ETV Bharat / bharat

امریش پوری کے جنم دن پر خصوصی پیشکش - Villian

بلندآواز پرکشش شخصیت اور مکالموں کی بہترین انداز میں ادائیگی کے بے تاج بادشاہ امریش پوری کی یوم پیدائش کے موقع پر خصوصی پیشکش

بالی وڈ کے یاد گار ولن امریش پوری
author img

By

Published : Jun 22, 2019, 8:56 PM IST

امریش پوری نے بحیثیت ویلن فلم انڈسٹری میں جومقام حاصل کیا وہ ان کی بہترین اداکاری اور سخت محنت کا نتیجہ تھا۔

بالی وڈ کے یاد گار ولن امریش پوری

امریش پوری سنہ 1922 کوانبالہ میں پیدا ہوئے انہوں نے کیریکٹر آرٹسٹ چمن پوری اور ویلن مدن پوری کے سب سے چھوٹے بھائی تھے۔کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے فلموں کا رخ کیا۔
لیکن بطور ہیرو مسترد کردیئے جانے کے بعد وہ فطری طور پر بہت مایوس ہوگئے۔ اپنی معاشی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے انہوں نے وزارت محنت میں ملازمت اختیار کرلی۔لیکن ان کا دل اداکاری کی طرف ہی مائل رہا۔آخر کار انہوں نے ایک دن ملازمت چھوڑدی اور اسٹیج اداکاری کی طرف متوجہ ہوگئے۔

2
بالی وڈ کے یاد گار ولن امریش پوری

امریش پوری کی ملاقات ستیہ دیو دوبے سے ہوئی اور اس ملاقات نے امریش پوری کی دنیا ہی بدل دی۔ستیہ دیو دوبے بہترین ہدایت کار تھے۔ انہوں نے امریش پوری کی اداکاری کو دیکھ کر ان کے اندرچھپی ہوئی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔
ڈرامہ اندھا یگ میں امریش پوری کی اداکاری سے متاثر ہوکر انہوں نے تقریباً 50 ڈراموں میں انہیں کام دیا اور ان کے اندر چھپی ہوئی فن کارانہ صلاحیتوں کواجاگر کیا۔
اسٹیج سے اپنی اداکاری کا سفر شروع کرنے والے امریش پوری نے اپنی ایسی امیج بنائی کہ فلم میں ان کی موجودگی ناظرین کو سنیماہال تک کھینچ لے جاتی تھی۔
بلندآواز پرکشش شخصیت اور مکالموں کی بہترین انداز میں ادائیگی چہرے کی سختی اور آنکھوں کے خوف کے سبب وہ ایک عرصہ تک بالی ووڈ میں بطور کھلنائک بے تاج بادشاہ بنے رہے۔
مُگیمبو خوش ہوا یہ الفاظ آج بھی لوگوں کے ذہن میں گونج رہے ہیں۔ فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے مگمیبو کے مشکل ترین کردار کو جس خوبی سے نبھایا وہ ان کی بہترین اداکاری بلند قامت بھاری بھرکم شخصیت پاٹ دار آواز کی دین تھا۔ بغیرامریش پوری مسٹر انڈیاکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
ان کے اندر فن کارانہ صلاحیتیں کوٹ کوٹ کربھری ہوئی تھیں۔جو رول بھی انہیں ملا اپنی لاجواب اور بہترین اداکاری کے ذریعہ انہوں نے اسے امر بنادیا۔


اپنے زمانے کے مشہور ویلن کے این سنگھ امریش پوری کے آئیڈیل تھے۔انہی سے متاثر ہوکر انہوں نے اپنے آپ کو ویلن کے روپ میں ڈھالا اور وہ اس میں اس قدر کامیاب ہوئے کہ فلم انڈسٹری میں ویلن کو اہم مقام اور رتبہ دیا جانے لگا۔
ڈراموں میں ان کی بہترین اداکاری کو دیکھ کر پہلی مرتبہ سکھ دیو نے فلم ریشما اور شیرا میں ایک رول کے لیے سائن کیا۔لیکن کنڑ فلم کاڑو سے امریش پوری کو فلمی دنیا میں پہچان ملی اور یہ فلم امریش پوری کے لیے سنگ میل ثابت ہوئی۔
مشہور آرٹ فلم ساز شیام بینیگل نے جب یہ فلم دیکھی تو وہ ان کی اداکاری کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکے اور انہیں اپنی فلم منتھن اور نشانت میں کاسٹ کیا۔پھر تو ان کی کامیابی کا سفر شروع ہوگیا۔
شیام بینیگل ان کی طلسماتی اداکاری سے بے حدمتاثر ہوئے اور انہوں نے اپنی ہر فلم میں امریش پوری کے لیے ایک رول مخصوص کیا۔
وجیتا کلیگ سورج کا ساتواں گھوڑا میں امریش پوری آرٹ فلموں کے ایک مضبوط اور کامیاب اداکار کے طورپر ابھرے۔اب امریش پوری ہدایت کار اورناظرین دونوں کی توجہ کا مرکز بن گئے۔جس فلم میں بھی انہیں اداکاری کا موقع ملا اس میں انہوں نے اپنی ان مٹ چھاپ چھوڑی۔
ان کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ناظرین ہیرو کے مقابلے انہیں زیادہ اہمیت دینے لگے۔ انہیں تقریباً ہر فلم میں امریش پوری کودیکھنے کی عادت سی پڑگئی تھی۔
فیروز خان کی فلم قربانی سے ان کا فلمی سفر آرٹ سے کمرشیل فلموں کی جانب بڑھا اور ان کی شہرت اس وقت بلندیوں کو چھونے لگی جب انہوں نے فلم مسٹر انڈیا میں مگیمبوکا مشکل ترین کردار اس قدر جادوئی انداز میں نبھایا کہ لوگ انگشت بدنداں رہ گئے اور ہرخاص و عام کی زبان پر اس فلم کا ڈائیلاگ مگیمبو خوش ہوا عام ہوگیا۔وہ اس رول میں اتنے رچ بس گئے کہ آج بھی لوگوں کو مسٹر انڈیا کا مگیمبو یاد آتا ہے۔

امریش پوری کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انہوں نے نہ صرف اس کمی کو پورا کیا بلکہ جدید کھلنائکوں کے لیے باعث تقلید بھی بنے۔

امریش پوری کی خاص بات یہ تھی کہ وہ کسی بھی رول کو ادا کرتے وقت اس میں پوری طرح رچ بس جاتے تھے۔
کئی دفعہ ان کے لیے کردار خصوصی طور پر تیار کئے جاتے تھے اور اس میں اپنی پوری فن کارانہ صلاحیتوں کو انڈیل دیتے تھے۔ چاہے وہ خطرناک ڈان کا کردار ہو یا پھر ایک ایماندار پولیس آفیسر کا ،پوری ایمان داری سے اس کردار پر محنت کرتے تھے بلکہ اس رول میں رچ بس جاتے تھے۔
ویلن کے کردار میں وہ بہت مقبول ہوئے اور شہرت ان کے قدم چومنے لگی ۔یہاں تک کہ وہ ایک فلم کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے تک معاوضہ لیتے تھے۔
انہوں نے ایمان دھرم آکروش غدر دامنی دیو جانی دشمن دوستانہ کلیگ شکتی دھرم ستیہ گاندھی مسٹر انڈیا شہنشاہ وراثت تری دیو عجوبہ سوداگر مجھے کچھ کہنا ہے دل والے دلہنیا لے جائیں گے چائنا گیٹ گردش پردیس چاچی420 لال بادشاہ کوئلہ رام لکھن گھائل آج کا ارجن میری جنگ کرن ارجن جھوٹ بولے کوا کاٹے تال ہلچل سمیت تقریباً دو سوفلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
بارہ جنوری 2005 میں امریش پوری کا اس دارفانی سے کوچ کرجانافلم انڈسٹری کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے اپنی اداکاری کے ذریعے جو ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں نئے اداکاروں کے لیے مشعل راہ ہوگی۔

امریش پوری نے بحیثیت ویلن فلم انڈسٹری میں جومقام حاصل کیا وہ ان کی بہترین اداکاری اور سخت محنت کا نتیجہ تھا۔

بالی وڈ کے یاد گار ولن امریش پوری

امریش پوری سنہ 1922 کوانبالہ میں پیدا ہوئے انہوں نے کیریکٹر آرٹسٹ چمن پوری اور ویلن مدن پوری کے سب سے چھوٹے بھائی تھے۔کالج کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے فلموں کا رخ کیا۔
لیکن بطور ہیرو مسترد کردیئے جانے کے بعد وہ فطری طور پر بہت مایوس ہوگئے۔ اپنی معاشی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے انہوں نے وزارت محنت میں ملازمت اختیار کرلی۔لیکن ان کا دل اداکاری کی طرف ہی مائل رہا۔آخر کار انہوں نے ایک دن ملازمت چھوڑدی اور اسٹیج اداکاری کی طرف متوجہ ہوگئے۔

2
بالی وڈ کے یاد گار ولن امریش پوری

امریش پوری کی ملاقات ستیہ دیو دوبے سے ہوئی اور اس ملاقات نے امریش پوری کی دنیا ہی بدل دی۔ستیہ دیو دوبے بہترین ہدایت کار تھے۔ انہوں نے امریش پوری کی اداکاری کو دیکھ کر ان کے اندرچھپی ہوئی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔
ڈرامہ اندھا یگ میں امریش پوری کی اداکاری سے متاثر ہوکر انہوں نے تقریباً 50 ڈراموں میں انہیں کام دیا اور ان کے اندر چھپی ہوئی فن کارانہ صلاحیتوں کواجاگر کیا۔
اسٹیج سے اپنی اداکاری کا سفر شروع کرنے والے امریش پوری نے اپنی ایسی امیج بنائی کہ فلم میں ان کی موجودگی ناظرین کو سنیماہال تک کھینچ لے جاتی تھی۔
بلندآواز پرکشش شخصیت اور مکالموں کی بہترین انداز میں ادائیگی چہرے کی سختی اور آنکھوں کے خوف کے سبب وہ ایک عرصہ تک بالی ووڈ میں بطور کھلنائک بے تاج بادشاہ بنے رہے۔
مُگیمبو خوش ہوا یہ الفاظ آج بھی لوگوں کے ذہن میں گونج رہے ہیں۔ فلم انڈسٹری میں امریش پوری نے مگمیبو کے مشکل ترین کردار کو جس خوبی سے نبھایا وہ ان کی بہترین اداکاری بلند قامت بھاری بھرکم شخصیت پاٹ دار آواز کی دین تھا۔ بغیرامریش پوری مسٹر انڈیاکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
ان کے اندر فن کارانہ صلاحیتیں کوٹ کوٹ کربھری ہوئی تھیں۔جو رول بھی انہیں ملا اپنی لاجواب اور بہترین اداکاری کے ذریعہ انہوں نے اسے امر بنادیا۔


اپنے زمانے کے مشہور ویلن کے این سنگھ امریش پوری کے آئیڈیل تھے۔انہی سے متاثر ہوکر انہوں نے اپنے آپ کو ویلن کے روپ میں ڈھالا اور وہ اس میں اس قدر کامیاب ہوئے کہ فلم انڈسٹری میں ویلن کو اہم مقام اور رتبہ دیا جانے لگا۔
ڈراموں میں ان کی بہترین اداکاری کو دیکھ کر پہلی مرتبہ سکھ دیو نے فلم ریشما اور شیرا میں ایک رول کے لیے سائن کیا۔لیکن کنڑ فلم کاڑو سے امریش پوری کو فلمی دنیا میں پہچان ملی اور یہ فلم امریش پوری کے لیے سنگ میل ثابت ہوئی۔
مشہور آرٹ فلم ساز شیام بینیگل نے جب یہ فلم دیکھی تو وہ ان کی اداکاری کی تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکے اور انہیں اپنی فلم منتھن اور نشانت میں کاسٹ کیا۔پھر تو ان کی کامیابی کا سفر شروع ہوگیا۔
شیام بینیگل ان کی طلسماتی اداکاری سے بے حدمتاثر ہوئے اور انہوں نے اپنی ہر فلم میں امریش پوری کے لیے ایک رول مخصوص کیا۔
وجیتا کلیگ سورج کا ساتواں گھوڑا میں امریش پوری آرٹ فلموں کے ایک مضبوط اور کامیاب اداکار کے طورپر ابھرے۔اب امریش پوری ہدایت کار اورناظرین دونوں کی توجہ کا مرکز بن گئے۔جس فلم میں بھی انہیں اداکاری کا موقع ملا اس میں انہوں نے اپنی ان مٹ چھاپ چھوڑی۔
ان کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ ناظرین ہیرو کے مقابلے انہیں زیادہ اہمیت دینے لگے۔ انہیں تقریباً ہر فلم میں امریش پوری کودیکھنے کی عادت سی پڑگئی تھی۔
فیروز خان کی فلم قربانی سے ان کا فلمی سفر آرٹ سے کمرشیل فلموں کی جانب بڑھا اور ان کی شہرت اس وقت بلندیوں کو چھونے لگی جب انہوں نے فلم مسٹر انڈیا میں مگیمبوکا مشکل ترین کردار اس قدر جادوئی انداز میں نبھایا کہ لوگ انگشت بدنداں رہ گئے اور ہرخاص و عام کی زبان پر اس فلم کا ڈائیلاگ مگیمبو خوش ہوا عام ہوگیا۔وہ اس رول میں اتنے رچ بس گئے کہ آج بھی لوگوں کو مسٹر انڈیا کا مگیمبو یاد آتا ہے۔

امریش پوری کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ انہوں نے نہ صرف اس کمی کو پورا کیا بلکہ جدید کھلنائکوں کے لیے باعث تقلید بھی بنے۔

امریش پوری کی خاص بات یہ تھی کہ وہ کسی بھی رول کو ادا کرتے وقت اس میں پوری طرح رچ بس جاتے تھے۔
کئی دفعہ ان کے لیے کردار خصوصی طور پر تیار کئے جاتے تھے اور اس میں اپنی پوری فن کارانہ صلاحیتوں کو انڈیل دیتے تھے۔ چاہے وہ خطرناک ڈان کا کردار ہو یا پھر ایک ایماندار پولیس آفیسر کا ،پوری ایمان داری سے اس کردار پر محنت کرتے تھے بلکہ اس رول میں رچ بس جاتے تھے۔
ویلن کے کردار میں وہ بہت مقبول ہوئے اور شہرت ان کے قدم چومنے لگی ۔یہاں تک کہ وہ ایک فلم کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے تک معاوضہ لیتے تھے۔
انہوں نے ایمان دھرم آکروش غدر دامنی دیو جانی دشمن دوستانہ کلیگ شکتی دھرم ستیہ گاندھی مسٹر انڈیا شہنشاہ وراثت تری دیو عجوبہ سوداگر مجھے کچھ کہنا ہے دل والے دلہنیا لے جائیں گے چائنا گیٹ گردش پردیس چاچی420 لال بادشاہ کوئلہ رام لکھن گھائل آج کا ارجن میری جنگ کرن ارجن جھوٹ بولے کوا کاٹے تال ہلچل سمیت تقریباً دو سوفلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔
بارہ جنوری 2005 میں امریش پوری کا اس دارفانی سے کوچ کرجانافلم انڈسٹری کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ انہوں نے اپنی اداکاری کے ذریعے جو ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں نئے اداکاروں کے لیے مشعل راہ ہوگی۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.