عام طور پر پانی کو پلاسٹ کے بوتلوں میں ذخیرہ کر کے پیا جاتا ہے۔ جسے ماہرین صحت نے صحت کے لیے مضرت رساں قرار دیا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ہر وقت پلاسٹک کے بوتلوں میں ذخیرہ شدہ پانی کے استعمال سے انسانی صحت پر غلط اثر پڑسکتا ہے۔ کیونکہ اس بوتل سے پلاسٹک کے ذرات انسانی جسم میں داخل ہوکر ہاضمی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس نقصان سے بچنے اور اس کے متبادل کے لیے تریپورہ میں واقع آگرتلا کے مقامی باشندوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے بانس کی لکڑی (بمبو) سے بوتلوں کی دستکاری انجام دے رہے ہیں۔
مقامی لوگ آگرتلا میں بانس کے پانی کی بوتلیں اپنے ہاتھ سے تیار کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران یہ کام ان کا بہترین مشغلہ رہا ہے۔ جس سے ان کا روزگار بھی برقرار رہا اور آمدنی بھی حاصل پوتی رہی۔
بمبو اینڈ کین ڈویولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ (بانس اور چھڑی) بھی اس سلسلے میں مقامی لوگوں کا تعاون کررہی ہے۔
بمبو اینڈ کین ڈویولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ (بی سی ڈی آئی) کے انچارج اوینب کانتھ کا کہنا ہے کہ 'فی الحال یہ ایسی مصنوعات ہیں؛ جس کی مارکیٹ اور طلب بہت زیادہ ہے۔ بوتلیں ماحول دوست ہونے کے وجہ سے صارفین خریدنے کے لیے تیار ہیں'۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے خود کفیل بھارت ’آتما نربھر بھارت‘ کو مدنظر رکھتے ہوئے تریپورہ نے اپنے بانس کے وسیع وسائل کو بروئے کار لا کر ایک بار پھر ماحول دوستی کا ثبوت دیا ہے۔
بانس اور کین ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ (بی سی ڈی آئی) کے اشتراک سے تریپورہ ری ہابی ٹیشن پلانٹیشن کارپوریشن (ٹی آر پی سی) اور تریپورہ فارسٹ ریسرچ سنٹر فار لائیولی ہوڈ ایکس ٹینکشن (ایف آر سی ایل ای) نے بانس کاریگروں کے ذریعہ دستکاری سے تیار کردہ بانس کے منفرد اور ماحول دوست بوتلیں تیار کیں۔
اوینب کانتھ نے بتایا ہے کہ 'پردھان منتری وان دھن یوجنا (پی ایم وی ڈی وی کے) اور نیشنل بمبو مشن (این بی ایم) اسکیمز کے تحت ان مصنوعات کو فروغ دیا جارہا ہے۔ ٹی آر پی سی کے تحت بانس کے مقامی کاریگروں کے ذریعہ بانس کے دستکاری کی خوبصورتی کو ’میڈ ان تری پورہ پروڈکس' میں نمائش کے دوران فروخت کیا گیا۔
تریپورہ کے وزیر اعلی بپلب کمار دیب نے بھی اپنے سرکاری فیس بک ہینڈل پر بانس کے بوتلوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں پوسٹ کیا ہے۔
انھوں نے لکھا ہے کہ 'ریپورہ کو فخر ہے کہ وہ متنوع اور ماحول دوستانہ بانس کی بوتلیں متعارف کروا رہا ہے۔ یہ بوتلیں ریاست کے بانس کے کاریگروں نے تیار کی ہیں۔ ان کارگروں کو پی آر وی ڈی وی کے اور این بی ایم اسکیمز کے تحت بی سی ڈی آئی اور ایف آر سی ایل کا بھی تعاون حاصل ہے'۔
مزید پڑھیں: بانسری کاروباری مرتضیٰ فاقہ کشی پر مجبور
تریپورہ کے وزیر اعلی بپلب کمار دیب نے مزید لکھا ہے کہ 'یہ جدید صنعت ریاست میں ہزاروں کاریگروں کے لئے روزگار کے بڑے مواقع پیدا کرسکتی ہے۔ اس منصوبے سے بانس کاریگروں کو ان کی مہارت کو فروغ دینے کے علاوہ اچھی آمدنی ہو رہی ہے'۔