ڈاکٹر بھالچندرا منجئیکر نے مہاتما گاندھی کو ان کی یوم پیدائش کے موقع پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔
ڈاکٹر بھالچندرا منجئیکر نے کہا کہ بی آر امبیڈکر اور گاندھی جی ہمہ جہت سماج پر یقین رکھتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امبیڈکر اور گاندھی جی کے درمیان کسی حد تک معاشرے کی ساخت ، معیشت اور معاشرتی تناظر کے تعلق سے بنیادی اختلافات تھے۔
انہوں نے کہا کہ امبیڈکر کے نظریات زیادہ سائنسی تھے، جبکہ اس معاملے پر گاندھی جی کا ایک ہمدردانہ نظریہ تھا۔
دونوں کا ماننا تھا کہ 'فرقہ واریت اور رجعت پسندی قومی یکجہتی کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے' ۔
ماہر اقتصادیت ڈاکٹر بھالچندرا منجئیکر نے کہا کہ امبیڈکر اور گاندھی دونوں میں مذہبی رواداری کوٹ کوٹ کر بھری تھی۔ فرقہ واریت اور رجعت پسندانہ قوم پرستی، قومی یکجہتی کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ دونوں چاہتے تھے کہ بھارت کی 'جامع ثقافت' بھارتی آئین کا حصہ بنے۔
'سماجی اصلاحات پر گاندھی جی کا نقطہ نظر بہت ہی سادہ تھا جبکہ امبیڈکر کا نقطہ نظر تیز تھا'
انہوں نے کہا کہ گاندھی جی چاہتے تھے کہ سماج آہستہ آہستہ ترقی کرے۔ وہ ہندو سماج کے نظریے کو تبدیل کر کے معاشرے کی تبدیلی چاہتے تھے۔ امبیڈکر کی بھی یہیں کوشش رہی، لیکن سنہ 1939 میں انہوں نے اعلان کیا ، 'میں ہندو نہیں مروں گا'۔
'گاندھی جی اور امبیڈکر ایک ہمہ جہت بھارتی سماج چاہتے تھے'
ڈاکٹر بھالچندرا منجئیکر نے کہا کہ گاندھی جی اور امبیڈکر ہمہ جہت سماج پر یقین رکھتے تھے۔ اگر ہم اختلاف رائے، آزادِی رائے پر پابندی عائد کریں گے تو اس سے جمہوریت کا خاتمہ ہوجائےگا۔
'امبیڈکر نے ایس سی / ایس ٹی کے لیے خصوصی ووٹرز کا مطالبہ کیا۔ گاندھی جی ریزرویشن کے لیے کھڑے ہوئے'
امبیڈکر کے دلائل منطقی تھے۔ ان کے مطابق اگر مسلمان، سکھ علیحدہ ووٹرز ہیں، تو شیڈول کاسٹس الگ کیوں نہیں ہو سکتے؟ وہیں گاندھی جی مشترکہ انتخابی حلقوں اور مخصوص نشستوں کے لیے کھڑے ہوئے تھے۔
امبیڈکر کے مطابق کہ اگر ایس سی / ایس ٹی ہندو معاشرے کا حصہ ہیں تو ہندوؤں کو ملنے والی تمام مراعات انہیں بھی ملنی چاہیے۔