یہ سلسلہ کورونا سے شفایابی اور اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے کئی ماہ بعد بھی شروع ہورہا ہے۔ محققین نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ کئی ماہ بعد بھی متعدد اثرات دیکھنے میں آئے جن میں بالوں سے محرومی، بہت شدید تھکاوٹ، سنسناہٹ کا احساس، ڈپریشن، یادداشت سے محرومی اور ٹانگوں میں تکلیف شامل تھے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کووڈ 19 کو مارچ میں عالمی وبا قرار دے دیئے جانے کے چھ ماہ بد اب ایسی علامات کا سامنا کرنے والے لوگوں پر تحقیقی کام شروع ہوا ہے۔
درحقیقت ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کووڈ 19 سے صحتیاب ہونے والے لاتعداد افراد کو تاحال شدید تھکاوٹ کا سامنا ہے چاہے ابتدا میں بیماری کی شدت جو بھی رہی ہو۔
آن لائن medRxiv میں شائع تحقیق میں زور دیا گیا کہ صحتیاب مریضوں کی مناسب نگہداشت کی جانی چاہیے اور سنگین حد تک بیمار لوگوں پر مزید تحقیق کرکے دیکھنا چاہیے کہ انہیں کس طرح کے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران آئرلینڈ کے سینٹ جیمز ہاسپٹل میں زیرعلاج رہنے والے 128 مریضوں کی نگرانی کی گئی تھی جن کو صحتیابی کے بعد ڈسچارج کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:
بھارت میں کورونامتاثرین کی تعداد 54 لاکھ سے تجاوز
نتائج سے معلوم ہوا کہ 52 مریضوں نے صحتیابی کے 10 ہفتوں بعد بھی مسلسل تھکاوٹ کی شکایت کی۔ سالفورڈ رائل این ایچ ایس ٹرسٹ کے ماہرین ڈونل او ڈونوگوف نے بتایا کہ گردوں کو پہنچنے والا نقصان زیادہ بڑا خدشہ ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ وائرس براہ راست گردوں پر حملہ کرتا ہے جبکہ گردوں کو وائرس کے نتیجے میں پھیلنے والے ورم سے بھی نقصان پہنچتا ہے۔