اللہ رب العزت نے انسانوں کو مختلف رشتوں میں پرویا ہے، ان میں کسی کو باپ بنایا ہے تو کسی کو ماں کا درجہ دیا ہے اور کسی کوبیٹا بنایا ہے تو کسی کو بیٹی، انہیں رشتوں کو لے کر ہمارے بیچ فادرس ڈے اور مدرس ڈے وغیرہ منائے جاتے ہیں۔
آج پوری دنیا میں یوم والد یعنی یوم پدر منایا جارہا ہے، ہر برس مارچ اپریل اور جون میں یوم پدر منایا جاتا ہے، مختلف ممالک میں یوم والد منانے کے لیے الگ الگ دن طے کیے گئے ہیں، لیکن عام طور پر یوم والد 21 جون کو منایا جاتا ہے۔
کیا ہی کسی نے خوب کہا ہے:
مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود بھی وہ جلتا رہا
میں نے دیکھا اک فرشتہ باپ کی پرچھائیں میں
یوم والد کیتھولک یوروپ میں 19 مارچ کو منایا جاتا ہے، اس کے علاوہ کئی یورپی اور امریکی ممالک کے ساتھ ساتھ ایشیائی ممالک میں عالمی یوم والد جون ماہ کے تیسرے اتور کو منایا جاتا ہے۔
آیئے اب یوم والد کی تاریخ پر ایک نظر ڈالتے ہیں
یوم پدر منانے کا آغاز سنہ 1910 میں واشنگنٹن میں ہوا، دراصل ایک امریکی خاتون سنورا سمارٹ ڈوڈ نے اس دن کی شروعات کی، اس کی ماں کے انتقال کے بعد اس کی پرورش اس کے والد نے کی، اس لیے وہ چاہتی تھی کے اپنے والد کو بتا سکیں کو وہ ان سے کتنا پیار کرتی ہیں، لہذا اس نے اپنے والد کی پیدائش کے دن کو یوم پدر کے طور پر منانا شروع کیا اور وہاں سے پھر یوم والد لوگوں میں عام ہوا اور سنہ 1956 میں امریکی کانگریس کی قرارداد کے ذریعے اس دن کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا گیا۔
یوم والد دنیا بھر میں فروری سے لے کر دسمبر کے درمیان منایا جاتا ہے، سب سے زیادہ ممالک میں یہ دن 21 جون کو مناتے ہیں، اس کے علاوہ مشرق وسطی میں یوم پدر 13 رجب کو حضرت علی ابن ابی طالب کے جنم دن پر منایا جاتا ہے، رجب اسلامی کلینڈر کا ساتواں مہینہ ہے اور اس ماہ میں اہل تشیع مسلمانوں کے چوتھے امام حضرت علیؓ ابن ابی طالب کا جنم ہوا تھا۔
بھارت میں آج زور و شور سے یوم والد منایا جارہا ہے، اس دن بچے اپنے ماں باپ کو تحائف دیتے ہیں، ان کے ساتھ وقت گذارتے ہیں اور اس دن کو یادگار بناتے ہیں۔
اب ہم آپ کا دھیان یوم پدر کے علاوہ دوسرے دنوں پر لانا چاہتے ہیں۔
آج دنیا بھر میں ہمیں والدین کو لے کر ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں، جو دل دہلا دینے والی ہوتی ہیں، دنیا آج یوم والد تو بڑی دھوم دھام سے منا رہی ہے، لیکن پھر بہت جلد لوگ والدین کی عزت کرنا بھی بھول جاتے ہیں اور انہیں سڑکوں اور گلیوں میں مرنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔
اس پر خالد محمود کا مصرعہ صادق آتا ہے۔
بچے میری انگلی تھامے دھیرے دھیرے چلتے تھے
پھر وہ آگے دوڑ گئے میں تنہا پیچھے چھوٹ گیا
آج ضرورت اس بات کی ہے والدین کی خدمت اور تعظیم نہ صرف یوم پدر کی دن کی جائے بلکہ ہر دن انکی عزت و احترام کے لیے خد کو وقف کر لیا جائے۔