ہے۔
اس انفیکشن کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی تھکاوٹ کے باعث دو نرسیز اور دو ڈاکٹرز سڑک حادثات میں فوت ہوگئے۔
ان اموات میں وہ ڈاکٹرز بھی شامل ہیں جن کو بغیر کسی سمٹمز کے اچانک بیماری ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کورونا بیماری میں مبتلا مریضوں کے علاج کے لیے کچھ ڈاکٹرز نے اسپتال جانے میں تاخیر کی، جس کی وجہ سے ہنگامی صورتحال میں مزید اضافہ ہوا۔
- بھارت میں ویکسین کے لیے پیش رفت:
دریں اثنا ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا (ڈی جی سی اے) نے دیسی طور پر تیار کردہ پنیوموکوکل پولساکریڈ کنجیوٹ ویکسین
(Pneumococcal Polysaccharide Conjugate vaccine)
کو منظوری دے دی ہے۔
اس ویکسین کو بچوں میں اسٹرپٹوکوکس نمونیا کی وجہ سے بیماری اور نمونیا کے خلاف فعال ٹیکہ لگانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ویکسین انٹرماسکلر انداز میں چلائی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے انسانی جسم میں قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا۔
یہ ویکسین سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ پونے نے تیار کی ہے۔
سیرم انسٹی ٹیوٹ نے اس ویکسین کی فیس II ، I اور III کلینیکل ٹرائلز کی منظوری حاصل کرلی ہے۔
اس ویکسین کے کامیاب تجربہ کے بعد ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا کو تیاری اور مارکیٹنگ کی اجازت دی گئی ہے۔
اس سے قبل ملک میں لائسنس یافتہ درآمد کنندگان سے اس طرح کی ویکسین کا مطالبہ کافی حد تک پورا کیا گیا تھا۔