ETV Bharat / bharat

بابری مسجد: تعمیرات کو مسمار کیا جا سکتا ہے، تاریخ کو نہیں

بابری مسجد کی تاریخ اور اسے متنازعہ بنانے والی سازشوں پر ایک تفصیلی رپورٹ

تاریخی پنوں سے جھانکتی بابری مسجد
تاریخی پنوں سے جھانکتی بابری مسجد
author img

By

Published : Aug 5, 2020, 4:09 PM IST

آج وزیر اعظم نریندر مودی نے دیگر اعلی رہنما وزیر اعلی اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ رام مندر کا سنگ بنیاد رکھ دیا، یقینا آج نریندر مودی نے بھارتی تاریخ کے اس صفحات میں اپنا نام درج کرا لیا ہے جس کے خواہاں ایک نہیں لاتعداد تھے، لیکن خوش قسمتی نریندر مودی کے حصہ میں آئی اور بد قسمتی ان رہنماؤں کے کہ انہیں اس موقع پر مدعو تک نہیں کیا گیا۔

آج سے 27 برس قبل بھارت کی سب سے تاریخی مسجد جسے مغل بادشاہ بابر نے تعمیر کرایا تھا جسے پوری دنیا 'بابری مسجد' کے طور پر جانتی ہے، کو دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں نے دن کے اجالے میں مسمار کر دیا۔

یہ عمارت صرف ایک مسجد کے طور پر ہی پوری دنیا میں اپنی شہرت نہیں رکھتی بلکہ یہ مغلوں کی فن تعمیر کی اعلی شاہکار بھی تھی۔ تنازعات سے قبل بابری مسجد میں فرزندان توحید خشوع وخضوع سے نماز ادا کرتے تھے۔

اس کے وسیع و عریض احاطے میں نماز ادا کرنے والے مسلمانوں نے یہ کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ ایک دن ان کی یہ تاریخی مسجد مسمار کردی جائے گی اور اس کا نام ونشان مٹا دیا جائے گا۔

مندر۔ مسجد تنازع کی وجہ سے حکومت نے متنازع اراضی کے چاروں طرف سکیورٹی کا سخت انتظام کرتے ہوئے وہاں ہمہ وقت پولیس کا پہرا لگا دیا۔ بابری مسجد کے باہر حکومت کی جانب سے بورڈ آویزاں کر دیا گیا جس پر لکھا ہے، "یہ حکومت کی تحویل میں ہے، یہاں داخلے پر پابندی ہے"۔

حکومت کی تمام رکاوٹوں کے باوجود ہندو شدت پسند کارسیوکوں نے اپنے طے شدہ منصوبے کو عملی جامع پہناتے ہوئے اسے مسمار کر دیا۔ دیواروں کو ضرب لگا کر کارسیوکوں نے تاریخی بابری مسجد کی عمارت کو زمین دوز کر دیا۔ اور آج رام مندر کی تعمیر کی پہلی اینٹ رکھ دی گئی ہے۔

اپنی ابتداء تعمیر 935ہجری/1528 ٔ سے1369ہجری/1949 تک یہ مسجد بغیر کسی نزاع و اختلاف کے مسجد ہی کی حیثیت سے مسلمانوں کی ایک مقدس و محترم عبادت گاہ رہی اور مسلمان امن وسکون کے ساتھ اس میں اپنی مذہبی عبادت ادا کرتے تھے۔

آج وزیر اعظم نریندر مودی نے دیگر اعلی رہنما وزیر اعلی اترپردیش یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ رام مندر کا سنگ بنیاد رکھ دیا، یقینا آج نریندر مودی نے بھارتی تاریخ کے اس صفحات میں اپنا نام درج کرا لیا ہے جس کے خواہاں ایک نہیں لاتعداد تھے، لیکن خوش قسمتی نریندر مودی کے حصہ میں آئی اور بد قسمتی ان رہنماؤں کے کہ انہیں اس موقع پر مدعو تک نہیں کیا گیا۔

آج سے 27 برس قبل بھارت کی سب سے تاریخی مسجد جسے مغل بادشاہ بابر نے تعمیر کرایا تھا جسے پوری دنیا 'بابری مسجد' کے طور پر جانتی ہے، کو دائیں بازو کی شدت پسند تنظیموں نے دن کے اجالے میں مسمار کر دیا۔

یہ عمارت صرف ایک مسجد کے طور پر ہی پوری دنیا میں اپنی شہرت نہیں رکھتی بلکہ یہ مغلوں کی فن تعمیر کی اعلی شاہکار بھی تھی۔ تنازعات سے قبل بابری مسجد میں فرزندان توحید خشوع وخضوع سے نماز ادا کرتے تھے۔

اس کے وسیع و عریض احاطے میں نماز ادا کرنے والے مسلمانوں نے یہ کبھی نہیں سوچا ہوگا کہ ایک دن ان کی یہ تاریخی مسجد مسمار کردی جائے گی اور اس کا نام ونشان مٹا دیا جائے گا۔

مندر۔ مسجد تنازع کی وجہ سے حکومت نے متنازع اراضی کے چاروں طرف سکیورٹی کا سخت انتظام کرتے ہوئے وہاں ہمہ وقت پولیس کا پہرا لگا دیا۔ بابری مسجد کے باہر حکومت کی جانب سے بورڈ آویزاں کر دیا گیا جس پر لکھا ہے، "یہ حکومت کی تحویل میں ہے، یہاں داخلے پر پابندی ہے"۔

حکومت کی تمام رکاوٹوں کے باوجود ہندو شدت پسند کارسیوکوں نے اپنے طے شدہ منصوبے کو عملی جامع پہناتے ہوئے اسے مسمار کر دیا۔ دیواروں کو ضرب لگا کر کارسیوکوں نے تاریخی بابری مسجد کی عمارت کو زمین دوز کر دیا۔ اور آج رام مندر کی تعمیر کی پہلی اینٹ رکھ دی گئی ہے۔

اپنی ابتداء تعمیر 935ہجری/1528 ٔ سے1369ہجری/1949 تک یہ مسجد بغیر کسی نزاع و اختلاف کے مسجد ہی کی حیثیت سے مسلمانوں کی ایک مقدس و محترم عبادت گاہ رہی اور مسلمان امن وسکون کے ساتھ اس میں اپنی مذہبی عبادت ادا کرتے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.