وزیر اعظم نریندر مودی ان دنوں ایک آبی حیاتیات کو لے کر پریشان ہیں جس کا وجود وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ دراصل کہا جاتا ہے کہ اس مخلوق کا تعلق وزیر اعظم مودی کے خواب سے جڑا ہوا ہے۔ وزیر اعظم کے اعتماد اور ڈریم پروجیکٹ کی کامیابی بھی اسی حیاتیات پر مبنی ہے۔
وزیر اعظم مودی کا گنگا پر اعتماد کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ انتخابی اجلاس کے آغاز سے لے کر وزیر اعظم بننے تک، مودی ہر پلیٹ فارم اور منصوبوں میں گنگا کا تذکرہ کرتے رہے۔ 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پی ایم مودی نے اس کے لئے نمامی گنگا مہم چلائی لیکن اس اسکیم میں لاکھوں اور کروڑوں روپے صرف کرنے کے بعد بھی گنگا کے حالات جوں کے توں ہی ہیں۔ نہ صرف انسان گنگا کی غلاظت سے متاثر ہو رہا ہے، بلکہ اس سے گنگا میں رہنے والی آبی حیاتیات بھی متاثر ہیں۔ گنگے ڈالفن یا گنگوٹک ڈالفن بھی ان میں سے ایک ہے۔
دنیا بھر کی چنندہ ندیوں میں پائی جانے والی ڈالفن کا وجود اب خطرے میں ہے، حالت یہ ہے کہ بھارت میں دریائے گنگا میں پائی جانے والی گنگے ڈالفن (گنگاٹک ڈالفن) معدومیت کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ اس وقت صرف 35 سو کے قریب گنگے ڈالفن بچی ہوئی ہیں جس کو بچانے کے لیے وزیر اعظم مودی نے بھی اپنے خطاب میں ذکر کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں مشن ڈالفن کے نام سے ایک ڈریم پروجیکٹ کی شروعات کی ہے، نمامی گنگے پروجیکٹ صرف گنگا کو صاف کرنے کے لیے نہیں بلکہ پانی میں رہنے والے لاکھوں آبی جانوروں اور آبی حیاتیات کے تحفظ کی بھی بات کی جارہی ہے۔
اتراکھنڈ میں 8 ایس ٹی پی کے افتتاح کے موقع پر پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ گنگا کو پہاڑ سے زمین تک صاف کرنے کا کام 'نمامی گنگے' اور 'جل زندگی مشن' کے تحت تیزی سے چل رہا ہے۔ جو مشن ڈالفن کو کامیابی کی طرف لے جائے گا، انہوں نے کہا کہ اب تک پانی سے متعلق الگ الگ وزارت سے مختلف اسکیمیں بنائی گئی تھیں لیکن ہم آہنگی نہ ہونے کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے زمینی سطح پر نہیں اتر سکے۔
ڈالفن کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ کانپتی ہوئی آوازیں نکالتی ہیں، جو کسی بھی چیز سے ٹکرا جاتی ہے اور واپس ڈولفن میں آ جاتی ہے۔ اس سے ڈولفن کو پتہ چل جاتا ہے کہ شکار کتنا بڑا اور کتنے قریب ہے، ڈالفن آواز اور سیٹیوں کے ذریعہ ایک دوسرے سے بات کرتی ہیں۔یہ 60 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیر سکتی ہیں، ڈالفن 10-15 منٹ تک پانی کے اندر رہ سکتی ہیں، لیکن وہ پانی کے اندر سانس نہیں لے سکتی ہیں۔ اسے سانس لینے کے لیے پانی کی سطح پر آنا پڑتا ہے۔
وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدان قمر قریشی کا ماننا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اسی وجہ سے مشن ڈالفن کا ذکر کیا ہے، قریشی کے مطابق گنگا میں قریب ساڑھے تین ہزار گنگے ڈالفن بچی ہیں۔ الہ آباد کے بعد جب نیپال سے 3 ندیوں کا پانی گنگا میں مل جاتا ہے۔
اس کے بعد گنگا اور برہما پترا میں گنگے ڈالفن کی تعداد بڑھ جاتی ہے چونکہ گنگا گندا ہو رہا ہے، نہ صرف ڈالفن بلکہ گنگا کا وجود بھی خطرے میں ہے۔ ڈالفن کے علاوہ گنگا میں پائے جانے والے کچھوے اور گھڑیال جیسی بہت سی آبی مخلوق بھی خطرے کی زد میں آگئی ہیں۔