ETV Bharat / bharat

کیا کورونا سے شفایاب صحت بیماروں سے لڑنے کی متحمل نہیں رہ جاتی؟ - محققین نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا

کورونا کی زد میں آکر علاج سے ٹھیک ہوجانے کے بعد بھی صحت کو طرح طرح کے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔ اس لیے اس وائرس سے بچے رہنے کو اولین ترجیح دیں۔ کورونا کے علاج سے شفایابی کے بعد بھی دیکھا گیا ہے کہ لوگوں کو بار بار بخار، قبض یا ہیضے، شدید تھکاوٹ، دماغ میں دھند چھائے ہونے کا احساس اور دوسری پریشانیاں لاحق ہو رہی ہیں۔

coronavirus
کورونا
author img

By

Published : Sep 20, 2020, 5:04 PM IST

یہ سلسلہ کورونا سے شفایابی اور اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے کئی ماہ بعد بھی شروع ہورہا ہے۔ محققین نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ کئی ماہ بعد بھی متعدد اثرات دیکھنے میں آئے جن میں بالوں سے محرومی، بہت شدید تھکاوٹ، سنسناہٹ کا احساس، ڈپریشن، یادداشت سے محرومی اور ٹانگوں میں تکلیف شامل تھے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کووڈ 19 کو مارچ میں عالمی وبا قرار دے دیئے جانے کے چھ ماہ بد اب ایسی علامات کا سامنا کرنے والے لوگوں پر تحقیقی کام شروع ہوا ہے۔

درحقیقت ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے لاتعداد افراد کو تاحال شدید تھکاوٹ کا سامنا ہے چاہے ابتدا میں بیماری کی شدت جو بھی رہی ہو۔

آن لائن medRxiv میں شائع تحقیق میں زور دیا گیا کہ صحتیاب مریضوں کی مناسب نگہداشت کی جانی چاہیے اور سنگین حد تک بیمار لوگوں پر مزید تحقیق کرکے دیکھنا چاہیے کہ انہیں کس طرح کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران آئرلینڈ کے سینٹ جیمز ہاسپٹل میں زیرعلاج رہنے والے 128 مریضوں کی نگرانی کی گئی تھی جن کو صحتیابی کے بعد ڈسچارج کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:

بھارت میں کورونامتاثرین کی تعداد 54 لاکھ سے تجاوز

نتائج سے معلوم ہوا کہ 52 مریضوں نے صحتیابی کے 10 ہفتوں بعد بھی مسلسل تھکاوٹ کی شکایت کی۔ سالفورڈ رائل این ایچ ایس ٹرسٹ کے ماہرین ڈونل او ڈونوگوف نے بتایا کہ گردوں کو پہنچنے والا نقصان زیادہ بڑا خدشہ ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ وائرس براہ راست گردوں پر حملہ کرتا ہے جبکہ گردوں کو وائرس کے نتیجے میں پھیلنے والے ورم سے بھی نقصان پہنچتا ہے۔

یہ سلسلہ کورونا سے شفایابی اور اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے کئی ماہ بعد بھی شروع ہورہا ہے۔ محققین نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ کئی ماہ بعد بھی متعدد اثرات دیکھنے میں آئے جن میں بالوں سے محرومی، بہت شدید تھکاوٹ، سنسناہٹ کا احساس، ڈپریشن، یادداشت سے محرومی اور ٹانگوں میں تکلیف شامل تھے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کووڈ 19 کو مارچ میں عالمی وبا قرار دے دیئے جانے کے چھ ماہ بد اب ایسی علامات کا سامنا کرنے والے لوگوں پر تحقیقی کام شروع ہوا ہے۔

درحقیقت ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے لاتعداد افراد کو تاحال شدید تھکاوٹ کا سامنا ہے چاہے ابتدا میں بیماری کی شدت جو بھی رہی ہو۔

آن لائن medRxiv میں شائع تحقیق میں زور دیا گیا کہ صحتیاب مریضوں کی مناسب نگہداشت کی جانی چاہیے اور سنگین حد تک بیمار لوگوں پر مزید تحقیق کرکے دیکھنا چاہیے کہ انہیں کس طرح کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران آئرلینڈ کے سینٹ جیمز ہاسپٹل میں زیرعلاج رہنے والے 128 مریضوں کی نگرانی کی گئی تھی جن کو صحتیابی کے بعد ڈسچارج کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:

بھارت میں کورونامتاثرین کی تعداد 54 لاکھ سے تجاوز

نتائج سے معلوم ہوا کہ 52 مریضوں نے صحتیابی کے 10 ہفتوں بعد بھی مسلسل تھکاوٹ کی شکایت کی۔ سالفورڈ رائل این ایچ ایس ٹرسٹ کے ماہرین ڈونل او ڈونوگوف نے بتایا کہ گردوں کو پہنچنے والا نقصان زیادہ بڑا خدشہ ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ وائرس براہ راست گردوں پر حملہ کرتا ہے جبکہ گردوں کو وائرس کے نتیجے میں پھیلنے والے ورم سے بھی نقصان پہنچتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.