انہوں نے نکسلزم کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر انہوں نے دعوی کیا کہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد وزیراعلی کے سی آر نے نکسلزم کو ڈنڈے سے نہیں بلکہ ڈیولپمینٹ سے ختم کیا۔
تلنگانہ ریاست کے وزیر داخلہ محمود علی نے 17 ستمبر 1948 کو حیدرآباد کے انڈین یونین میں انضمام کے تاریخی دن کو لبریشن ڈے منانے کے بی جے پی کے اصرار کو سیاسی ایجندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'ماضی پر سیاست کرنا بہتر نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'نظام ہمارا ماضی ہے، اس پر فرقہ وارانہ سیاست اچھی بات نہیں ہے جبکہ حیدرآباد اسٹیٹ کو بھارت میں ضم ہونے کے بعد نظام میر عثمان علی خان کو 'راج پرمکھ' بنایا گیا تھا، اس سے یہ بات صاف طور پر واضح ہوجاتی ہیکہ نظام نے حیدرآباد کو رضامندی کے ساتھ بھارت میں ضم کیا۔'
انہوں نے نظام کے عہد کو ہندو مسلم دوستی کا بہترین دور بتاتے ہوئے کہا کہ 'اس دور میں ہندو نظام سے بہت پیار کرتے تھے، حتی کہ خود نظام نے مسلمانوں اور ہندووں کے درمیان کبھی فرق نہیں کیا۔'
قابل ذکر ہے کہ تلنگانہ بی جے پی 17 ستمبر کو حیدرآباد لبریشن ڈے منانا چاہتی ہے جس میں وزیر داخلہ امت شاہ کو مدعو کیا گیا ہے۔ بی جے پی کا اصرار ہے کہ 17 ستمبر کو حیدرآباد لبریشن ڈے کو سرکاری طور پر منایا جائے جبکہ ریاستی حکومت اسے فرقہ وارانہ اقدام سمجھ کر منانے سے گریز کر رہی ہے جس کی وجہ سے تلنگانہ کی ٹی آر ایس حکومت بی جے پی کے نشانے پر ہے۔'
اس پورے معاملے پر تلنگانہ کے وزیر داخلہ محمود علی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی جس میں انہوں نے دہلی میں وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کے بارے میں بتایا کہ 'تلنگانہ میں ترقیاتی رفتار کو جاری رکھنے کے لیے وہ مرکز سے دوستانہ رشتے استوار رکھنا چاہتے ہیں۔'