ETV Bharat / bharat

یورپی رہنماؤں نے نئے بریگزٹ معاہدے کا خیرمقدم کیا

فرانس، جرمنی، آئرلینڈ نے نئے بریگزٹ معاہدے کا خیر مقدم کیا، وہیں برطانوی اپوزیشن جماعتوں نے اسے 'پہلے سے بدتر' قرار دیا۔

author img

By

Published : Oct 18, 2019, 3:34 PM IST

یورپی رہنماؤں نے نئے بریگزٹ معاہدے کا خیرمقدم کیا

دراصل برطانیہ اور یوروپی یونین نے جمعرات کے روز بالآخر کئی دن کے مذاکرات بعد ایک نیا بریگزت معاہدہ طے کیا۔

یورپی کمیشن کے صدر ژان کلوڈ جنکر نے معاہدے کا اعلان یورپی یونین کے رہنماؤں کے 'برسلز' میں میٹینگ کے چند گھنٹوں کے بعد کیا۔ انہوں نے معاہدے کی حمایت کے لیے مطالبہ کیا تھا۔'

جنکر نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا 'جہاں چاہت ہوتی ہے، وہاں معاہدہ ہوتا ہے۔ ہمارا بھی ایک معاہدہ ہے! یورپی یونین اور برطانیہ کے لیے یہ ایک منصفانہ اور متوازن معاہدہ ہے اور حل تلاش کرنا ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔

معاہدے کے فورا بعد ہی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ 'یہ خوشخبری ہے کہ معاہدہ طے پایا ہے۔'

اسی طرح کے جذبات کا اعادہ کرتے ہوئے آئرش کے وزیر اعظم لیو ورادکر نے کہا کہ معاہدے سے اب برطانیہ کو سہی طریقہ سے یورپی یونین چھوڑنے کا موقع ملے گا۔

وراڈکر نے مزید کہا کہ 'یہ معاہدہ یورپی یونین کے رکن آئر لینڈ اور شمالی آئرلینڈ دونوں کے لیے اچھا ہے، اور یوروپی یونین کی سنگل مارکیٹ کے اندر آئرلینڈ کے مقام کی حفاظت کرتا ہے۔

جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے بھی معاہدے کو سفارتی کارنامہ قرار دیا ہے۔

برلن میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ماس نے کہا کہ 'یہ معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سب نے مل کر بہت زیادہ ذمہ داری کے ساتھ کام کیا۔

اس نئے معاہدے کو یورپی یونین کے تمام ممبر ممالک کے ذریعہ باضابطہ طور پر منظوری دی جائے گی اور اس کی توثیق یورپی یونین اور برطانیہ کے پارلیمنٹ کو کرنی ہے۔

ہاؤس آف کامنز ہفتے کے روز خصوصی اجلاس کے دوران معاہدے پر ووٹ ڈالنے کے لیے تیار ہے۔

تاہم، معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ شمالی آئرلینڈ کی ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی (ڈی یو پی) نے کہا ہے کہ 'وہ شمالی آئرلینڈ کی سرحد کے لیے کسٹم اور رضامندی کے امور سے متعلق نئے معاہدے میں تجویز کی جارہی بات کی حمایت نہیں کرے گی۔'

برطانیہ کی حزب اختلاف کی مرکزی لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربین نے اسی دوران قانون سازوں سے جانسن کے ذریعے ہونے والے معاہدے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔

لیبر پارٹی کے رہنما نے مزید کہا 'یہ فروخت ہونے والا معاہدہ ملک کو اکٹھا نہیں کرے گا اسے مسترد کر دیا جانا چاہئے۔ بریگزٹ کو ترتیب دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ عوام کو ووٹ میں حتمی بات دی جائے۔

سکاٹش نیشنل پارٹی کی رہنما نیکولا اسٹرجن نے بھی کہا کہ ان کی پارٹی اس نئے معاہدے کو ووٹ نہیں دے گی۔

معاہدہ کو حتمی شکل دینے کے لئے حکمران کنزرویٹو پارٹی جدوجہد کر رہی ہے جس کو گذشتہ کئی مہینوں سے پارلیمنٹ میں برطانوی قانون سازوں کی مخالفت اور مسترد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جولائی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے جانسن نے معاہدہ کے ساتھ یا اس کے بغیر 31 اکتوبر تک اپنے ملک کو یورپی یونین سے باہر لے جانے کا عزم کیا ہے۔

دراصل برطانیہ اور یوروپی یونین نے جمعرات کے روز بالآخر کئی دن کے مذاکرات بعد ایک نیا بریگزت معاہدہ طے کیا۔

یورپی کمیشن کے صدر ژان کلوڈ جنکر نے معاہدے کا اعلان یورپی یونین کے رہنماؤں کے 'برسلز' میں میٹینگ کے چند گھنٹوں کے بعد کیا۔ انہوں نے معاہدے کی حمایت کے لیے مطالبہ کیا تھا۔'

جنکر نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا 'جہاں چاہت ہوتی ہے، وہاں معاہدہ ہوتا ہے۔ ہمارا بھی ایک معاہدہ ہے! یورپی یونین اور برطانیہ کے لیے یہ ایک منصفانہ اور متوازن معاہدہ ہے اور حل تلاش کرنا ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔

معاہدے کے فورا بعد ہی فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ 'یہ خوشخبری ہے کہ معاہدہ طے پایا ہے۔'

اسی طرح کے جذبات کا اعادہ کرتے ہوئے آئرش کے وزیر اعظم لیو ورادکر نے کہا کہ معاہدے سے اب برطانیہ کو سہی طریقہ سے یورپی یونین چھوڑنے کا موقع ملے گا۔

وراڈکر نے مزید کہا کہ 'یہ معاہدہ یورپی یونین کے رکن آئر لینڈ اور شمالی آئرلینڈ دونوں کے لیے اچھا ہے، اور یوروپی یونین کی سنگل مارکیٹ کے اندر آئرلینڈ کے مقام کی حفاظت کرتا ہے۔

جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے بھی معاہدے کو سفارتی کارنامہ قرار دیا ہے۔

برلن میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ماس نے کہا کہ 'یہ معاہدہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سب نے مل کر بہت زیادہ ذمہ داری کے ساتھ کام کیا۔

اس نئے معاہدے کو یورپی یونین کے تمام ممبر ممالک کے ذریعہ باضابطہ طور پر منظوری دی جائے گی اور اس کی توثیق یورپی یونین اور برطانیہ کے پارلیمنٹ کو کرنی ہے۔

ہاؤس آف کامنز ہفتے کے روز خصوصی اجلاس کے دوران معاہدے پر ووٹ ڈالنے کے لیے تیار ہے۔

تاہم، معاہدے پر دستخط کرنے کے لئے جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ شمالی آئرلینڈ کی ڈیموکریٹک یونینسٹ پارٹی (ڈی یو پی) نے کہا ہے کہ 'وہ شمالی آئرلینڈ کی سرحد کے لیے کسٹم اور رضامندی کے امور سے متعلق نئے معاہدے میں تجویز کی جارہی بات کی حمایت نہیں کرے گی۔'

برطانیہ کی حزب اختلاف کی مرکزی لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربین نے اسی دوران قانون سازوں سے جانسن کے ذریعے ہونے والے معاہدے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔

لیبر پارٹی کے رہنما نے مزید کہا 'یہ فروخت ہونے والا معاہدہ ملک کو اکٹھا نہیں کرے گا اسے مسترد کر دیا جانا چاہئے۔ بریگزٹ کو ترتیب دینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ عوام کو ووٹ میں حتمی بات دی جائے۔

سکاٹش نیشنل پارٹی کی رہنما نیکولا اسٹرجن نے بھی کہا کہ ان کی پارٹی اس نئے معاہدے کو ووٹ نہیں دے گی۔

معاہدہ کو حتمی شکل دینے کے لئے حکمران کنزرویٹو پارٹی جدوجہد کر رہی ہے جس کو گذشتہ کئی مہینوں سے پارلیمنٹ میں برطانوی قانون سازوں کی مخالفت اور مسترد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جولائی میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے جانسن نے معاہدہ کے ساتھ یا اس کے بغیر 31 اکتوبر تک اپنے ملک کو یورپی یونین سے باہر لے جانے کا عزم کیا ہے۔

Intro:Body:

article id 


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.