ETV Bharat / bharat

عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ سنسنان و ویران

قومی دارالحکومت دہلی کا وہ بازار جو کبھی حسن کی رنگینیوں کے لیے مشہور تھا آج وہاں سناٹا چھایا ہوا ہے۔

عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ
عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ
author img

By

Published : Aug 18, 2020, 3:26 PM IST

جن سیڑھیوں پر گاہکوں کی قطاریں ہوا کرتی تھیں اب وہاں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔

جی ہاں یہ وہی بازار ہے جسے جی بی روڈ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہاں شام ڈھلتے ہی حسن کا بازار سجنے لگتا تھا لیکن کورونا وائرس کے اس دور میں حسن کے اس بازار کی چکاچوندھ بھی مدھم پڑ چکی ہے۔

عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ
عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ
عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ
عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ

اب اس بازار کی رونق ختم ہو چکی ہے حسن کے اس بازار میں سناٹا ہے یہاں اب ہر جگہ ویرانی ہے۔

یہاں کبھی رنگین ملبوسات میں حسن کی مختلف ادائیں نمائش کرتے ہوئے اپنے گاہکوں کو آواز دے کر پکارا کرتی تھی وہ اب کھانے کے لیے آوازیں لگاتی نظر آتی ہیں۔

عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ

جسم فروشی میں ملوث دوشیزائیں راہگیروں کو اپنی جانب متوجہ کرانے کے لیے رومانی انداز میں پکارتی ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں گاہک نہیں مل رہے ہیں۔

بھارت میں قحبہ گری قانوناً ناجائز نہیں ہے تاہم بھارت میں قحبہ گری کو قانونی تحفظ بھی حاصل نہیں ہے۔

اسی لیے یہ بازار پولیس کے نگرانی میں چلائے جاتے ہیں لیکن پولیس جب چاہے قحبہ گروں میں گھس جاتی ہے۔

جی بی روڈ کے قحبہ خانوں کو شائقین کی عیش گاہ مانا جاتا ہے یہاں کم قیمت پر عیش عشرت سامان مہیا کرایا جاتا ہے۔

یہی ان قحبہ گروں کی روزی روٹی کا ذریعہ بھی ہے۔

کوٹھا نمبر ----- میں رہنے والی دوشیزہ کی عمر تقریباً 45 برس ہے۔ جسم فروشی کرنے والی اس خاتون کا جسم لاک ڈاؤن کے بوجھ سے بوڑھا ہو گیا ہے۔

اب وہ کھانے پینے کے لیے دوسروں کی مدد کی محتاج ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ حالات بہت خراب ہیں لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی گاہک ندارد ہیں۔

ایک دوسرے کوٹھے میں رہنے والی خاتون نے بتایا کہ جسم فروشی میں اب کمائی ختم ہو گئی ہے۔

تاہم کوئی اور ذریعہ معاش بھی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے:جامعہ ملیہ اسلامیہ میں آن لائن ورکشاپ کا انعقاد

جوانی ڈھل چکی ہے حکومت کو چاہیے کہ ہماری فکر کرے تاکہ ہم گھر میں بیٹھ کر اپنی زندگی گزار سکیں۔

جن سیڑھیوں پر گاہکوں کی قطاریں ہوا کرتی تھیں اب وہاں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔

جی ہاں یہ وہی بازار ہے جسے جی بی روڈ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہاں شام ڈھلتے ہی حسن کا بازار سجنے لگتا تھا لیکن کورونا وائرس کے اس دور میں حسن کے اس بازار کی چکاچوندھ بھی مدھم پڑ چکی ہے۔

عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ
عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ
عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ
عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ

اب اس بازار کی رونق ختم ہو چکی ہے حسن کے اس بازار میں سناٹا ہے یہاں اب ہر جگہ ویرانی ہے۔

یہاں کبھی رنگین ملبوسات میں حسن کی مختلف ادائیں نمائش کرتے ہوئے اپنے گاہکوں کو آواز دے کر پکارا کرتی تھی وہ اب کھانے کے لیے آوازیں لگاتی نظر آتی ہیں۔

عیش و عشرت کا بازار جی بی روڈ

جسم فروشی میں ملوث دوشیزائیں راہگیروں کو اپنی جانب متوجہ کرانے کے لیے رومانی انداز میں پکارتی ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں گاہک نہیں مل رہے ہیں۔

بھارت میں قحبہ گری قانوناً ناجائز نہیں ہے تاہم بھارت میں قحبہ گری کو قانونی تحفظ بھی حاصل نہیں ہے۔

اسی لیے یہ بازار پولیس کے نگرانی میں چلائے جاتے ہیں لیکن پولیس جب چاہے قحبہ گروں میں گھس جاتی ہے۔

جی بی روڈ کے قحبہ خانوں کو شائقین کی عیش گاہ مانا جاتا ہے یہاں کم قیمت پر عیش عشرت سامان مہیا کرایا جاتا ہے۔

یہی ان قحبہ گروں کی روزی روٹی کا ذریعہ بھی ہے۔

کوٹھا نمبر ----- میں رہنے والی دوشیزہ کی عمر تقریباً 45 برس ہے۔ جسم فروشی کرنے والی اس خاتون کا جسم لاک ڈاؤن کے بوجھ سے بوڑھا ہو گیا ہے۔

اب وہ کھانے پینے کے لیے دوسروں کی مدد کی محتاج ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ حالات بہت خراب ہیں لاک ڈاؤن ختم ہونے کے بعد بھی گاہک ندارد ہیں۔

ایک دوسرے کوٹھے میں رہنے والی خاتون نے بتایا کہ جسم فروشی میں اب کمائی ختم ہو گئی ہے۔

تاہم کوئی اور ذریعہ معاش بھی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے:جامعہ ملیہ اسلامیہ میں آن لائن ورکشاپ کا انعقاد

جوانی ڈھل چکی ہے حکومت کو چاہیے کہ ہماری فکر کرے تاکہ ہم گھر میں بیٹھ کر اپنی زندگی گزار سکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.