دہلی ہائی کورٹ آج کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز پر سماعت کرے گا، گذشتہ سماعت کے دوران عدالت نے کورونا کو لے کر دہلی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے اسٹیٹس رپورٹ درج کرنے کی ہدایت دی تھی، جسٹس ہیما کوہلی کی صدارت والی بینچ ان کیسز کی سماعت کرے گی۔
آخری سماعت کے دوران عدالت نے دہلی حکومت سے پوچھا تھا کہ وہ کورونا سے مرنے والوں کے اہل خانہ کو کیا جواب دے گی، عدالت نے دہلی حکومت کو ایک اسٹیٹس رپورٹ دائر کرنے کا حکم دیا تھا کہ اس نے کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں کی آخری رسومات سے متعلق کیا اقدامات کیے ہیں۔
اتنا ہی نہیں دہلی ہائی کورٹ نے مثبت مریضوں کی شرح میں ہوئے اضافے پر بھی دہلی حکومت کی سرزنش کیا تھا اور کہا تھا کہ مثبت مریضوں کی شرح 14 فیصد تک جا پہنچی ہے، یہ انتہائی تشویشناک ہے، عدالت نے یہ بھی کہا کہ 18 دنوں بعد نیند سے بیدار ہوئے ہیں۔'
سماعت کے دوران سماجی دوری کے معاملے پر دہلی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ بہت ساری موبائل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور جو لوگ اس کی پیروی نہیں کر رہے ہیں ان کے خلاف جرمانے عائد کیے جارہے ہیں۔
تب عدالت نے کہا کہ گذشتہ ایک ماہ میں صرف پانچ افراد کو ہدایت نامے کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے، جنوبی اور مغربی اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہیں ، لیکن یہاں عائد جرمانہ بہت کم ہے۔
عدالت نے کہا کہ ٹیسٹنگ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ آرٹی پی سی آر ٹیسٹنگ میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے، عدالت نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر دہلی پہنچ چکی ہے اور ابھی تک پانچواں سیرو سروے نہیں ہوا ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ انفیکشن بڑھنے پر سروسز پر بوجھ پڑنا طے ہے۔
اس پر عدالت نے آئی سی یو بیڈ بڑھانے کو لے کر بھی دہلی حکومت سے اسٹیتس رپورٹ طلب کی تھی۔
11 نومبر کو سماعت کے دوران درخواست گزار راکیش ملہوترا نے کہا تھا کہ انہیں کورونا انفیکشن ہوا ہے اور انہیں نہ تو بیڈ ملے اور نہ ہی کوئی اسپتال، ایک دوست کی مدد سے مجھے ایک نرسنگ ہوم میں داخل کرایا گیا، جہاں ایک آکسیمیٹی کے علاوہ کسی نے بھی مدد نہیں کی۔
درخواست میں نجی اور سرکاری اسپتالوں اور لیبز میں کورونا کی مناسب جانچ کے لیے رہنما اصول جاری کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔