ٹڈیوں کے حملے کے خدشات کے تعلق سے بہار حکومت نے بھی اپنی تیاری شروع کردی ہیں، بہار اگریکلچرل یونیورسٹی اس کے تدارک کے لیے ڈرون سے جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ کی صلاح دی ہے جبکہ کسان بھی منظم طریقے سے اونچی آواز سے ٹڈی دَل کو بھگا سکتے ہیں۔
اس درمیان زرعی وزارت نے ٹِڈیوں پر قابو پانے کی قابلیت کو مضبوط بنانے کے لیے اضافی 55گاڑیوں کی خریدی کا حکم دیا ہے، ٹڈیوں پر قابو پانے والی تنظیموں کے پاس وافر ذخائر(53 ہزار لیٹر ملاتھین)ہے.
اگریکلچرل میکانائزیشن سے متعلق سب مشن کے تحت، راجستھان کے لیے 2 کروڑ 86 لاکھ روپے کی لاگت سے 800 ٹریکٹر اسپرے کی مدد منظور کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں، ٹریکٹرز، چھڑکاؤ آلات، سیفٹی یونیفارم، اینڈرائیڈ ایپلی کیشن کی خرید اور تربیت کے لیے ایک کروڑ 80 لاکھ روپے گجرات کے لیے بھی جاری کئے گئے ہیں۔
سال 20-2019 کے دوران ملک میں بڑے پیمانے پر ٹدیوں کا حملہ ہوا جس پر کامیابی کے ساتھ قابو کیا گیا۔گذشتہ برس 21 مئی سے رواں برس 17 فروری تک،کُل چار لاکھ ہزار 488 ہیکٹر رقبے پر ٹڈیوں کو قابو میں کیا گیا۔
سال 20-2019 کے دوران راجستھان کے 11 اضلاع کے3 لاکھ 93 ہزار 933 ہیکٹر علاقے،گجرات کے دواضلاع کے 9505 ہیکٹر اور پنجاب کے ایک ضلع کے 50 ہیکٹر میں ٹڈیوں پر قابو کا کام کیا گیا۔
واضح رہے کہ ٹڈی ایک سبزی خور اور مہاجر کیڑا ہے اور اس میں اجتماعی طور سے سینکڑوں کلو میٹر اُڑنے کی صلاحیت ہے۔ یہ دو ممالک کی سرحدوں کے پار جانے والا یا ٹرانس بارڈر کیڑا ہے اور بڑے قافلے کی شکل میں فصل پر حملہ کرتا ہے۔
افریقہ، مشرق وسطی اور ایشیاء میں پایا جانے والا یہ کیڑا تقریباً 60 ممالک میں پایا جاتا ہے، یہ زمین کی سطح کا پانچواں حصہ کور کرسکتا ہے۔