بھارتی ریاست اتر پردیش میں کاشی وشوناتھ مندر اور گیاناوپی مسجد کیس میں ضلعی جج نے سنی وقف بورڈ کی اپیل قبول کرلی ہے۔ وقف بورڈ نے عدالت سے استدعا کیا تھا کہ مقدمہ وقف ٹریبونل لکھنؤ میں چلایا جائے۔ عدالت کے ٹائم بانڈ کے بعد اس اپیل پر سنی وقف بورڈ کو تین ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ بنارس ذیلی عدالت نے 25 فروری 2020 کو ایک فیصلہ دیا تھا، جس کے خلاف ایک سول رویژن کورٹ میں داخل کیا ہے۔ چونکہ داخل کرنے میں تاخیر ہوئی ہے اس لئے سنی سنٹرل وقف بورڈ کی جانب سے عدالت میں ایک معافی نامہ بھی داخل کیا گیا ہے۔ 28 ستمبر کو ضلع جج نے سماعت کیا ہے اور فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
اسی معاملے پر فیصلہ سنایا ہے اور عدالت نے 3 ہزار روپیہ بطور جرمانہ عائد کیا ہے۔
مندر فریق کی جانب سے وجیے شنکر رستوگی نے بتایا کہ 25 فروری 2020 کو سول جج سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک کورٹ بنارس نے ایک فیصلہ دیا تھا اس کے خلاف ایک سول رویژن مسجد انتظامیہ نے داخل کیا تھا اس میں 18ستمبر کو سنی سینٹرل وقف بورڈ نے عدالت سے اجازت لے کر تاخیر سے ایک سول رویژن دا خل کیا۔
عدالت نے دونوں فریق کے دلائل سننے کے بعد فیصلے کے لئے 6 اکتوبر کی تاریخ طے کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سنی سنٹرل وقف بورڈ پر 3 ہزار جرمانہ عائد کیا۔
عدالت نے سنی سنٹرل وقف بورڈ کی درخواست کو منظور کرلیا ہے اس کے بعد یہ بحث شروع ہوگی کہ آیا یہ معاملہ وقف ٹریبونل لکھنؤ میں جانا چاہئے یا نہیں۔