ETV Bharat / bharat

ہاتھرس کیس: گواہوں کا تحفظ کس طرح کیا جا رہا ہے؟ سپریم کورٹ کا سوال

ہاتھرس کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت سے سوال کیا کہ ہاتھرس معاملے کے گواہوں کا تحفظ کس طرح کیا جا رہا ہے۔

supreme court urdu news
supreme court urdu news
author img

By

Published : Oct 6, 2020, 3:55 PM IST

ہاتھرس کیس میں آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں کورٹ نے درخواست گزاروں سے اس کیس سے ان کے تعلق کے بارے میں پوچھا۔

اس کے علاوہ اس کیس میں وکلاء سے کہا کہ یہ ایک خوفناک واقعہ ہے اور ہم عدالت میں دلائل دہرانا نہیں چاہتے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ ہاتھرس میں دلت بچی کے ساتھ مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی اور اس کے بعد ہسپتال میں اس کی موت کے واقعہ سے متعلق گواہوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں جمعرات تک تفصیلی معلومات دی جائے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

عدالت عظمی نے یہ ہدایت ایک پی آئی ایل پر سماعت کے دوران دی۔

سماعت کے دوران اتر پردیش حکومت نے اس پورے معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کی کیونکہ سیاسی مقاصد کے لیے اس کیس کے بارے میں جعلی باتیں کی جا رہی ہیں۔

عدالت نے اتر پردیش حکومت سے بدھ تک حلف نامہ داخل کرکے یہ بتانے کے لیے کہا کہ اس کیس کے گواہوں کا تحفظ کس طرح کیا جا رہا ہے؟

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ 'ہم الہ آباد ہائی کورٹ سے اس کیس کی کارروائی کے دائرہ کار کے بارے میں ہر ایک سے تجویز چاہتے ہیں کہ اس کیس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی سربراہی والی بینچ نے اس واقعے کو دل دہلا دینے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس معاملے کی تحقیقات غیر جانبدار اور ہموار ہو۔

اس دوران اتر پردیش حکومت کہا کہ وہ ہاتھرس کیس میں گواہوں کے تحفظ کے حوالے سے جمعرات کو ایک حلف نامہ داخل کرے گی۔ عدالت نے اگلے ہفتے کے لیے اس کیس کی سماعت کو درج فہرست کر لیا ہے۔

اتر پردیش حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے بینچ کو بتایا کہ ہاتھرس کیس میں ایک کے بعد ایک کئی طرح کی بات کی جارہی ہے۔ اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات یہ یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی شخص اپنے مفادات کے لیے فرضی کہانیاں نہیں بنا سکے گا۔

ریاستی حکومت نے بینچ کو یہ بھی بتایا کہ ہاتھرس کیس میں سی بی آئی تحقیقات عدالت عظمی کی نگرانی میں کرائی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ اترپردیش حکومت نے ہاتھرس کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت، اس کیس کی آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے سی بی آئی جانچ کی ہدایت دے اور سپریم کورٹ سی بی آئی تحقیقات کی نگرانی کرے۔

اس کے علاوہ حکومت کا مؤقف ہے کہ کسی بھی طرح کے تشدد سے بچنے کے لیے ہم نے رات میں متاثرہ کی آخری رسومات ادا کیں۔

حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ حکومت اس واقعے کی حقیقت کو سامنے لانے کے لیے منصفانہ تحقیقات کے لیے پرعزم ہے۔

ہاتھرس کیس میں آج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی جس میں کورٹ نے درخواست گزاروں سے اس کیس سے ان کے تعلق کے بارے میں پوچھا۔

اس کے علاوہ اس کیس میں وکلاء سے کہا کہ یہ ایک خوفناک واقعہ ہے اور ہم عدالت میں دلائل دہرانا نہیں چاہتے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ ہاتھرس میں دلت بچی کے ساتھ مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی اور اس کے بعد ہسپتال میں اس کی موت کے واقعہ سے متعلق گواہوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں جمعرات تک تفصیلی معلومات دی جائے۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

عدالت عظمی نے یہ ہدایت ایک پی آئی ایل پر سماعت کے دوران دی۔

سماعت کے دوران اتر پردیش حکومت نے اس پورے معاملے کو سی بی آئی کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کی کیونکہ سیاسی مقاصد کے لیے اس کیس کے بارے میں جعلی باتیں کی جا رہی ہیں۔

عدالت نے اتر پردیش حکومت سے بدھ تک حلف نامہ داخل کرکے یہ بتانے کے لیے کہا کہ اس کیس کے گواہوں کا تحفظ کس طرح کیا جا رہا ہے؟

سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ 'ہم الہ آباد ہائی کورٹ سے اس کیس کی کارروائی کے دائرہ کار کے بارے میں ہر ایک سے تجویز چاہتے ہیں کہ اس کیس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے لیے ہم کیا کرسکتے ہیں۔

بشکریہ ٹویٹر
بشکریہ ٹویٹر

چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کی سربراہی والی بینچ نے اس واقعے کو دل دہلا دینے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس معاملے کی تحقیقات غیر جانبدار اور ہموار ہو۔

اس دوران اتر پردیش حکومت کہا کہ وہ ہاتھرس کیس میں گواہوں کے تحفظ کے حوالے سے جمعرات کو ایک حلف نامہ داخل کرے گی۔ عدالت نے اگلے ہفتے کے لیے اس کیس کی سماعت کو درج فہرست کر لیا ہے۔

اتر پردیش حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے بینچ کو بتایا کہ ہاتھرس کیس میں ایک کے بعد ایک کئی طرح کی بات کی جارہی ہے۔ اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی سی بی آئی تحقیقات یہ یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی شخص اپنے مفادات کے لیے فرضی کہانیاں نہیں بنا سکے گا۔

ریاستی حکومت نے بینچ کو یہ بھی بتایا کہ ہاتھرس کیس میں سی بی آئی تحقیقات عدالت عظمی کی نگرانی میں کرائی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ اترپردیش حکومت نے ہاتھرس کیس سے متعلق سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت، اس کیس کی آزاد اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے سی بی آئی جانچ کی ہدایت دے اور سپریم کورٹ سی بی آئی تحقیقات کی نگرانی کرے۔

اس کے علاوہ حکومت کا مؤقف ہے کہ کسی بھی طرح کے تشدد سے بچنے کے لیے ہم نے رات میں متاثرہ کی آخری رسومات ادا کیں۔

حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ حکومت اس واقعے کی حقیقت کو سامنے لانے کے لیے منصفانہ تحقیقات کے لیے پرعزم ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.