سینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کی سربراہی والی بنچ کے سامنے معاملے کا خصوصی ذکر کیا اور فوری سماعت کی درخواست کی ۔
مسٹر خورشید نے دلیل پیش کی کہ مغربی بنگال مدرسہ سروس کمیشن ایکٹ کے تعلق سے جسٹس ارون مشرا کی سربراہی والي بینچ کا گذشتہ پیر کا فیصلہ جسٹس آر ایف نریمن کی صدارت والی تین رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف ہے۔
مسٹر خورشید نے اس معاملے کو بڑی بینچ کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا ۔ جسٹس بوبڈے نے کہا کہ وہ اس معاملے میں اگلے ہفتے سماعت کی جائے گی ۔ واضح ر ہے کہ گذشتہ 6 جنوری کو جسٹس مشرا کی بنچ نے مدرسوں میں اساتذہ کی تقرری کے لئے آزاد کمیشن تشکیل دینے سے متعلق مغربی بنگال مدرسہ سروس کمیشن ایکٹ 2008 کے آئینی جواز کو درست ٹھہرایا تھا ۔
بینچ نے کہا تھا کہ اقلیتی اداروں کی فنڈنگ کرنے والی حکومتوں اور تنظیموں کو نہ صرف بھرتیوں کے لئے سفارش کرنے کا حق ہوگا، بلکہ تقرری کا حق بھی ہوگا ۔ کولکتہ ہائی کورٹ نے مدرسہ سروس قانون 2008 کو آئین کے آرٹیکل 30 کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا تھا ۔ کمیشن کے ذریعے تعینات ہوئے اساتذہ اور ریاستی حکومت نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا ۔ اب عدالتِ عظمیٰ نے اس قانون کو درست ٹھہرایا ہے ۔