ETV Bharat / bharat

جب اسپیشل فرنٹیئر فورسز نے چینی فوج کو دھول چٹائی - بھارتی فوج

اپنی 58 سالہ خفیہ تاریخ میں پہلی مرتبہ 'اسٹیبلشمنٹ 22' یا اسپیشل فرنٹیئر فورس نے چینی فوج کا مقابلہ کیا اور اپنی صلاحیت کا لوہا منوا لیا۔ پڑھیئے سینیئر صحافی سنجیو کمار برووا کا یہ خاص آرٹیکل۔

جب اسپیشل فرنٹیئر فورسز نے چینی فوج کو دھول چٹائی
جب اسپیشل فرنٹیئر فورسز نے چینی فوج کو دھول چٹائی
author img

By

Published : Sep 2, 2020, 10:54 AM IST

اپنی 58 سالہ خفیہ تاریخ میں پہلی مرتبہ 'اسٹیبلشمنٹ 22' یا اسپیشل فرنٹیئر فورس کو (ایس ایف ایف) 29-30 اگست کی درمیانی رات میں مشرقی لداخ کی آکسیجن کی کمی والی چوٹیوں پر چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے خلاف اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے اور ان کے ساتھ مقابلہ کرنے کا موقع ملا۔

اونچی پہاڑی پر دونوں فریق کے مابین یہ ایک اسٹریٹجک مقابلہ تھا۔ اور ایس ایف ایف نے اس علاقے پر ہمت کے ساتھ اپنا تسلط قائم کیا جو لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل اے سی) کے گرے زون میں ہے۔

بٹالین 5 کے مضبوط ایس ایف ایف کے جوانوں نے جن کی تعداد تقریباً 5،000 ہے، نے چینی فوجیوں کو ناکے چنے چبوا دیے۔کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے یہ دونوں ممالک کی فوجوں کی پہلی کوشش تھی۔

خیال رہے کہ ایس ایف ایف بھارتی فوج کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ وزارت دفاع کے ماتحت نہیں ہے۔ اس نے سنہ 1971 میں بنگلہ دیش کے لیے لبریشن وار میں اپنی شاندار کارکردگی کی بنا پر نام اور شہرت حاصل کی، ایس ایف ایف بیرون ملک میں خفیہ مشنز کو انجام دینے کے لیے گوریلا جنگ میں شامل رہتا ہے، حالانکہ ایس ایف ایف نے متعدد جنگ اور تنازعات میں درجنوں بہادری کے ایوارڈز حاصل کیے ہیں۔لیکن ان کے عام نہیں کیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ نئی دہلی میں راشٹرپتی بھون میں ہونے والے نجی پروگرام میں دیئے جاتے ہیں۔

ایس ایف ایف کا دفتر دہرادون کے پاس چکراتا میں ہے، اس میں ایس ایف ایف کے اعلی فوج کا خصوصی دستہ یا پہاڑی لوگ تعینات ہیں۔ان میں بیشتر کا تعلق تبت کے کھمپا اور گورکھا سے ہے۔

پی ایم او کے ماتحت کابینہ سکریٹریٹ کے زیر انتظام، ایس ایف ایف دنیا کے بہترین ماؤنٹین جنگی فوجیوں میں سے ایک ہے۔

ایک دفاعی افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اگست 29-30 کا واقعہ پی ایل اے کی جانب سے پانچ مئی کو ہوئے واقعہ کا رد عمل ہوسکتا ہے۔ جہاں پینگونگ تسو جھیل کے شمالی ساحل پر دونوں فریق کے مابین ہاتھا پائی ہوئی تھی، یہ ڈومینیٹنگ ریجلائن ہے اور پی ایل اے اب یہاں ہلنے سے انکار کر رہا ہے،چین کا حملہ فینگر 4 کی اہمیت کوبیان کر رہا ہے۔

پی ایل اے کو اب یہ پتہ چل گیا ہے کہ دونوں ممالک گیم کھیل سکتے ہیں۔ پی ایل اے کے قریب ایک نمایاں پوزیشن پر بھارت کی جانب سے پوزیشن کو سنبھالنا ان کو حیران کرتا ہے۔

چین کا دعوی ہے کہ آدھی رات کو ایل اے سی پر ہوئی جھڑپ اس کی سرزمین پر ہوئی تھی، بھارت کا کہنا ہے کہ جھڑپ بھارتی علاقے میں ہوئی تھی۔

دونوں فریق اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ ایل اے سی کہاں ہے، دوسرے الفاظ میں ملٹی لیئر حساس طریقے کی یہ جنگ ہے، لیکن ایس ایس ایف کے دو جوانوں جن میں ایک سینیئر افسر بھی شامل تھے۔ آپریشن کے دوران ہلاک ہوگئے، جب انہوں نے ایک ایسی مائنس پر پیر رکھ دیا جو شاید 1962 کے بھارت - چین جنگ کے دوران دب گئی تھی۔

اتفاقی طور پر پینگونگ تسو کے علاوہ یہ وادی گلوان کا جنوبی کنارہ تھا ، جہاں چین کے ساتھ 1962 کی جنگ ہوئی تھی جبکہ شمالی کنارہ جنگ سے دور تھا۔

اپنی 58 سالہ خفیہ تاریخ میں پہلی مرتبہ 'اسٹیبلشمنٹ 22' یا اسپیشل فرنٹیئر فورس کو (ایس ایف ایف) 29-30 اگست کی درمیانی رات میں مشرقی لداخ کی آکسیجن کی کمی والی چوٹیوں پر چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے خلاف اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے اور ان کے ساتھ مقابلہ کرنے کا موقع ملا۔

اونچی پہاڑی پر دونوں فریق کے مابین یہ ایک اسٹریٹجک مقابلہ تھا۔ اور ایس ایف ایف نے اس علاقے پر ہمت کے ساتھ اپنا تسلط قائم کیا جو لائن آف ایکچوول کنٹرول (ایل اے سی) کے گرے زون میں ہے۔

بٹالین 5 کے مضبوط ایس ایف ایف کے جوانوں نے جن کی تعداد تقریباً 5،000 ہے، نے چینی فوجیوں کو ناکے چنے چبوا دیے۔کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے یہ دونوں ممالک کی فوجوں کی پہلی کوشش تھی۔

خیال رہے کہ ایس ایف ایف بھارتی فوج کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ وزارت دفاع کے ماتحت نہیں ہے۔ اس نے سنہ 1971 میں بنگلہ دیش کے لیے لبریشن وار میں اپنی شاندار کارکردگی کی بنا پر نام اور شہرت حاصل کی، ایس ایف ایف بیرون ملک میں خفیہ مشنز کو انجام دینے کے لیے گوریلا جنگ میں شامل رہتا ہے، حالانکہ ایس ایف ایف نے متعدد جنگ اور تنازعات میں درجنوں بہادری کے ایوارڈز حاصل کیے ہیں۔لیکن ان کے عام نہیں کیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ نئی دہلی میں راشٹرپتی بھون میں ہونے والے نجی پروگرام میں دیئے جاتے ہیں۔

ایس ایف ایف کا دفتر دہرادون کے پاس چکراتا میں ہے، اس میں ایس ایف ایف کے اعلی فوج کا خصوصی دستہ یا پہاڑی لوگ تعینات ہیں۔ان میں بیشتر کا تعلق تبت کے کھمپا اور گورکھا سے ہے۔

پی ایم او کے ماتحت کابینہ سکریٹریٹ کے زیر انتظام، ایس ایف ایف دنیا کے بہترین ماؤنٹین جنگی فوجیوں میں سے ایک ہے۔

ایک دفاعی افسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اگست 29-30 کا واقعہ پی ایل اے کی جانب سے پانچ مئی کو ہوئے واقعہ کا رد عمل ہوسکتا ہے۔ جہاں پینگونگ تسو جھیل کے شمالی ساحل پر دونوں فریق کے مابین ہاتھا پائی ہوئی تھی، یہ ڈومینیٹنگ ریجلائن ہے اور پی ایل اے اب یہاں ہلنے سے انکار کر رہا ہے،چین کا حملہ فینگر 4 کی اہمیت کوبیان کر رہا ہے۔

پی ایل اے کو اب یہ پتہ چل گیا ہے کہ دونوں ممالک گیم کھیل سکتے ہیں۔ پی ایل اے کے قریب ایک نمایاں پوزیشن پر بھارت کی جانب سے پوزیشن کو سنبھالنا ان کو حیران کرتا ہے۔

چین کا دعوی ہے کہ آدھی رات کو ایل اے سی پر ہوئی جھڑپ اس کی سرزمین پر ہوئی تھی، بھارت کا کہنا ہے کہ جھڑپ بھارتی علاقے میں ہوئی تھی۔

دونوں فریق اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ ایل اے سی کہاں ہے، دوسرے الفاظ میں ملٹی لیئر حساس طریقے کی یہ جنگ ہے، لیکن ایس ایس ایف کے دو جوانوں جن میں ایک سینیئر افسر بھی شامل تھے۔ آپریشن کے دوران ہلاک ہوگئے، جب انہوں نے ایک ایسی مائنس پر پیر رکھ دیا جو شاید 1962 کے بھارت - چین جنگ کے دوران دب گئی تھی۔

اتفاقی طور پر پینگونگ تسو کے علاوہ یہ وادی گلوان کا جنوبی کنارہ تھا ، جہاں چین کے ساتھ 1962 کی جنگ ہوئی تھی جبکہ شمالی کنارہ جنگ سے دور تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.