آیورویدک طبی طریقہ کار کے ذریعے علاج کرنے والے ڈاکٹروں کو کئی طرح کے آپریشن کرنے کی اجازت دینے والے سرکاری فیصلے کے خلاف انڈین میڈیکل اسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے قومی سطحی ہڑتال کرنے کی اپیل کی تھی۔ مرکزی حکومت نے حال ہی میں نوٹیفکیشن جاری کی تھی کہ آیوروید میں پوسٹ گریجویشن کرنے والے ڈاکٹر اب 58 طرح کی سرجری سیکھ سکتے ہیں اور آزادنہ اس کی پریکٹس بھی کر سکتے ہیں۔
آئی ایم اے نے نیتی آیوگ کی جانب سے کمیٹیوں کی تشکیل پر بھی اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کمیٹیوں سے محض مکسوپیتھی کو فروغ ملے گا۔ آئی ایم اے سرجری کی اجازت دینے والے نوٹیفکیشن واپس لینے اور کمیٹیوں کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ آئی ایم اے کا کہنا ہے کہ تمام طبی طریقہ کار کو اپنے مطابق ترقی کرنے کا حق ہے۔
آئی ایم اے نے آج کہا کہ پورے ملک کے تمام اضلاع میں ایلوپیتھی ڈاکٹروں نے آج اپنی خدمات نہیں دیں۔ کہیں کہیں بھوک ہڑتال بھی کی گئی اور کئی مقامات پر راج بھون تک ڈاکٹر نے مارچ بھی کیا۔ اسوسی ایشن کے مطابق پورے ملک میں او پی ڈی خدمات بند رہیں۔ کئی جگہ سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹر بھی ہڑتال میں شامل ہوئے۔ ہڑتال کے دوران تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز اور کورونا مریضوں کا علاج ہوتا رہا۔
آئی ایم اے کی اپیل پر آج گجرات کے 30 ہزار سے زائد ڈاکٹر ہڑتال میں شامل ہوئے جن میں سے نو ہزار تنہا احمدآباد کے تھے۔ دہلی میں ایمس اور سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں نے ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے اپنے ہاتھ پر کالی پٹی باندھ کر کام کیا۔ ایمس کے ریزیڈنٹ ڈاکٹر اسوسی ایشن نے آج کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے محض نیم حکیموں کو فروغ ملے گا اور ساتھ ہی عوام کی جان بھی مشکل میں آئے گی۔
مزید پڑھیں: 'آئی ایم اے' کی جانب سے ملک گیر ہڑتال
آئی ایم اے نے آج پھر کہا کہ ایلوپیتھی کے علاوہ کسی دیگر طبی طریقۂ کار میں اینیستھیسیا، اینٹی بایوٹک اور آپریشن کے دوران بیک اپ سپورٹ اور آپریشن کے بعد بھی دیکھ بھال کے مقابلے کچھ بھی نہیں ہے