ETV Bharat / bharat

کرہ ارض پر مٹی کی اہمیت اور افادیت - ورلڈ سوئل ڈے 2019

انسانی زندگی میں کرہ ارض ایک بنیادی رول ادا کرتا ہے، اور زمین انسان، حیوان اور چرند و پرندے کو غذا جیسی انمول نعمت مہیا کراتا ہے۔ زرخیز زمین زیادہ سے زیادہ اناج مہیا کرانے میں مدد کرتی ہے، لیکن متعدد وجوہات سے زمین اپنی زرخیزی سے محروم ہورہی ہے اس میں مٹی کا کٹاؤ ایک ایسی ہی وجہ ہے جس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

کرہ ارض پر مٹی کی اہمیت اور افادیت
کرہ ارض پر مٹی کی اہمیت اور افادیت
author img

By

Published : Dec 6, 2019, 2:48 PM IST

Updated : Dec 6, 2019, 5:53 PM IST

اقوام متحدہ سنہ 2013 سے ہر برس دسمبر کو سوئل ڈے(مٹی کے افادیت کو بیان کرنے کا دن) کے طور پر مناتا ہے، اس برس اقوام متحدہ مٹی کے کٹاؤ کو روکنے اور زمین پر انسانوں اور جانداروں کی حفاظت کے موضوع پر کام کررہی ہے۔ مٹی کی کٹاؤ دنیا بھر کی انسانی آبادی کی ترقی پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے۔

انٹرنیشنل فوڈ، اگریکلچر آرگنائزیشن ڈائریکٹر پروفیسر ماریا سلینا نے کہا کہ متعدد ممالک کی حکومتوں کو مٹی کے کٹاؤ کو روکنے کے لیے موثر انداز میں نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔

اس میں کوئی اشکال نہیں ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے زرخیز زمینیں انسانی صحت کی بنیادی ضرورت ہیں۔ زمین کی صحت انسانی ترقی کی اکائی ہے کیونکہ مناسب کاشت کے ذریعہ بھر پور غذا والا اناج پیدا کرسکتے ہیں۔

زمین سے ہم 95 فیصد غذا اور 99.9 فیصد پینے کا پانی حاصل کرتے ہیں۔ یہ مٹی میں کاربن کو مستحکم رکھتا ہے، آلودگی کو کم کرتا ہے اور فصلوں، جنگلات کو پانی اور ضروری معدنیات فراہم کرتا ہے۔ ساتھ میں دوائیاں، غذا، لکڑی اور کپڑے کو تیار کرنے میں مدد کرتا ہے۔

مٹی کا استعمال بھارت سمیت دنیا بھر میں غلط اور خطرناک طور پر ہورہا ہے۔

کیمیائی دواؤں، کھادوں، کیٹرے مار دواؤں کا غیر ضروری اور غیر سائنسی طریقے سے پانی اور کاشتکاری کے غلط طریقے کو اندھا دھن استعمال کرنے کی وجہ سے مٹی آلود ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں زرخیزی میں کمی، اناج کی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔

مٹی کی کٹاؤ کی وجہ سے مٹی کی قیمتی اوپری سطح کو نقصان پہنچتا ہے۔ بین الاقوامی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ کاشتکاری کے برے عمل اپنانے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مٹی کا کٹاؤ کرتے ہیں۔

سینٹرل سوئیل اور واٹر پروٹیکشن آرگنائیزیشن نے کہا کہ مٹی کی اوپری پرت کا 8.26 کروڑ ہیکٹر کا رقبہ ختم ہوگیا ہے۔

ہر برس 5334 ٹن زرخیزی مٹی اور 84 لاکھ ٹن معدنیاتی اجزا تباہ ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار اور صلاحیتوں میں کمی واقع ہوتی ہے۔

فوڈ اور اگریکلچر آرگنائیزیشن (اے ایف او) کے اندازے کے مطابق سنہ 2050 تک پورے دنیا میں موجودہ 30 فیصد مٹی کا کٹاؤ 90 فیصد تک بڑھ جائے گا۔

اقوام متحدہ تنظیم نے اس بارے میں بھی خبردار کیا ہے کہ مٹی کا کٹاؤ غذائی بحران کا باعث بنے گا، دیہی علاقوں میں معاشی حالات اور قحط سالی کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جو لوگوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔

اگر مستقل طور پر دنیا بھر میں مٹی کا کٹاؤ ایسے ہی جاری رہا تو کھانے کی حفاظت سے متعلق مسئلے پیدا ہوں گے، کیونکہ مٹی کا کٹاؤ مٹی کی نچلی سطحوں میں پانی اور ہوا کو داخل ہونے سے روکتا ہے، جس سے جڑوں کی افزائش روک جاتی ہے۔ اس سے اناج کی پیداوار میں 50 فیصد کمی واقع ہوتی ہے۔

سبز انقلاب کے معمار سوامی ناتھن نے کہا ہے کہ کم غذائیت والی مٹی میں کھیتی کی جانے والی فصلیں زنک کی کمی جیسے ناقص معیار کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے اناج کا استعمال لوگوں میں صحت کے مسائل کا باعث بنے گا۔

ایک انچ چوڑائی والی مٹی بننے میں تقریباً ہزار برس لگیں گے۔ شجرکاری اور دیگر زرعی پودے لگا کر 80 فیصد تک مٹی کے خاتمے کو روکا جاسکتا ہے، اور دنیا بھر میں 33 فیصد مٹی کو کٹاؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مٹی کا کٹاؤ پانی کے ذخائر کی گنجائش کو کم کرنے کا باعث بنے گا، جس سے آلودگی اور پانی کے معیار کو نقصان پہنچے گا۔ تالابوں میں رہنے والے مچھلیوں اور انسانوں اور جانوروں کو پانی کی کمی کے مشکلات سے دوچار ہونا پڑے گا۔

اس سے سڑکیں، پبلک ٹرانسپورٹ، فصلوں کی پیداوار میں کمی، خوراک کی حفاظت میں بھی پریشانی ہوگی اور نقل مکانی بھی ہوگی۔

افریقی ممالک میں جیسے ہجرت کے مسائل پیدا ہورہے ہیں ویسے ہی بھارتی ریاست جیسے مدھیہ پردیش، اترپردیش، چھتیس گڑھ، بہار، جھارکھنڈ اور اڈیشہ میں لوگ نقل مکانی کررہے ہیں۔

مٹی کا کٹاؤ بھارت جیسے زرعی ممالک کے مالی حالات پر طویل عرصے تک اثرات مرتب کرے گا۔

مٹی کے کٹاؤ کو روکنے اور جاندار چیزوں کی حفاظت کے لیے ایکشن پلان پر موثر طریقے سے نافذ کرنے علاوہ لوگوں، کسانوں، حکومتوں، فارم ماہرین اور رضاکار تنظیموں کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر کام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

نامیاتی کاشتکاری کو فروغ، کھادوں کا کم استعمال، متبادل اور مختلف قسم کی فصلیں مٹی کے کٹاؤ کے مسئلے کو روکنے میں معاون ثابت ہوں گی۔

ساتھ میں متبادل کاشت جیسے گھاس اور مختصر مدت کی فصلوں کو پیدا کرکے مثبت نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں، لیکن خاص طور پر حکومتوں کو اس مسئلے کو ختم کرنے کے لیے توجہ مرکوز کرنی ہوگی اور کسانوں میں اس سے متعلق بیداری پیدا کرنا ضروری ہے۔

اقوام متحدہ سنہ 2013 سے ہر برس دسمبر کو سوئل ڈے(مٹی کے افادیت کو بیان کرنے کا دن) کے طور پر مناتا ہے، اس برس اقوام متحدہ مٹی کے کٹاؤ کو روکنے اور زمین پر انسانوں اور جانداروں کی حفاظت کے موضوع پر کام کررہی ہے۔ مٹی کی کٹاؤ دنیا بھر کی انسانی آبادی کی ترقی پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے۔

انٹرنیشنل فوڈ، اگریکلچر آرگنائزیشن ڈائریکٹر پروفیسر ماریا سلینا نے کہا کہ متعدد ممالک کی حکومتوں کو مٹی کے کٹاؤ کو روکنے کے لیے موثر انداز میں نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔

اس میں کوئی اشکال نہیں ہے کہ کسی بھی ملک کے لیے زرخیز زمینیں انسانی صحت کی بنیادی ضرورت ہیں۔ زمین کی صحت انسانی ترقی کی اکائی ہے کیونکہ مناسب کاشت کے ذریعہ بھر پور غذا والا اناج پیدا کرسکتے ہیں۔

زمین سے ہم 95 فیصد غذا اور 99.9 فیصد پینے کا پانی حاصل کرتے ہیں۔ یہ مٹی میں کاربن کو مستحکم رکھتا ہے، آلودگی کو کم کرتا ہے اور فصلوں، جنگلات کو پانی اور ضروری معدنیات فراہم کرتا ہے۔ ساتھ میں دوائیاں، غذا، لکڑی اور کپڑے کو تیار کرنے میں مدد کرتا ہے۔

مٹی کا استعمال بھارت سمیت دنیا بھر میں غلط اور خطرناک طور پر ہورہا ہے۔

کیمیائی دواؤں، کھادوں، کیٹرے مار دواؤں کا غیر ضروری اور غیر سائنسی طریقے سے پانی اور کاشتکاری کے غلط طریقے کو اندھا دھن استعمال کرنے کی وجہ سے مٹی آلود ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں زرخیزی میں کمی، اناج کی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔

مٹی کی کٹاؤ کی وجہ سے مٹی کی قیمتی اوپری سطح کو نقصان پہنچتا ہے۔ بین الاقوامی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ کاشتکاری کے برے عمل اپنانے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مٹی کا کٹاؤ کرتے ہیں۔

سینٹرل سوئیل اور واٹر پروٹیکشن آرگنائیزیشن نے کہا کہ مٹی کی اوپری پرت کا 8.26 کروڑ ہیکٹر کا رقبہ ختم ہوگیا ہے۔

ہر برس 5334 ٹن زرخیزی مٹی اور 84 لاکھ ٹن معدنیاتی اجزا تباہ ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار اور صلاحیتوں میں کمی واقع ہوتی ہے۔

فوڈ اور اگریکلچر آرگنائیزیشن (اے ایف او) کے اندازے کے مطابق سنہ 2050 تک پورے دنیا میں موجودہ 30 فیصد مٹی کا کٹاؤ 90 فیصد تک بڑھ جائے گا۔

اقوام متحدہ تنظیم نے اس بارے میں بھی خبردار کیا ہے کہ مٹی کا کٹاؤ غذائی بحران کا باعث بنے گا، دیہی علاقوں میں معاشی حالات اور قحط سالی کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جو لوگوں کو ہجرت کرنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔

اگر مستقل طور پر دنیا بھر میں مٹی کا کٹاؤ ایسے ہی جاری رہا تو کھانے کی حفاظت سے متعلق مسئلے پیدا ہوں گے، کیونکہ مٹی کا کٹاؤ مٹی کی نچلی سطحوں میں پانی اور ہوا کو داخل ہونے سے روکتا ہے، جس سے جڑوں کی افزائش روک جاتی ہے۔ اس سے اناج کی پیداوار میں 50 فیصد کمی واقع ہوتی ہے۔

سبز انقلاب کے معمار سوامی ناتھن نے کہا ہے کہ کم غذائیت والی مٹی میں کھیتی کی جانے والی فصلیں زنک کی کمی جیسے ناقص معیار کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے اناج کا استعمال لوگوں میں صحت کے مسائل کا باعث بنے گا۔

ایک انچ چوڑائی والی مٹی بننے میں تقریباً ہزار برس لگیں گے۔ شجرکاری اور دیگر زرعی پودے لگا کر 80 فیصد تک مٹی کے خاتمے کو روکا جاسکتا ہے، اور دنیا بھر میں 33 فیصد مٹی کو کٹاؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مٹی کا کٹاؤ پانی کے ذخائر کی گنجائش کو کم کرنے کا باعث بنے گا، جس سے آلودگی اور پانی کے معیار کو نقصان پہنچے گا۔ تالابوں میں رہنے والے مچھلیوں اور انسانوں اور جانوروں کو پانی کی کمی کے مشکلات سے دوچار ہونا پڑے گا۔

اس سے سڑکیں، پبلک ٹرانسپورٹ، فصلوں کی پیداوار میں کمی، خوراک کی حفاظت میں بھی پریشانی ہوگی اور نقل مکانی بھی ہوگی۔

افریقی ممالک میں جیسے ہجرت کے مسائل پیدا ہورہے ہیں ویسے ہی بھارتی ریاست جیسے مدھیہ پردیش، اترپردیش، چھتیس گڑھ، بہار، جھارکھنڈ اور اڈیشہ میں لوگ نقل مکانی کررہے ہیں۔

مٹی کا کٹاؤ بھارت جیسے زرعی ممالک کے مالی حالات پر طویل عرصے تک اثرات مرتب کرے گا۔

مٹی کے کٹاؤ کو روکنے اور جاندار چیزوں کی حفاظت کے لیے ایکشن پلان پر موثر طریقے سے نافذ کرنے علاوہ لوگوں، کسانوں، حکومتوں، فارم ماہرین اور رضاکار تنظیموں کے ساتھ ہم آہنگ ہوکر کام کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

نامیاتی کاشتکاری کو فروغ، کھادوں کا کم استعمال، متبادل اور مختلف قسم کی فصلیں مٹی کے کٹاؤ کے مسئلے کو روکنے میں معاون ثابت ہوں گی۔

ساتھ میں متبادل کاشت جیسے گھاس اور مختصر مدت کی فصلوں کو پیدا کرکے مثبت نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں، لیکن خاص طور پر حکومتوں کو اس مسئلے کو ختم کرنے کے لیے توجہ مرکوز کرنی ہوگی اور کسانوں میں اس سے متعلق بیداری پیدا کرنا ضروری ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Dec 6, 2019, 5:53 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.