حج کی ادائیگی کے بعد صوبے کے حجاج کرام کی واپسی کا سلسلہ ہفتہ کی رات سے شروع ہوچکا ہے۔ دوسرے روز بھی ایئر انڈیا کے دونوں طیارے اپنے مقررہ وقت سے گھنٹوں کی تاخیر سے گیا ایئرپورٹ پہنچے۔
دوسرے روز بھی آنے والے حجاج کا تعلق صوبے کے مختلف اضلاع سے تھا ، حالانکہ اس قافلے میں مگدھ کمشنری اور پٹنہ کے قریب کے ضلع کے حاجی زیادہ تھے جسکی وجہ سے ایئرپورٹ پر انکے استقبال کے لئے بڑی تعداد میں انکے اعزاواقارب موجود تھے جنہیں طیاروں کی تاخیر کی وجہ سے گھنٹوں ایئرپورٹ پر انتظارکرناپڑا ۔
طیاروں کی تاخیر کی وجہ ایئرانڈیا کی جانب سے نہیں بتائی گئی ہے۔ طیاروں کی تاخیر کولیکر حجاج کرام کے رشتہ داروں نے ناراضگی ظاہر کی اور کہاکہ کوئی ایسی صورت نکالنی چاہئے کہ رشتہ داروں کو طیاروں کی آمد کے صحیح وقت بتادیا جائے ریاستی حج کمیٹی کو اس سلسلہ میں کام کرنا چاہئے۔
گوگل سرچ سے صحیح وقت کاپتہ نہیں چل پاتا ہے۔خیال رہے کہ ہفتہ کو پہلے قافلے کے دونوں طیارہ تاخیر سے ایئرپورٹ پہنچے تھے جس پر حاجیوں کے رشتہ داروں نے شکایت کی تھی۔ حاجیوں نے بتایا کہ جن کے رشتہ دار دور دراز کے علاقوں سے آتے ہیں انہیں زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بعض افراد نے بتایا کہ سفر کے دوران حفاظت کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے اور بعض نے بتایا کہ بزرگوں کو زیادہ پریشانی ہوتی ہے۔ اتوار کی رات کو ستر سالہ اسماء خاتون اپنے بھائی مشتاق جو حج کرکے واپس آنے والے تھے انہیں لینے ایئرپورٹ پر پہنچی تھیں جن گھنٹوں انتظار کرنا پڑا۔
اتوار کو پہلے طیارہ کے پہچنے کاوقت 2:45 تھا لیکن وہ اپنے وقت سے تین گھنٹے کی تاخیر سے قریب 6:00 بجے پہنچا جبکہ دوسراطیارہ رات آٹھ بجے کے بعد پہنچا۔ طیاروں کی تاخیر کولیکر یہ بھی وجہ مانی جارہی ہے جو طیارے حاجیوں کولیکر آتے ہیں وہ گیاہوائی اڈے سے دہلی کے مسافروں کولیکرروانہ ہوتے ہیں ۔حالانکہ ایئرانڈیا اسکو وجہ نہیں مانتی ہے ۔ادھر ریاستی حج کمیٹی کے چیئرمین الیاس حسین نے طیاروں کی تاخیر کولیکر سینٹرل حج کمیٹی سے شکایت کی ہے ۔
ایئرانڈیا کے اسٹیشن منیجر اجے کمار بتاتے ہیں انہیں تاخیر کی وجہ پتہ نہیں ہے ۔ایئرانڈیا حج کوآرڈینٹر طیاروں کا ری شیڈول کرکے بھیجتے ہیں تو انہیں تاخیر کاپتہ چلتاہے ۔وجہ کیا ہے اسکی معلومات فراہم نہیں کی جاتی ہیں۔