گلشن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اس کے والد محمد انور 58 سال کے تھے، بکری پالتے تھے، وہ شیووہار کے رام لیلا گراونڈ میں رہائش پذیر تھے، جب فساد بھڑکا تو فسادیوں نے انہیں مار دیا اور پھر آگ میں جلا دیا۔
گلشن کی کہانی اور بھی درد ناک ہے، 4 سال پہلے اس کے شوہر محمد نصیر الدین کا پورا چہرا تیزاب میں جل گیا تھا، جس میں اس کی بینائی بھی چلی گئی تھی۔
شوہر کی اس حالت کے بعد اس کے مقتول والد ہی گلشن اور ان کے بچوں کا خیال رکھتے تھے، اب وہ اس فساد میں مارے گئے ہیں۔
گلشن 25 فروری سے اپنے والد کی لاش کے لئے پریشان ہے، اس کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ جب تک لاش کی شناخت نہیں ہوتی تب تک لاش نہیں دی جائے گی۔
ہفتہ کے روز گلشن کا خون جانچ کے لئے بھیجا گیا ہے اور ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد لاش حوالے کی جائے گی، لیکن کب حوالے کی جائے گی، اس کا انتظار گلشن کو ہے اور اسی انتظار میں وہ مردہ خانہ کے باہر کئی دنوں سے بیٹھی ہے۔