ریاست اترپردیش کے ضلع متھرا میں واقع متنازعہ کرشنا جنم بھومی کے مالکانہ حق اور احاطے میں تعمیر قدیم شاہی عید گاہ مسجد کو ہٹانے کے لئے دائر درخواست پر اب آئندہ سماعت 10 دسمبر کو ہوگی۔ کرشنا جنم بھومی ٹرسٹ آج عدالت میں پیش نہیں ہوا، اس لئے کورٹ نے آج سماعت کے لئے اگلی تاریخ کا وقت دے دیا ہے۔
کرشنا جنم بھومی کی ملکیت کے لئے دائر درخواست پر سماعت آج صبح 11 بجے ضلع عدالت میں ہونی تھی۔ اس میں دفاعی جماعتوں کو اپنے دستاویزات پیش کرنے تھے۔ اس معاملے سے متعلق سپریم کورٹ کے وکیل آج ضلع عدالت پہنچے لیکن فریقین کی عدم موجودگی کی وجہ سے سماعت ملتوی کر دی گئی۔
واضح رہے کہ 25 ستمبر کو عدالت عظمیٰ کے وکیل کی طرف سے عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں احاطہ سے مسجد کو منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس سے قبل ضلع عدالت کی جانب سے دفاعی فریق کو نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کے بعد تمام فریقوں نے اپنی تیاریاں بھی مکمل کر لی تھیں۔
کرشنا جنم بھومی کا احاطہ 13.37 ایکڑ ہے، جس میں ڈیڑھ ایکڑ پر واقع کرشنا جنم بھومی لیلا منچ، بھاگوت بھون اور شاہی عیدگاہ مسجد شامل ہے۔ پانچ وکلاء بشمول سپریم کورٹ کے وکیل ہری شنکر جین، وشنو شنکر جین، رنجنا اگنی ہوتری نے 25 ستمبر کو کرشنا جنم بھومی ملکیت کے لئے عدالت سے استدعا کی تھی اور احاطے میں تعمیر شدہ شاہی عید گاہ مسجد کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:
وبا قانون کے خلاف عرضی پر سنوائی سے سپریم کورٹ کا انکار
کرشنا جنم بھومی معاملے کے تعلق سے ایڈوکیٹ مکیش کھنڈوال وال نے کہا تھا کہ 'ہمیں کرشنا جنم بھومی کیس سے متعلق عدالت سے نوٹس موصول ہوا ہے، ہم 18 نومبر کو ڈسٹرکٹ کورٹ کے سامنے اپنے دستاویزات پیش کریں گے، ہماری تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔
سنی وقف بورڈ کے ایڈوکیٹ شیلیندر دوبے نے کہا کہ ہمیں ڈسٹرکٹ کورٹ کی جانب سے کرشنا جنم بھومی کیس سے متعلق ایک نوٹس موصول ہوا ہے، کل بدھ کے روز عدالت میں دستاویزات پیش کے جائیں گے، ہماری طرف سے بھی تمام تیاریاں مکمل ہیں۔ تنویر احمد نے بتایا کہ شری کرشنا جنم بھومی کیس سے متعلق جواب دہندگان کو کورٹ سے نوٹس موصول ہوا ہے، تمام تیاریاں مکمل ہیں۔