شاعری ایک ایسی صنف ہے جس کے ذریعے کم سے کم الفاظ میں وسیع اور جامع مفہوم کو ادا کیا جاتا ہے۔
اردو زبان میں ایسے ایسے شعرا نے شاعری کی ہیں کہ جن کی شاعری کو لاکھوں لوگ سننے کے لیے بے تاب رہتے ہیں۔ وہ شاعری چاہے کتنی ہی پرانی کیوں نہ ہو لیکن جب بھی پڑھتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ یہ ابھی اور ابھی کے لیے لکھی گئی ہے۔
گلزار کا شمار موجودہ دور میں صفِ اول کے شعراء میں کیا جاتا ہے۔ گلزار کی شاعری میں ایسا جادو ہوتا ہے کہ سامعین محو ہوجاتے ہیں اور اس کی لذت کو بہت دیر تک محسوس کرتے ہیں۔
گلزار کی شاعری کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ وہ ہر کسی کے اندرونی خیالات اور گہرے احساسات کو اپیل کرتی ہے۔
روزمرہ کی زندگی سے متعلق الفاظ کا انوکھا استعمال، طاقتور منظر کشی اور شعری بیانیہ گلزار کی منفرد خصوصیات ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ گلزار نے اخبار کی اہمیت، افادیت اور قارئین کے سلسلے میں حالیہ دنوں جو کلام پیش کیا ہے، اس کو صرف چار دنوں میں 18 ملین لوگوں نے دیکھا ہے۔
انہوں نے اپنے ان اشعار کے ذریعے اخبار کے قارئین کے جذبات و احساسات کی مؤثر انداز میں ترجمانی کی ہے۔ انہوں نے اخبار سے محروم ہونے پر ترس کے احساس کو بھی اپنی شاعری میں بیان کیا ہے۔
- گلزار نے اس طرح اپنی شاعری کا آغاز کیا ہے:
'بنا اخبار کے چائے صبح کی ادھوری لگتی ہے
نہ خستہ سی خبر کوئی ڈبو کے چائے میں پی لیں
چبانے کو نیا قانون کوئی، نیا آدیش نیتا کا
بنا اخبار یارو نہ دن چڑھتا ہے پورا، نہ پوری آنکھ کھلتی ہے
اجی ڈگری کہاں رکھی ہے کس کو یاد رہتا ہے
جہاں تصویر چھپی تھی مگر اخبار رکھا ہے
بنا اخبار دن شروع نہیں ہوتا
طبیعت تھوڑی کچھ اداس رہتی ہے
بنا اخبار دن بھر پیاس رہتی ہے'
- مزید پڑھیں: وہ پھول جس کے الفاظ سے خوشبو آتی تھی
اگر آپ نے ابھی تک یہ مختصر ویڈیو نہیں دیکھا ہے تو آپ ٹوئٹر پر اس #ShwtaperMornings ہیش ٹیگ سے تلاش کرسکتے ہیں۔